امریکی ریاست نیوجرسی کی سات کاؤنٹیوں کے پولنگ اسٹیشنز کو بم کی دھمکیاں موصول ہونے پر ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا گیا جس پر دیکھا جا رہا ہے کہ یہ واقعات جمہوریت پر حملے کے مترادف ہیں۔
بم کی دھمکیاں Bergan، Essex، Camden، Mercer، Hunterdon، Middlesex اور Somerset کاؤنٹی کے پولنگ مراکز کو موصول ہوئیں جس پر ریسکیو ٹیموں کو طلب کیا گیا جو اس دھمکی سے بچ کر ووٹنگ کا عمل بحال کردیا گیا۔
پولیس کی رپورٹ میں اس بات کو ذکر کیا گیا ہے کہ یہ بم دھمکیاں ووٹرز کو خوف زدہ کر کے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لیے دی گئی تھیں جس پر دیکھا جا رہا ہے کہ یہ واقعات ایسی situations میں ملے جتنا جب پڑوسی ریاست نیویارک میں تاریخی نوعیت کا میئر شپ کے لیے الیکشنس جاری ہیں۔
جہاں پہلے مسلم میئر کی ممکنہ کامیابی کو امریکی politics میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ نیویارک کے میئر کے لیے مسلم امیدوار Zahran Mmadani نے ان دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات جمہوریت پر حملے کے مترادف ہیں جس سے وہ لوگ اپنی حقوق اور فرائض کو دیکھتے رہیں گے
انہوں نے مزید کہا کہ نیویارک میں جاری انتخاب کو تاریخی حیثیت حاصل ہے کیونکہ پہلی بار ایک مسلمان نژاد امیدوار مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر Mmadani کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ نہ صرف نیویارک کے پہلے مسلم میئر ہوں گے بلکہ امریکی بڑے شہروں میں مسلمان قیادت کے لیے ایک علامتی کامیابی بھی تصور کی جائے گی۔
جب تک ووٹنگ کا عمل ہوا تو یہ کام بھی ہوا، لیکن یہ ہمیں اس بات پر یقین دلاتا ہے کہ ان دھمکیوں سے کوئی پکڑ نہیں لگا، صرف لوگوں کی غبranaہ اورFear کی لہر تھی.
اب اگر ایسا ہوتا کہ ووٹنگ کا عمل معطل ہونے پر کیسے بات ہوتی؟
ان دھمکیوں نے کئی باتوں کو آگے بڑھایا ہے. پہلی ایسی صورت حال جہاں اور اس میں کچھ مختلف ہوا.
اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا میں ووٹنگ کا عمل بہت سڑک پر ہوتا ہے، پہلے گئی۔
یہاں اور اس میں ایک بات یہ ہے کہ یہ دھمکیوں نے صرف نوجوانوں کو متاثر کیا ہے، ان کی غبранаہ اورFear کی لہر تھی.
لیکن اب جیسا کہ نیویارک میں ووٹنگ کا عمل معطل ہونے پر دیکھا جا رہا ہے، تو یہ ایک اچھا سایہ ہے کہ لوگ اپنی حقوق اور فرائض کو دیکھتے رہیں.
اس میں یہ بات بھی ہو سکتی ہے کہ اگر امریکا کی سیاسی دنیا میں ایسی صورتحال ہوتی تو یہ صرف ووٹرز کے لیے خوف اورFear کا موڑ ہوتا، لیکن اس سے Politics اور Political Parties کے لیے بھی اچھا نتیجہ ملتا ہے۔
یہ واقعات کچھ متاثر کن ہیں... ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا جانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لوگ اپنے حقوق کی بھرپور تلاقی کرتے ہیں اور ووٹ کے حق میں ہمیشہ تیار رہتے ہیں... ایسی دھمکیاں جس سے ووٹرز کو خوفزدہ کرایا گیا ہے، ان کے ساتھ کیا ہوتا؟ یہ دیکھنا دیر کے لئے ہے کیونکہ ووٹنگ میں کسی بھی حال کے مقابلے میں ایسا نہ ہونا چاہیے...
یہ تو بہت ہی دیکھنے کو مिलا۔ پہلے یہ سोचنا تھا کہ ووٹنگ کا عمل ایسے ہی جاری رہے گا، لیکن بالکل نہیں! اسے دیکھتے ہی محو شگفہ ہوجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ پڑوسی ریاست نیویارک میں ایک مسلم امیدوار کامیابی کے لئے الیکشنس جاری ہو رہے ہیں تو امریکی ریاست نیوجرسی کی سات کاؤنٹیوں کے پولنگ اسٹیشنز کو بم دھمکائیں موصول ہونے پر ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا گیا!
چل پھر، یہ ایسی صورت حال ہے جس میں لوگ اپنی حقوق اور فرائض کو دیکھتے رہیں گے اور ووٹرز کو خوف زدہ کر کے انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے! یہ بھی دیکھتے ہی محرک ہوجاتے ہیں کہ ووٹنگ کا عمل ایسی صورت میں نہیں جاری رہ سکتا!
مگر یہ بات بھی دیکھنی پڑتی ہے کہ نیویارک میں جاری الیکشنس کا تاریخی اہمیت ہے، خاص طور پر اس صورتحال میں جہاں ایک مسلمان امیدوار مضبوط پوزیشن میں ہیں! یہ بھی دیکھتے ہی محرک ہوجاتے ہیں کہ انہیں کامیابی حاصل کرنے کی امید ہے تاکہ وہ نہ صرف نیویارک کے پہلے مسلم میئر بن جائیں گے بلکہ امریکی بڑے شہروں میں مسلمان قیادت کے لیے ایک علامتی کامیابی تصور کی جائے گی!
یہ تو بہت ہی غم کن واقعات ہیں. اس سے ووٹنگ کا عمل ختم کرنا اور جمہوریت پر حملے کا تعلق دکھانا پوری حد تک متاثر کن ہے. مجھے یہ بھی متاثر رہا ہے کہ ووٹرز کو خوفزدہ کرنے اور انتخابی عمل میں خلل ڈالنے کے لیے دھمکیاں دی جانی چاہئیں. یہ بات بھی صاف لگ رہی ہے کہ نیویارک میں جاری انتخاب کو تاریخی حیثیت حاصل ہے اور اس سےMuslim امیدوار کی کامیابی نے سراہا ہے.
یہ دھمکیاں بالکل مناسب نہیں تھیں اور اگرچہ ووٹنگ کا عمل معطل ہوا تو اس سے بھی یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ جمہوریت پر حملے ہیں ...لیکن دیکھتے ہیں ووٹرز نے ان دھمکیوں سے ہر کوئی اچھا لگاتار چل پڑا ہے ...لیکن یہ بھی بات حق ہے کہ اگر وہ شخص کامیاب ہوتا ہے تو اس کی میریت سے کیسے ناخوشی محسوس کر رہے ہوں؟
ایسا نہ ہونا چاہئے کہ ووٹنگ کا عمل جیسے یہ توڑ دیکھ دیا جائے… ان لوگوں کی زندگی میں ایسی صورتحال کے باوجود بھی ووٹ کرنا ہمیں ملک کی آگہی کا ماحول بنانے کی ضرورت ہے. یہ دھمکیاں ووٹرز کو خوفزدہ نہ کر سکے، بلکہ انہیں اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کی ترغیب دی جائے.
یہ دھمکیاں ووٹنگ کا عمل روکنے کے لیے ہی نہیں بلکہ ووٹرز کو خوف زدہ رکھنے کے لیے ہیں। یہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پورے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی، بلکہ ووٹرز کے حق میں بھی دھمکیاں ہیں۔ یہ ایک خطرناک سائیکل ہے جس سے کوئی بھی نظام متاثر ہوتا ہے، اور اب ووٹنگ کا عمل اس میں شامل ہوا رہا ہے۔
اس بات پر واضح ہو چکا ہے کہ امریکہ میں جمہوریت کو بھی ایسا ہی منایا جاتا ہے جیسا کہ اس کی حکومت کو۔ ووٹنگ کا عمل تینوں گروہوں کے لیے اسی وقت سے بنایا گیا ہے جیسا کہ امریکہ میں رازے کھیلنے کی ایک پریسٹیشن نہیں ہے۔ اس واقعات نے دیکھایا ہے کہ ووٹنگ کا عمل صرف ووٹرز کی حقیر فہرست سے بڑا ہے۔ مگر جب اس میں نوجوان اور تعلیم یافتہ لोग شامل ہوتے تو وہی واقعات دیکھائی دیتے ہیں۔
میں یہ بات سوچتا ہوں کہ یہ واقعات دوسرے ممالک میں بھی ہونے پر منظروں کو اپنی سلیب کی پابندی لگائی جائے گی اور ووٹنگ کا عمل ایسے حالات میں بھی بحال ہو جائے جو اس کے ساتھ آئے ہوتے ہیں۔ ہر دوسرے ملک میں ووٹنگ کا عمل ایسی صورتحال کی صورت میں بھی بحال نہیں ہوا جس پر یہ واقعات سامنے آئے ہیں۔ میرا مشاور ہے کہ امریکی ادارے کو اس عمل میں بھی ایسی پابندی لگائی جائے جو ووٹنگ کا عمل بحال کرے اور اس کی ساتھ ملتی ہوئی دھمکیاں ختم کر دی جا رہی ہیں
اس بات پر غور کرونی چاہئے کہ امریکہ کی سیاست کو یوں ہی محسوس کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ دھمکیوں اور خوف کے عمل میں پھنسنا کیسے چلتا ہے؟ ایسی صورتحالوں میں ووٹنگ کا عمل بھی روک دیا گیا تو اس پر کیا مشورہ ہوتا ہے?
امریکی ریاست نیوجرسی میں ووٹنگ کا عمل معطل کر دیا جانا یہ بڑا خوفناک واقعہ ہے जس پر دیکھا جا رہا ہے کہ جمہوریت پر حملے ہیں ایسی صورتحال میں ووٹرز کو گہری خوف کی سایہ میں رکھنا بھی نہایت خطرناک ہے۔ ان دھمکیوں کا مقصد ووٹنگ کے عمل میں خلل डالنا تھا لेकिन اس پر ملاقات ریسکیو ٹیمز نے دی اور ایسے نہیں ہوا جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچتا۔
امریکہ کی سیاست میں یہ واقعات کبھی بھی مواقع پیدا کرے گا جیسے نیویارک میں اس وقت کا انتخابی عمل جو تاریخی حیثیت رکھتا ہے اور وہ امیدوار Zahran Mmadani جو مسلم نژاد ہیں۔ اگر انہوں نے کامیابی حاصل کی تو یہ نہ صرف نیویارک میں پہلا مسلم میئر بن گئے بلکہ امریکہ کے دیگر بڑے شہروں میں Muslim قیادت کے لیے ایک علامتی موڈل بننے کا منظر پیش کرے گا۔
جب تک یہ سچ ہے کہ دھمکیوں پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی تو یہ صرف ایک دھمکیاں ہیں۔ اس پر کسی کا انار بھی نہیں، لاکین جب لوگ اچھی طرح سمجھ پاتے ہیں کہ یہ سچ رہی تو، وہ ایک دوسری جانب کیے کارروائی کی ضرورت محسوس کریں گے۔
اس واقعات سے ہٹ کر میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ ووٹنگ کا عمل معطل ہوا تو یہ نہ صرف جمہوریت پر حملے کے مترادف تھے بلکہ یہ کہ لوگوں کی جان کو بھی لے گئے تھے
مگر وہ بات جسے میں سب سے زیادہ پسند کرूंगا اس میں یہ ہے کہ اس واقعات نے ابھی بھی بڑے مواقع کو ادراک کیا ہے جیسا کہ نیویارک میں مسلم امیدوار کی Possible Kamyabi
مگر یہ بات بھی محسوس کرنی چاہئی کہ اس صورت حال کو پورا سمجھنا مشکل ہوگا اور اسے حل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ لڑائی ہوگی...