کور کمانڈر پشاور کی وزیراعلیٰ سے ون آن ون ملاقات

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حوالے سے، ایک اہم ملاقات وزیراعلاء کی سربراہی میں ہوئی جس میں امن و امان کی صورتحال پر مبنی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کور کمانڈر پشاور، لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے ملاقات کی جس میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ صوبے میں امن کے قیام کی کوششوں کو تمام اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔

ان پرور انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوا جس میں قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کی بھی بات ہوئی۔

ان کا مقصد صوبے میں امن اور امان کی صورتحال کو حل کرنا تھا، لہذا انہوں نے اپنے اسٹیک ہولڈرز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

ان کا ایک اور مقصد انسداد دہشت گردی کی جانب سے پہلے کے کامیاب کوششوں کو معاف کرنا تھا، جس میں صوبے میں امن کے قیام پر بھی اہمیت ہے۔
 
عجیب عجیب ، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کیا رہا تھا؟ اپنے حوالے سے ایک ملاقات ہوئی اور امن و امان کی صورتحال پر بات ہوئی ، لیکن انہوں نے شانہ داری کیا تو چلا جائے ! انہوں نے اپنے اسٹیک ہولڈرز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ، یہ تو بھلہ !
 
اس نئی ملاقات سے ایک بات یقینی ہوگی کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بھی ترقی آئی گے … سے دہشت گردی سے نمٹنے کی طاقت ملے گی… لافائی کمپنی کو ایک بار پھر اپنا کام شروع کرنے دیا جائے تو…
 
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات کا اس بات نہیں کہ وہ انسداد دہشت گردی میں ناکام ہوئے، اور مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرنا تو ہمت ہے بلکہ ایسا کیسے ممکن ہوگا؟ جب تک ان سے لائحہ عمل تیار نہیں ہوتا اس وقت تک دہشت گردی بھی نہیں رہیگی اور ملک کی ایک دوسری partes کے ساتھ بھی مایوسی نہیں ہوگی۔
 
پشاور میں سٹیلٹی کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئیے ، لیکن ایک بات صاف ہے کہ امن اور امان کی صورتحال کو حل کرنے کے لئے سٹیک ہولڈرز کا اعتماد حاصل کرنا بہت ضروری ہے...۔
 
یہ بات تو پتہ چل جاتا ہے کہ دہشت گردی کا ماحول بھرنا ایک عڈانہ کام نہیں ہے، اور انسداد دہشت گردی کے لیے مل کر کھینچنے کی ضرورت ہے، لیکن میرے خیال میں اس پر کھینچنا ایک آسان کام نہیں ہے، کیونکہ دہشت گردی اور انسداد دہشت گردی کا تعامل بھی ایک چیلنجنگ کام ہے، لیکن اس پر مل کر کھینچنا ہی کوئی اچھا حل نہیں ہے؟
 
تمام دیر رات پھر سے گزردی ہے ، اس ملاقات میں یہ بات تو چہ چادھ جاتی ہے کہ امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ، لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہے کہ انہوں نے کوئی خاص گہرائی نہیں لے کر کام کیا ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کی بات ہوئی ، لیکن اس پر کام کیسے ہوگا؟ چل پھر سے دیر رات گزرتی ہے اور ابھی تک کوئی یقینی نتیجہ نہیں آچکا ہے۔
 
بہت جگہہٹی کی ضرورت ہے ان کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسا کہ وہ صوبے میں امن اور امان کے قیام کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر انہوں نے اپنی پوری کوشش اس پر توجہ دینا چاہیے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل بیٹھ کر کام کرنا ہی اہم ہوگا، اور ان کی اس کوشش کو کامیاب بنانے کے لیے انہیں اپنی پوری طاقت نکلنے کی ضرورت ہوگی।
 
اس کے بعد کیسے ان سے مل کر یہ اقدامات ہوگے جو وزیراعلیٰ نے طالب کردیا ہیں؟ ان کی صلاحیت کا معیار ان کے پہلے کامیاب کوششوں پر ہی چلتا ہے اور اگر وہ پچیس سالوں سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں تو ان کی صلاحیت کس حد تک ہے؟
 
بےشک یہ واضح ہے کہ سہیل آفریدی کی ایسی پہلو ہوگی جس پر سربراہی میں تبادلہ خیال ہوا ہے اور اس میں امن و امان کی صورتحال پر اچھی طرح غور کیا گیا ہے۔

ان سٹیک ہولڈرز پر اعتماد حاصل کرنا، انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا، لئے سب کو ایک ساتھ مل کر کام کیا جانا چاہیے۔

اس میں ایک اور اہم بات ہے کہ ان تاریک کسٹوم سے نمٹنے کے لیے پہلے کی کوششوں کو بھی معاف کرنا چاہیے، جو صوبے میں امن اور امان کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے. 💡
 
ਕور کمانڈر پشاور نے وزیراعلیٰ سہیل آفردی کی ملاقات سے کیا کیا؟ انہوں نے ان کا اعتماد حاصل کرنے اور امن کے قیام کی کوششوں کو اچھی طرح سمجھایا ہے... دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل بیٹھ کر لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہے...
اس میں انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات کی گئی... قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بھی بات ہوئی...
ان کا مقصد امن اور امان کی صورتحال کو حل کرنا تھا... اور انہوں نے اپنے اسٹیک ہولڈرز سے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
 
اس ملاقات سے پہلے یہ سوچنا مشکل ہو گا کہ وزیراعلیٰ کے پاس امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کیا plan بنایا ہوگا? لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی ایسے ملاقات سے پہلے بھی دہشت گردی سے نمٹنے کی کوئیStrategy نہیں تھی، اور اب بھی اسی Strategy پر چلتے ہوئے تو اس کا نتیجہ کبھرے ہوئے گا؟ پوری سیکرٹی ڈپارٹمنٹ کو ایک اچھی Strategy Banani padhna chahiye, taki aam log bhi apne ghar aur kshetron mein aaman ka hissa ho sakein 🤔
 
عزیز تیری جان سے منظر کیا کروں گا! یہ بات چیت وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے ہوئی جو انسداد دہشت گردی اور ترقیاتی منصوبوں پر مبنی تھی۔ دہشت گردی کا ایسا موقع نہیں ہے جس پر سارے اسٹیک ہولڈرز مل کر ایک لائحہ عمل تیار نہ کریں گے۔ ان کا یہ مقصد بھی منفی ہوگا جو کہ صوبے میں امن اور امان کی صورتحال کو حل کرنا تھا، اور اس کا مطلب واضع ہوتا ہے کہ ان سے مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کیا جا رہا ہے؟ پوری طاقت دیکھ کر بھی اگر کوئی ہیرو بنتا ہے تو اس کا کام بھی اچھی طرح سے نہیں ہوگا! 😐
 
اس ملاقات سے انفرادی طور پر اور سرکاری موقف کی دیکھبھال کرتے ہوئے پھر مل کر لائحہ عمل تیار کرنا ضروری ہوگا، ابھی تک صوبے میں امن و امان کی صورتحال نہیں ہوئی ہے۔
 
واپس
Top