وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کی آج عہدے سے مستعفی ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس میں نئی حکومت کے قیام پر مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم چوہدری انوارالحق اپنا استعفیٰ صدرِ آزاد کشمیر کو ارسال کر سکتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ آج پریس کانفرنس منسوخ کر سکتے ہیں۔
اب نئی حکومت کے قیام پر مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے بعد اپنی پوزیشن مزید مضبوط کی ہو گئی ہے۔
ادھر انچارج برائے آزاد کشمیر امور فریال تالپور نے اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کیں، جن میں ماجد خان، عاصم بٹ، اکبر ابراہیم اور فہیم ربانی شامل تھے۔ ان رابطوں کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے ایک اہم عشائیہ بھی دیا گیا ہے۔
فریال تالپور کی جانب سے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایک اہم عشائیہ بھی دیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی، مہاجرین نشستوں کے ارکان اور بیرسٹر سلطان گروپ کے نمائندے شریک ہوئے۔
Birchirist Sultan Group کے پانچ اور مہاجرین نشستوں کے پانچ ارکان نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ دو ارکان کی حمایت کو فی الحال پوشیدہ رکھا گیا ہے۔
اس دौरان وزیرِ اعلیٰ تعلیم آزاد کشمیر ملک ظفر اقبال نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور حکومت سازی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری دی تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق نے خود کہا تھا کہ اگر 27 ارکان سامنے آگئے تو وہ استعفا دے دیں گے، اب اخلاقی طور پر انہیں اپنے وعدے کے مطابق مستعفی ہوجانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نے دو دن کے اندر استعفا نہ دیا تو پیپلز پارٹی تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائے گی۔
اب نئی حکومت کے قیام پر مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اس کے بعد اپنی پوزیشن مزید مضبوط کی ہو گئی ہے۔
ادھر انچارج برائے آزاد کشمیر امور فریال تالپور نے اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کیں، جن میں ماجد خان، عاصم بٹ، اکبر ابراہیم اور فہیم ربانی شامل تھے۔ ان رابطوں کے نتیجے میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے ایک اہم عشائیہ بھی دیا گیا ہے۔
فریال تالپور کی جانب سے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں ایک اہم عشائیہ بھی دیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی، مہاجرین نشستوں کے ارکان اور بیرسٹر سلطان گروپ کے نمائندے شریک ہوئے۔
Birchirist Sultan Group کے پانچ اور مہاجرین نشستوں کے پانچ ارکان نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے، جبکہ دو ارکان کی حمایت کو فی الحال پوشیدہ رکھا گیا ہے۔
اس دौरان وزیرِ اعلیٰ تعلیم آزاد کشمیر ملک ظفر اقبال نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی اور حکومت سازی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری دی تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری یاسین نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق نے خود کہا تھا کہ اگر 27 ارکان سامنے آگئے تو وہ استعفا دے دیں گے، اب اخلاقی طور پر انہیں اپنے وعدے کے مطابق مستعفی ہوجانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نے دو دن کے اندر استعفا نہ دیا تو پیپلز پارٹی تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائے گی۔