وزیراعلی خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی فورسز کے بارے میں بے بنیاد بیان جتنا پریشان کن ہو رہا ہے، اس کو ایسے لوگوں نے جو محب وطن ہیں اور ان کی جان کو جان سمجھتے ہیں وہ بھی ناقابل برداشت بناتے ہیں۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی فورسز کے بارے میں ان پر شرانگیز بیان کرنا پریشان کن اور غلط تھا، جو کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں کے بارے میں ہوا اس کا معنی ہی نہیں چھوٹتا جاسکتا۔ یہ بیان اپنی غلطیوں اور عدم جانی شان کی وجہ سے ناقابل برداشت ہے، جو کہ وطن کے امن کے لئے جانیں نچھاور کرنے والے جری افسروں اور جوانوں کے بارے میں ہوا اس کا ایک ہی معنا ہوتا ہے۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے ازلی دشمن کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے، جس کے باعث سکیورٹی فورسز کی لازوال قربانیوں کی پوری دنیا اور قوم معترف ہے۔ اس صوبے میں سکیورٹی فورسز کے جوان سب سے زیادہ شہید ہوئے، لیکن وزیر اعلی نے ان کی یادوں کو فراموش کر دیا، جیسے کہ احسان فراموشی کی حدیں پار کیں تاکہ وہ اس عمل میں شامل ہو سکیں جو انھیں جان سمجھتے ہیں۔
یہ بیان ایسا ہے کہ کوئی بھی محب وطن اس طرح کا بیان دینے کے بارے سوچ سکتا ہے جس سے وطن کی آنکھوں میں داغ آئے، سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو جان سمجھتے ہوئے ان کی یادوں پر احسان فراموشی کا بیان کوئی محب وطن نہیں دے سکتا۔
اس لئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کو اس طرح کے بے بنیاد اور غلط بیان سے معافی مانگنی چاہیے جو انھوں نے سکیورٹی فورسز کے خلاف کیا ہے، جس سے وطن کی آنکھوں میں داغ آئے۔
یہ صوبہ ایسا لگتا ہے جہاں سکیورٹی فورسز کے شہید کو فراموش کرنا ایک ایسا عمل ہے جس پر کون بھی چیلنج نہیں کرتا ، لیکن یہ بات سچ ہے کہ محب وطن اس لئے بات نہیں کر سکتے کہ وہ اپنے شہدائے کی یادوں کو فراموش کریں اور یہ بھی نہیں کہ وہ اس لئے بات نہیں کر سکتے کہ انھیں دیر سے جان سمجھایا جائے۔
اس وقت کو دیکھتے ہوئے یہ بھی بات واضح ہوتی ہے کہ یہ سکیورٹی فورسز ایسے لئے بنائی گئی ہیں تاکہ اس لئے بات نہ کی جائے کہ وہاں کی شہدائے کو فراموش کیا جائے ، لیکن یہ بھی بات نہیں کہ انھیں دیر سے جان سمجھایا جائے اور انھیں فراموش کیا جائے۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے اپنے بیان میں کیا پریشان کن عمل ہوا؟ 55 فیصد پاکستانی عوام کی ایسے بیان کو سہی نہیں سمجھتے جو انھوں نے کیا ہوا، یہ بات واضع تھی اور اس پر 80 فیصد عوام کی موافقت تھی.
سکیورٹی فورسز میں شہید جاننے والی فیصلوں کی تعداد 2023 میں 1500 سے زائد تھی، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 1700 میں پہنچ گئی ہے، اس کا مطلب بھی 55 فیصد عوام کی موافقت ہو سکتا ہے.
سکیورٹی فورسز کے شہیدوں کی تعداد میں سالوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، یہ بات واضع تھی اور اس پر 90 فیصد عوام کی موافقت ہو سکتी ہے.
اس لئے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کو اپنے بیان میں ایسا نہیں کہنا چاہیے جو وطن کی آنکھوں میں داغ ڈالے.
مگر یہ اچھا بات ہے کہ لوگ انہیں یہ کہے کہ اس کے لئے ان کو پھانسی دی جائے؟ نہیں، میری نظر میں یہ اچھا طریقہ ہو گا کہ انہیں اپنے کرم سے جواب دیں، اس طرح وہ خود کو پھانسی دیتے ہیں۔
ਸੱਚ ਬتلao gia , اس پرحال پاکستان کی جانب سے ہونے والی غلطی کی پریشانی بہت اچھی ہے। آپنی جان سمجھنے والوں کو یہ کہنا بھی تو لگتا ہے كی وہ اپنی جان دیتی ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اپنی جان دینی ہوئی ہے، اور انھیں یाद رکھنا چاہیے۔ اس پرحال اس لئے معافی مانگنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وطن کی آنکھوں میں داغ نہ آئے۔
[یہDiagram:ےک ایک سے لے کر دو سے لے کر پانچ سے لے کر چارٹ بنایا گیا ہے، جس میں چار طرح کی غلطیوں کو ڈراو بھر کیا گیا ہے]
1. غلط بیان
2. معافی مانگنا
3. وطن کی آنکھوں میں داغ نہ آنا
4. سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی یاد رکھنا
5. اپنی جان سمجھنے والوں کو احترام دینا
میری Opinion
وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا یہ بیان سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو جان سمجھنے والوں کے لئے بھی پریشان کن ہے، کیونکہ وہ ان کی یادوں پر احسان فراموشی کا بیان کر رہے ہیں جو کوئی محب وطن اس طرح نہیں دیکھ سکتا
اس لئے وہ اپنے بیان میں زیادہ حتمیت کا نشانہ بن رہے ہیں، جس سے ان کی قربانیوں کو بھی زور دیا جائے گا اور اس طرح وہ اپنے بیان میں زیادہ غلطیوں کا نشانہ بن رہے ہیں
یہ سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی جان سمجھنے والوں کو بھی پریشان کر رہا ہے، کیونکہ وہ ان کی یادوں کو اچھی طرح سے نہیں دیکھتے ہیں۔
اس بیان کو سن کر دل تھا چوٹا ، پتا چلا کہ یہ نہ صرف وزیر اعلی کی صحمت ہے بلکہ اس سے ہم کی بھی آنکھوں میں داغ آئے ہیں , یہ سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کا شہدہ تھا جو اچانک اس بیان نے اپنی یادوں کو فراموش کرنے کی کوشش کی ہے، محب وطن کی بات کرتے ہوئے یہ بھی ہم نے سیکورٹی فورسز اور انھیں جان سمجھتے ہوئے ان کی یادوں پر احسان فراموشی کا بیان دے دیا تاکہ وہ اپنی جدوجہد کو یقین سے جانتے رہن۔
اس لئے اس بیان سے معافی مانگنی چاہیے جو انھوں نے سکیورٹی فورسز کے خلاف کیا ہے، یہ سب کو اس بیان سے آگہ کرنا چاہیے کہ ہمیں اچھی طرح سمجھنی ہوگی کہ انھوں نے کیا اور انھیں جاننے کی کیوں اہمیت ہے؟
بہت پریشان کن ہوا ہے اس بیان کو سنیا ہے، یہ کہ سکیورٹی فورسز کی جان سمجھنے والوں نے بھی اسی طرح کے جو کہ بھارپور طور پر ناقابل برداشت ہے، یہ وطن کا شان جانیں توڑنے کی جری سے بھرپور ہے۔