وزیراعظم آزاد کشمیر کا آج مستعفی ہونے کا امکان

جذباتی

Active member
وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کی آزاد کشمیر میں سرکار بننے کی صلاحیت پر کبھی پھیلی ایسی رائے کی ہوئی جس نے ان کا مستقبل خطرہ سمجھایا ہويا ہے اور اب وہ محض دو دن کے اندر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کی جانب لگے ہیں جس میں انھوں نے اپنی پریشانیوں کو ظاہر کیا ہويا ہے۔

عزاد کشمیر میں آئندہ حکومت ساز کے حوالے سے مشاورت ہمیشہ کی جانب لگتی رہی ہو گئی ہے اور اس مقصد پر فیصلہ کرنے والی جماعتیں اب ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرانے کا اعلان کر چکی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت ساز کے لیے اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور اب اس کی نئی حکومت میں شامل ہونے کے لیے کھل کر ملازمت کیوں نہیں دے رہیں۔ ان کی پارٹی میں دو سو سے زیادہ اراکین اور ایک وفاقی اسمبلی کے 27 ارکان شامل ہیں جو اب نئی حکومت کی تشکیل میں شامل ہوگئے ہیں۔

ادھر ان کے ساتھ ساتھ جبکہ ایسے بھی افراد تھے جنھوں نے پیپلز پارٹی کی حمایت کی اور اب وہ اس نئی حکومت میں شامل ہونے کا عہد سونے والے ہیں۔
 
کیا انساف کشمیر کے بعد یہ بھی آجاز ہو گا؟ پیپلز پارٹی نے اپنے لئے بھی ایک حقیقت بنائی ہے اور اب وہ آزاد کشمیر کی حکومت ساز بننے کا کہیں سے بھی استثنا نہیں کر سکیں گے؟

ان کے پیروکاروں کو یہ تو ہمیشہ بھی پتہ لگ رہا ہے کہ وہ ایسے حالات میں ہی نہیں ہوتے جہاں ان کو اپنی حقیقت کی پہچاننے کی ضرورت ہو۔

اب یہ سوال آتا ہے کہ ابھی ایسے لوگ نئی حکومت میں شامل ہونے کا عہد سونے لگتے ہیں جو اس حقیقت کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہوتے؟
 
سچ بात ایسے لگ رہی ہے جیسے وزیر اعظم کو حکومت ساز بننے کی صلاحیت پر تھوڑا سا عزم نہیں تھا اور اب وہ دو دن میں ہی اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ محنت نہ کرنے والے تھے اور اب ان کی پریشانیوں کو ظاہر کرنا آسان ہو گیا ہے۔

مگر یہ بات بھی سچ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت ساز بننے کا دعویٰ کیا ہے اور اب وہ نئی حکومت میڹوں گئے ہیں۔ لेकिन یہ بھی قابل نظر ہے کہ ان کے ساتھ ساتھ ایسے افراد بھی تھے جنھوں نے ان کی حمایت کی اور اب وہ اس نئی حکومت میں شامل ہونے کا عہد سونے والے ہیں۔
 
اس دھچکنے والے مظاہرے کی پِشاکش، مجھے تو یہ تو کہلایے گی کہ وہ جو بھرپور چیٹھا ہوئے تھے اب نہ تو ہنسی خیز ہو گئے ہیں اور نہ ہی ان کی سرگرمیوں کو کسی کے دل پر اثر پڑ سکا ہوگا۔
اس دھچکنے والے وزیر اعظم کے حالات میں ایک بات بھی پتہ چل گئی ہے اور وہی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد جس میں انھوں نے اپنی پریشانیوں کو ظاہر کیا تھا اس کی واضح اور پوری تشریح نہیں ہوسکتی گئی ۔
 
کیا یہ ایک اچھا موقع ہے یا نہیں کہ وزیر اعظم بھی اپنی پریشانیوں کی وجہ سے اپنا عہدے چھوڑنے والے ہیں؟ یہ سچ میں ایک خطرہ ہے کہ آزاد کشمیر میں وہ لوگ جو حکومت ساز بننے کی کوشش کر رہے ہیں وہ محض دو دنوں میں خود کو اپنی پریشانیوں کا سامنا کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

اس میں ایک اور خطرہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت ساز بننے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ اپنی پارٹی کے اراکین کو نئی حکومت میں شامل ہونے سے معذور نہیں ہو رہا؟ یہ ایک بھرپور بحران ہوگا اگر وہ لوگ جو ان کی پارٹی کے ساتھ تھے اب وہ نئی حکومت میں شامل نہیں ہوتے تو کیا یہ ان کی پارٹی کے لیے کچھ اورMeaning کرے گا؟
 
تھوڑی دیر پہلے وہ چاہیں گے ایسے لوگ کو آزاد کشمیر میں سرکاری عہدے پر فائز کرنے کی کوشش کریں۔ نہیں تو اس کے نتیجے میں وہیں ایک نئی تحریک ڈالی جائگی اور وہ لوگ جو اب اس لیے حکومت ساز بننے کی کوشش کر رہے ہیں انھوں نے اپنی تھوڑی دیر پہلے چاہی جیت لی اور اب وہ دوسرے لوگوں کو اس عہدے پر فائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس بات کو کبھی نہیں پکا سکتا کہ اب وہ لوگ جو اب آزاد کشمیر میں حکومت ساز بننے کی کوشش کر رہے ہیں انھیں اپنی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ زیادہ تراہیں اور تلاشیں کرنا پڑ گی رہی ہیں۔
 
اس وقت انڈیا میں بھی آزاد کشمیر پر ماحولیہ کے اعتبار سے واضح ماحولیت رائے تھیں، اس لیے وہاں کی حکومت کے لئے آزاد کشمیر کو سربراہی کرتے ہوئے انڈیا کی حکومت کو بھی آزاد کرنے کی طاقت حاصل کی جائے گی
 
اس وقت دیکھ رہا ہوں کہ بے توجہ کیا انھیں پورا یورپ جانا ہوتا ہے ؟ آزاد کشمیر میں سرکار بننے کی صلاحیت کی بات کرنا ہمیں کس پر اعتماد کرتے ہیں? 🤣 اور پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں ساتھ ہی شامل ہوگئے ہیں! 😂 ایسے میں ہر ایک کے لیے ہمیں کہا کیا؟
 
اس وقت ہو رہی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضع طور پر سامنے آتی ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت ساز بننے کی صلاحیت پر ایسی رائے پھیل گئی ہے جو ناقدین کو بھی اس شخص کا مستقبل خطرہ سمجھاتी ہے اور اب وہ مستعفیٰ ہونے کی جانب لگتے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب تک اس معاملے پر مشاورت ہمیشہ ہو رہی ہے تو اب وہ جماعتیں تحریکِ عدم اعتماد جمع کرنے کا اعلان کر چکی ہیں جو نئی حکومت کی تشکیل میں ملوث ہوسکی ہیں۔
 
چاہے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق کو یہ اچھا نتیجہ مل جائے یا نہیں، میرے لئے اُس کے فیصلے کی پورے سے پوری تلازم ہوگی، اُنہوں نے اپنی زندگی میں ایسی چیلنجز کو سامنے لایا ہے جو کسی بھی شخص کے لئے بھی مشکل ہوتی ہیں۔ اب وہ دو دن کی آزادی گزار رہے ہیں، اُن کے لیے یہ عید منانے کا موقع ہوگا اور بعد ازاں اُس پر نئی حکومت بننے کا شریک ہونے کی جانب بھی جس کی سہولت و صلاحیت ہوگی تو اُن کو خوش ہونا چاہیے، میرے لئے اُس کی سوچ اور جذبات اچھی رہیں گہیں۔
 
ارادہ منعقد کرنے کے بعد انھوں نے کیا فائدہ؟ سچ کی بات یہ ہے کہ یہ چلنا مشکل ہے مگر وہ یہاں پہنچ گئیں تاکہ انھوں نے وہ فائدہ اٹھایا ہو۔ 🤑
 
بھائو یہ تو واضح ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی صلاحیت کو یہاں تک لے کر جوڑ دیا ہے اور اب وہ مستعفیٰ ہونے کا باعث بن گئے ہیں۔ اور اچھا تو ان کی پریشانیوں کو بھی دیکھنا چاہیے، جو کہ حکومت ساز کے حوالے سے مشاورت پر کام کر رہی تھی۔ لیکن اب یہ پتہ چل گیا ہے کہ ان کی پارٹی میں کون سی اہمیت ہے؟ وہ کہہ رہی ہے کہ وہ اکثریت حاصل کریں گے، لیکن اب وہ کھل کر ملازمت نہیں دے ر۹یں؟ یہ تو ایک کہوٹا ہے۔

😐
 
سچمے کے لیے بھی گزشتہ دو دنوں پر یہ بات کہلی ہے کہ جب چوہدری انوارالحق نے وہ عہدہ چھوڑ دیا تھا تو اس کی رائے میں ایک خاص تبدیلی آئی ہوئی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں یہ بات کہلی ہوئی ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفہ دینا تھا اور اب وہ صرف دو دن بعد یہی کہتے ہیں۔ اس پر سچائی کی تلاش ہے، جبکہ ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرنے والی جماعتیں نے بھی واضح کیا ہے کہ ان کی پارٹی کو حکومت ساز بننے میں بہت کم ملازمین کیوں نہیں مل رہے ہیں۔
 
اس وقت واضح طور پر مشاورت کی ضرورت ہے اور نئی حکومت کی تشکیل میں ایک ایسا منشور ہونا چاہیے جس میں سارے لوگوں کے حقوق اور ترجیحات کو شامل کر لیا جائے. پھر بھی، یہ رہا یقینہ کام کہ آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد جمع ہوگی ، اس کی وجہ سے وہ لوگ جو نئی حکومت سے لाभ اٹھانے کا خواہش کرتے ہیں وہ اس تحریک میں شامل ہونے والے ہوں گے.
 
انٹرنیٹ پر سب کچھ بھی دیکھتے ہوں اور ایسے حالات کی سوچتے ہوں جب وہی سارے لوگ جو آزاد کشمیر میں حکومت بنانے والے تھے اب ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کر رہے ہیں تو مجھے یہ سوچنے کی بہت دیر نہیں لگی ہے کہ وہ سارے لوگ کس کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور انھوں نے اس لیے ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا کیونکہ وہ جانتے ہوں کہ اگر ان کا کوئی عہدیدار نئی حکومت میں شامل ہوتا تو وہ اپنی پارٹی کی بھرپور حمایت حاصل کر لیتے اور اس سے ان کی منافع بخش زندگی کو مزید آگہا بناتے رہتے ہیں۔
 
اسے دیکھو یہ کیا ہوا ہے اور وہ کس قدر چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر کی حکومت ساز کی بات کرنے سے پہلے انھوں نے اپنی پوری کوشش بھی کی تھی اور اب وہ کیا علاج کر رہے ہیں۔ یہ جگہ اُس پر بہت زیادہ دباؤ میں ہے جس سے کوئی ٹھیک نہیں کہتا بلکہ اس کا نتیجہ وہ آج بھی دیکھ رہے ہیں۔
 
بہت کچھ تو حالات دکھائی دے رہے ہیں ایک وزیر اعظم کے طور پر ہو کر اور اب وہ اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تو اس کے بعد بھی اس پر یہ فیصلہ کیا گیا اور ایک نئی حکومت بنانے کی کوشش کرنا مشکل ہو گا، مگر یہ بات محض پھیلنے والی رائے پر کہی جاتی ہے کہ وزیر اعظم اپنی صلاحیت سے ناکام ہو گئے ہیں اس لیے اب وہ مستعفیٰ ہونے کی جانب لگے ہیں، اس میں اچھا مطلب یہ نہیں کہ وزیر اعظم کو ان پر اعتماد حاصل نہیں کر سکا لیکن اس پر فیصلہ کرنے والی جماعتیں ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کر رہی ہیں جو بھی ایک اچھا دھچکتا ہو گا، اس نئی حکومت میں شامل ہونے والے لوگوں کے لیے ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ وہ جس کی پارٹی سے ایسے ملازمت پر پابندی نہیں کر رہا ہو وہ اس نئی حکومت میں شامل ہونے والا بھی نہیں ہوا چکا ہو گا۔
 
یہ رائے ایک بھرپور نقطہ نظر ہوگئی ہے، چوہدری انوارالحق کا مستقبل اب واضح طور پر خطرناک ہوگیا ہے، ان کی سرگرمیوں سے بات کرنا ہمارے لیے بہت اچھا ہوگا کہ کس طرح انھوں نے اپنی پریشانیوں کو ظاہر کیا ہے، اب وہ دو دن میں ہی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کی جانب لگے ہیں، یہ رائے ایکAlarm Call ہوگی اور اس پر ہماری توجہ بھی دی جانی چاہیے
 
مرحباً انسافات کی ایسے معاملے پر بات کر رہے ہوں جو میرے خیال میں پاکستان کے مستقبل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ وزیر اعظم کی سرگرمیوں کی ایسے معاملات پر عمل کرنا مشکل ہوتا ہے جیسا کہ آزاد کشمیر میں सरकار بنانے کی صلاحیت۔

میں اس بات سے متشککا نہیں کرتا کہ وزیر اعظم اپنے عہدے سے استق Rim kar rahe hain, لیکن میں ان کی رائے پر عمل کرنا چاہungi۔

اس معاملے میں وہ جماعتیں جو تحریک عدم اعتماد جمع کر رہی ہیں، وہ خود کو اس نئی حکومت کے لیے تیار کر رہی ہیں، جو آزاد کشمیر میں حکومت ساز بننے کی صلاحیت پر مبنی ہے۔

اس معاملے پر بات کرنے کا اہم بھلاؤ یہ ہے کہ وہ لوگ جو ایسے پارٹیوں میں شامل ہوتے ہیں جن کی 政ری پالیسیوں پر میرا خیال ہے انہیں اس نئی حکومت کے لیے کھل کر ملازمت کرنا چاہیے۔
 
ان بہت توازن منظر پر دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم نے کیا وہ سربراہ کشمیر بن سکتے ہیں؟ جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی ایسے شاندار دعویٰ کیے ہیں جو ابھی بھی پورے ملک کے سامنے ایک خطرہ بن چکے ہیں۔

آزاد کشمیر میں حکومت ساز کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں، لیکن یہ سوال یہ ہے کہ ان کی پوری ناکامیوں کو وہ ایسے ساتھ دلا سکتے ہیں؟ اور اس نئی حکومت میں ان کا کیا کردار ادا کر رہے ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک بار پھر تحریکِ عدم اعتماد جمع کرنے کا اعلان کرنا بھی بہت خطرناک ہے۔ یہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کی نئی حکومت میں اس سے پہلے اس کا وہаڈیا کیسے بنایا گیا تھا۔

جس پر یہ دھ्यान دیتے ہوئے اس نئی حکومت کی تشکیل میں ان سے شامل ہونے والے افراد کا کوئی نقطہ نظر نہیں ہے، اور وہ اس نئی حکومت میں اپنا عہد سونے والے ہیں۔ یہ تو ایک بہت خطرناک منظر ہے! 🤔
 
واپس
Top