وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مزید بڑی تعداد میں افراد شامل ہوئے ہیں۔ جس سے نتیجتاً تحریک کے لئے آزادی اور تحریک کی بڑھتے ہوئی شدا کی سے تحریک کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی دیکھ بھال اور لچک نہیں کہی جا سکتی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق پر پیپلز پارٹی کی توجہ مرکوز ہوئی ہے اور اس تحریک میں نئے شامل ہونے والے ایم ایل ایز کے دستخط موجود ہیں، جس سے پیداوار اور مقبولیت کی طرف مुडتی ہوئی تھی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا، جس پر ان کی توجہ اس تحریک سے ملتی ہوئی ہے۔
مطابق ذرائع کے مطابق پارٹی کو مزید چار ارکانِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی تھی، جس کے بعد پارٹی کی کل تعداد بڑھ کر 27 ہوگئی تھی، اور اس پیشرفت کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں نئی حکومت کی راہ ہموار ہوئی۔
اس دौरے کے دوران ان چار ارکانِ اسمبلی نے بھی اپنے لیے ایک اہم منصوبہ پیش کیا تھا جس سے وہ پیداوار میں بڑھتی ہوئی ہیں، اس لیے اس تحریک کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔
اس دौरے کے دوران ان چار ارکانِ اسمبلی نے مختلف اہم ملاقاتیں ہوئی تھیں جن میں ماجد خان، عاصم بٹ، اکبر ابراہیم اور فہیم ربانی شامل تھے، جس سے نتیجتاً پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی۔
اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی، مہاجرین نشستوں کے ارکان اور بیرسٹر سلطان گروپ کے نمائندے شریک ہوئے تھے، اور اس وقت بے پناہ پیپلز پارٹی نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا تھا جس سے وہ اپنے لئے ایک اچھی واضح رہتا ہوا پہنچایا تھا، اس لیے اس دौरے کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔
اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے میں بیرسٹر سلطان گروپ کی پانچ ارکان اور مہاجرین نشستوں کے پانچ ارکان نے بھی پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جبکہ دو ارکان کی حمایت کو فی الحال خفیہ رکھا گیا تھا، اور اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے میں آزاد کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ تعلیم ملک ظفر اقبال نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے، اور اس نے بھی حکومت سازی میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس وقت فریال تالپور کی جانب سے ایک اہم منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس سے وہ اپنے لئے ایک اچھی واضح رہتا ہوا پہنچایا تھا، اس لیے اس دौरے کے دوران فریال تالپور کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق پر پیپلز پارٹی کی توجہ مرکوز ہوئی ہے اور اس تحریک میں نئے شامل ہونے والے ایم ایل ایز کے دستخط موجود ہیں، جس سے پیداوار اور مقبولیت کی طرف مुडتی ہوئی تھی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے کا گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا، جس پر ان کی توجہ اس تحریک سے ملتی ہوئی ہے۔
مطابق ذرائع کے مطابق پارٹی کو مزید چار ارکانِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی تھی، جس کے بعد پارٹی کی کل تعداد بڑھ کر 27 ہوگئی تھی، اور اس پیشرفت کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں نئی حکومت کی راہ ہموار ہوئی۔
اس دौरے کے دوران ان چار ارکانِ اسمبلی نے بھی اپنے لیے ایک اہم منصوبہ پیش کیا تھا جس سے وہ پیداوار میں بڑھتی ہوئی ہیں، اس لیے اس تحریک کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔
اس دौरے کے دوران ان چار ارکانِ اسمبلی نے مختلف اہم ملاقاتیں ہوئی تھیں جن میں ماجد خان، عاصم بٹ، اکبر ابراہیم اور فہیم ربانی شامل تھے، جس سے نتیجتاً پیپلز پارٹی کی پوزیشن مزید مضبوط ہوئی۔
اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی، مہاجرین نشستوں کے ارکان اور بیرسٹر سلطان گروپ کے نمائندے شریک ہوئے تھے، اور اس وقت بے پناہ پیپلز پارٹی نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا تھا جس سے وہ اپنے لئے ایک اچھی واضح رہتا ہوا پہنچایا تھا، اس لیے اس دौरے کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔
اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے میں بیرسٹر سلطان گروپ کی پانچ ارکان اور مہاجرین نشستوں کے پانچ ارکان نے بھی پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا تھا، جبکہ دو ارکان کی حمایت کو فی الحال خفیہ رکھا گیا تھا، اور اس دौरے کے دوران ایک اہم عشائیے میں آزاد کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ تعلیم ملک ظفر اقبال نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے، اور اس نے بھی حکومت سازی میں مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس وقت فریال تالپور کی جانب سے ایک اہم منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس سے وہ اپنے لئے ایک اچھی واضح رہتا ہوا پہنچایا تھا، اس لیے اس دौरے کے دوران فریال تالپور کی جانب سے صدر آصف علی زرداری نے اپنے دکھتی ہوئی موقف میں ایسے نئے اراکین کا نام بھی شامل کر لیا تھا، جس سے اس تحریک کی جانب سے مزید لچک اور دیکھ بھال کے ساتھ یہ تحریک بڑھتی ہوئی ہو رہی ہے۔