کیپٹنخوا اور اس کے قریب علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری ہے، انفرادی اور فخر نہیں بلکہ ایک وفاقی ادارے کی ذمہ دار ہے۔
صوبائی اسمبلی نے امن و امان کے حوالے سے مجوزہ قوانین پر فوری عمل کیا ہے، جس میں پولیس اور سی ڈی ٹی کی ذمہ داری شامل ہے۔ یہ ادارے اپنے باقی حصوں سے معاونت طلب کر سکتی ہے تاکہ وہ غیر قانونی Products کو روکنے، بھتہ خوری پر ایک مربوط پالیسی لگا سکے۔ اس طرح دہشت گردوں کا معاشی ناطہ ٹوٹ سکتا ہے۔
انفرادی سطح پر بالواسطہ تعاون کو فروغ دیا جائے گا، یہ انفرادی سطح پر بھی آئینی ترامیم سے کافی ہوگا۔ اس کے تحت مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کی مدد کے لیے ایک نئی معیار بنایا جائے گا۔
شہری سطح پر آگے بڑھنے کے لیے پوسٹنگ کے خاتمے اور پولیس اور بلدیاتی اداروں میں ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے گا، سٹی سیل قائم کر کے اس کے لیے منصوبہ بنایا جائے گا۔
اس تحریک کی ایک نئی حد تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیڈل ہائیڈل پرافٹ کو آگے بڑھایا جائے گا، وفاق کے ذمہ دار اس سے دباو دیا جائے گا۔
دوسرا اور اہم یہ بات ہے کہ یہ تحریک صرف ایک نئی پالیسی سے نہیں، بلکہ اسے آئین میں بھی شامل کیا جائے گا۔ اس کے لیے نیڈل ہائیڈل پرافٹ اور وفاق کی ذمہ داریوں کو نجیہ کرنے والے ایک ریکارڈ بنایا جائے گا، جس سے یہ صوفیہ کے ساتھ پتھر بے چال بھی ہو جائے گا۔
ایسا محسوس کر رہا ہوں کہ دہشت گردی کی پہچان کھو گئی ہے، اب یہ صرف ایک سیاسی کسر سے باہر ہونے والی بات ہے۔ پوری وفاق میں ایسا کردار بنایا جائے جو دہشت گردوں کو معاشی طور پر اپنے خاندان کے ساتھ ٹوٹنا پڑے۔ اس لیے کہ آج بھی دہشت گردی کی وجہ ایک ادارے یا سیاست دان نہیں ہیں، بلکہ یہ دوسرے لوگوں کا وارث ہے جو انفرادی سطح پر بالواسطہ تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔
اس مہم کی دیکھنے کو بہت اچھا ہے، سب کو ایک ہی لین دین کا ذہنا ہونا چاہئے. یہ پوری ملک میں دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، اس سے ہمیں بھی آگے بڑھنے کی توقع ہے.
انفرادی سطح پر تعاون سے پہلے وفاقی سطح پر کئی چیٹ بائیس کرنا ہوگیا، یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی دھمکی دی ہے.
اس وقت سے یہ بات پتہ چلتی آئی ہے کہ پوسٹنگ کو خاتم کرنا اور پولیس اور بلدیاتی اداروں میں ایک ہمیں جود کرنا ضروری ہے، اس سے شہری سطح پر انفورمل دھنڈا روکنے کی توقع ہے.
جب تک پوسٹنگ کا خاتمہ نہیں ہوگا اور پولیس بلدیاتی اداروں میں ایک ہمیں جود کرنا نہیں ہوگا، دھشت گردی کے خلاف جدوجہد نہیں ہوسکتی.
اس تحریک میں پوسٹنگ کے خاتمے کی بات آگے بڑھ رہی ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سے کیا فائدہ ہو گا؟ پوسٹنگ کے خاتمے نے صرف ایک نئی بات متعارف کرائی ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس کو کیا استعمال کیا جائے گا؟
شہری سطح پر آگے بڑھنے کے لیے ہم آہنگی اور سٹی سیل قائم کرنا ضروری ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ سڑکوں پر سے نہیں بلکہ گھر و گھر اور چاروں طرف تک پھیلی ہوئی ہے؟
دوسرا یہ بات ہے کہ نیڈل ہائیڈل پرافٹ کو آگے بڑھایا جائے گا، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سے کیا فائدہ ہو گا؟ نیڈل ہائیڈل پرافٹ کی بات بہت تیز ہوتی ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ اس سے کیا نتیجہ ہو گا؟
جب اس صورت حال پر غور کرنا پڑتا ہے تو یہ دیکھنا مشکل ہوتا ہے کہ دہشت گردی سے لڑنے کے لیے ہم کیسے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ یہ ایک بڑی چیلنج ہے اور اس کا حل نہیں آتا تو ہماری زندگی کے لئے بھی کچھ نہیں ہوگا۔
اس لیے دوسرا ضروری ہے کہ ہم اپنے قریب کی علاقوں میں ایک ساتھ آکر کام کرنا پڑے گا، جس میں پولیس اور سی ڈی ٹی کو بھی شامل کیا گیا ہوگا۔ اگر ہم اس کے لیے ایک نئی پالیسی بنانے اور اسے قانونی بنانے کی کوشش کریں تو یقیناً دہشت گردی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ایسا ہوگا تو اس کی واضح لینے والی پالیسی سے ہمیں ایک اور دھondenے کے لیے نہیں چکا جائے گا بلکہ اس کو آئین میں شامل کرنے سے یقیناً اس صورت حال کو بہتر بنایا جائے گا۔
یہ سب ایک دھندلے اور نازلی کارروائی کی طرح لگ رہی ہے، انفرادی سطح پر بالواسطہ تعاون کو یقینی بنانے کے لیے آئین میں بھی ایسی ترامیم شامل کرنی چاہیے جو اس تحریک کو قوت دائمی دیں۔ نجیہ کرنے والے ریکارڈ اور وفاق کی ذمہ داریوں پر فوجبادی پریشر لگایا جاسکا چاہیے تاہم، یہ سب ایک سٹریٹجک خطط کے طور پر ہونا چاہیے نہ کہ تیزی سے کی گئی کارروائیوں کو ٹیلی کیا جانا۔
دہشت گردی کی بات کرتے ہوئے، یہ بات تو توہان نہیں اور قابل حقدار ہے کہ اس پر لگن پائی جائے، لیکن وفاقی سطح پر دھام کا معاملہ تو توہان ہے... میں نہیں چاہوں گا کہ ساتھ ہی ساتھ شہری سطح پر آگے بڑھنا، یہ ہمیں صرف ایک ہی دباؤ میں ڈال دیا جائے گا...
لگتا ہے کہ یہ تحریک کچھ ترقی کرتے ہوئے ہو گی، لیکن اس کی پوری توجہ دہشت گردی پر نہیں ہونے دی جائے گی... مقامی حکومتوں اور پولیس کی انفرادی سطح پر تعاون کا یہ معاملہ بھی اچھا ہوگا، لیکن اس کو آئین میں شامل کرنا ضروری ہے... نجیہ طور پر اسے تو کچھ زیادہ سے زیادہ دباؤ دیا جائے گا...
ایسا لگتا ہے کیں وفاقی سطح پر ایک نئی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، جس سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیڈل ہائیڈل پرافٹ کو آگے بڑھایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کی مدد کے لیے ایک نئی معیار بنانے کی ضرورت ہے، لेकن یہ بات بھی تازہ ہے کہ اس کو آئین میں شامل کرنا ہوگا۔
آج تک انفرادی اور معاونتی پر مبنی دباؤ زیادہ تھا، لیکن اب وفاقی ادارے کا بھی اپنا کردار نکلنے والا ہے، یہ رائے تو نہیں، وہ اس کے لئے کیے جا رہے ہیں دھمکیوں اور تشدد سے پہلے، اب معاونتی پر مبنی روک تھام اور پولیس کی ذمہ داریوں کو بھی اس میں شامل کرنا ضروری ہے، ایسا ہوا تو دہشت گردی سے نمٹنے کا راستہ نکل جائے گا، اور یہ انفرادی سطح پر بالواسطہ تعاون کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
دھستگiri ke khilaf ladne wala yeh jang toh sach mein ek bada kadam hai, lekin humein baat yaad dilana chahiye ki yeh jang kabhi bhi kam nahi hoga. dastaane se zyada, saaf-saaf kisi cheez ko hal karne ke liye humein ek saamagri kit ki zarurat hai, aur usse sirf dekhnay ke liye nahi balki use apna karne ka maza bhi le sakta hoon
main sochata hoon ki yeh jang hum sab ko milakar jeeta hai, chahe wo kisi vyakti ya ek samuh ko ho, har ek vyakti ki taraf se aya zarurat hai ki main apne doston ke saath milkar kuch karoon. isliye, chalo hum yeh jang sahi disha mein badhate hain aur ek dusre ko sahyog karte rahate hain
اس دہشت گردی کی جدوجہد میں، صرف انفرادی Level پر کام نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک وفاقی ادارے کی ذمہ داری ہے، جو اپنے باقی حصوں سے معاونت طلب کر سکتی ہے تاکہ وہ غیر قانونی Products کو روکنے، بھتہ خوری پر ایک مربوط پالیسی لگا سکے۔ یہ ہمارے معاشی نظام کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ دہشت گردوں کا معاشی ناطہ ٹوٹ سکتا ہے۔
لیکن یہ بات کوئی بھول نہیں، ہمیشہ سے اس لیے کیاجاتے ہیں کہ دوسرا لوگ سچائی کو تسلیم کرے۔ اس تحریک کو بھی اس Principle پر چلنا ہو گا کہ وفاقی ادارے اپنی ذمہ داریوں کی پورا کرنے پر کام کرے گی۔
اس لیے، ہمیں آگے بڑھنے کے لیے ایک وفاقی ادارے کا استحکام ضروری ہے، جو اس تحریک کو سہرارے کرے گا۔
اس دہشت گردی سے لڑنے کی بات تو اچھی ہے ، لیکن نیڈل ہائیڈل پرافٹ کا یہ شوق پھیلنے والا تھوڑا بھی ہوتا ہے… دیکھتے ہیں تو انفرادی ادارے کی ذمہ داری پر جبکہ وفاق کا یہ چلنا کچھ ناکافی سمجھتا ہوں … پوسٹنگ کے خاتمے کے ساتھ سے آگے بڑھنا اور شہری سطح پر دباؤ دیا جانا ضروری ہے، لیکن اس کے لئے وفاقی پالیسیوں کی دیکھ بھال کرنی ہوگی… آئین میں ان کے لیے کوئی ترمیم نہ ہونے پر یہ سارے کام ناکام رہ جاتا ہے…
یہ تازہ ترین تحریک دہشت گردی کی فاش و شان ہے، لیکن یہ سچ نہیں کہ انفرادی اور اس کے قریب علاقوں میں دہشت گردی کو پھیلانے والوں کو آگے بڑھایا جائے گا، یہ صرف ایک نئی پالیسی سے ہی نہیں بلکہ اسے اپنے باقی حصے میں شامل کرنا ہوگا
وفاقی اداروں کو اپنی ذمہ داریوں سے ناواقف رہنے کا خبر دیا جائے گا اور انھیں اس کے خلاف کارروائی کرنے کا موقع ملے گا، اس وقت ہی یہ تحریک کامیاب ہوسکیگے
mere bhai, dastavez kyun nahi khelti? ab tak toh lagta hai ki humein sirf azaadistan se hi zikr karne ka mauka milta hai. lekin kabhi-kabhi main sochta hoon ki Pakistan mein ek nayi soochi chalni chahiye, jahan har ek vyakti apna share karta aur samasyaon ko hal karne ke liye ek saath milte ho. ab log sirf apne ghar-bahar issues par dhyan dete hain, nahi toh kya hum sabhi ek dusre se judte?
کیپٹنخوا اور اس کی قریب علاقوں میں دہشت گردی کا خلاف جدوجہد، آپ کو محسوس ہوتی ہے نا؟ آپ کی لاپتہ فریڈم و امان کا خیال بھی ہوتا ہے؟
لیکن، آپ جانتے ہوں گے کہ یہ سب تھوڑی سا ماحول ہے، پہلا قدم لے کر یہ دوسرے کو کچلنے کی اور بھی۔ وفاقی اداروں نے کیا کہیں، اس وقت تک کہ انفرادی سطح پر اپنی جانچ کیے بھی نہیں؟
شہری سطح پر آگے بڑھنے کا یہ چارہ جو دائرہ نہیں ہو سکتا، انہیں پوسٹنگ کو ختم کرنا ہو گا اور پولیس اور بلدیاتی اداروں میں ایک جسمانی اور فخر کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
یہ سب ایک نئی حد تک پہنچنے کی توقع ہے، لیکن یہ سب کھل کر کہیں بھی نہیں، تو یہ واضح ہو جائے گا کہ دوسرے سے پتہ ہو چکا ہے کہ آپ کی زندگی کس کی پرکرت ہے؟
یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کو دہشت گردی کے خلاف لڑنی پڑتی ہے، حالانکہ یہ ایک بھارتی حکومت ہے جو انٹرنیشنل سیکورٹی اڈا ہائیڈل پرافٹ کے نال دہشت گردوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس میں کچھ نقصان بھی ہے۔ اگر انفرادی سطح پر بالواسطہ تعاون کو فروغ دیا جائے گا تو یہ دوسرے علاقوں میں بھی لگ سکتی ہے، اس کے لیے ایک ریکارڈ بنایا جائے گا تاکہ وہ انفرادی سطح پر سافٹی سے کام کر سکے۔