خیبر پختونخوا کی حکومت نے اپنے متعدد اضلاع میں دفعہ 144کے تحت سونے کی غیرقانونی کان کنی پر ایک نئی پابندی کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث دریائے سندھ اور دریائے کابل کے کناروں پر ایسی سرگرمیوں کی پابندی عائد ہوگی جو اس خطے میں غیر قانونی CAN کنی کے حوالے سے خوفناک جोखم دیتی ہیں۔
اس حکم پر مبنی پابندی میں توسیع کی گئی ہے جو ضلع صوابی، نوشہرہ اور کوہاٹ سمیت ان کے ملحقہ علاقوں میں شامل ہے جہاں سونے کی غیرقانونی کان کنی کی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی۔
اس حکم کے تحت اہمیت وہی ہے جس کے ساتھ اس خطے میں آب و ہوا کا نظام، آبی وسائل کا تعامل اور کان کنی کی سرگرمیوں سے وابستہ امن و امان کے مسائل کے بارے میں ہمیشہ سے قیاس آرائی کی گئی تھی۔
یہ حکم فوری طور پر نافذ کر دیا گیا ہے اور اسے چار دہائی تک لاگو رکھا جائے گا، اور خلاف ورزی کے مرتکب لوگ پاکستان کی دفعہ 188کے تحت تعزیرات کا سامنا کرنے کو مجبور ہوں گے۔
یہ اعلان سونے کی کان کنی پر پابندی لگانے والے حکم میں اضافے کا ایک پہلا قدم ہے، اس کے نتیجے میں یہ دیکھنا انفرادی طور پر دلچسپ ہوگی کہ پاکستان کی سرکاری ادارے آئین اور قانون کا تعلیم دیں گے۔
اس پابندی کو جاری رکھتے ہوئے، ابھی بھی چل رہے تعلیمی اور تحقیقی پروجیکٹس کو توسیع کیا گیا ہے جن میں سونے کی کان کنی پر تحقیق کیا جائے گا۔ یہ ایک بہت اچھا قدم ہوگا۔
اجازت نہیں دیجئے، تاہم دیکھنا اس سیریز میں دلچسپ ہوگا کہ یہ پابندی کس طرح مقامی آبادی کو متاثر کرے گی اور ایسے ساتھی لوگ کے حوالے سے ان کا رول کو کی۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ حکم صاف اور موثر ہے، خاص طور پر یہ سچ ہے کہ دریائے سندھ اور دریائے کابل کے کناروں پر دفعہ 144کے تحت سونے کی غیرقانونی کان کنی کو روکنا ایک بڑا کام ہے۔
لیکن یہ بھی واضح طور پر بنانا چاہیے کہ ان علاقوں میں لوگ یہ حکم دیکھ کر خوشی سے نہ ہونگے، اور یہیں تک کہ وہی لوگ جنہیں یہ کام آسان لگ رہا ہے، انہیں بھی اس حکم کی پابندی کا خیال کرنا چاہیے۔
اسلام آباد کی آب و ہوا کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تو یہ حکم صاف اور موثر ہے اگر اسے لوگوں کو بھی سمجھایا جائے کہ اس سے ان کے معاشرتی زندگی میں کوئی نقصان نہ ہوگا۔
سونے کی کان کنی پر پابندی ہو رہی ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت صرف اپنے دائمی Problem کو سمجھ رہی ہے اور اس سے نکلنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن واضح ہو گا کہ یہ صرف ایک چھپکانے والا طریقہ ہے، انڈر گرینڈ پولیسی کی طرح ہے۔ آب و ہوا کا نظام، آبی وسائل اور امن و امان کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ہم کو ایسے حل تلاش کرنا چاہیے جو سب کو فائدہ دिलے، نہ صرف اس خطے کے لوگوں کے لیے بلکہ تمام پختونخوا کی حکومت اور ملک کے لیے ۔
ਇس نئی پابندی سے قبل ہر کچھ ٹھیک ہونے والا ہے، مگر یہ سُننے پر بھی اچھا لگ رہا ہے کہ اب وہ سرگرمیوں کی پابندی کئی دہائی تک لگے گی اور اس سے خطے میں امن و آمنت کی بڑی سی وادھа ہوئے گی، اب مینے یہ سوچا تھا کہ ابھی نا پابندیوں کو ڈھیلنا پڑتا ہے لیکن اب جب اسے چار دہائی کے لئے بنایا گیا ہے تو یہ واضع ہوتا ہے کہ ان پابندیوں کو ڈھیلنا مشکل ہو گا اور اس سے خطے میں امن و آمنت کا بہت زیادہ فائدہ ہونے والا ہے،
عہد جدید میں سونے کی کان کنی ایسی سرگرمی ہے جو اکیلے جھگڑے لاکر کئی لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے، تو یہ بھی فائدہ مند ہے کہ حکومت نے اس پر ایک نئی پابندی کا اعلان کیا ہے تاکہ اس سے روکنے میں مدد مل سکے۔ میرے خیال میں یہ حکم صارفین کو ان کے حقوق بھی محفوظ رکھنے کی اور پابندیاں عائد کرنے کی سیریز کا ایک اہم حل ہوگا۔
منے تو یہ سونا چھپانے کی بات بہت مشکل ہے، میں نے اپنے دوسرے بھائی کا سونے کی کان کنی کا تجربہ لیا تھا، وہاں کے لوگ بہت بے آمانت ہیں اور اس کی وجہ سے ان علاقوں میں امن و امان کی بات کرنی مشکل ہے۔ میں نے سمجھا ہے کہ یہ حکم پابندی اچھی ہے، لیکن اس پر مبنی پابندی میں توسیع بھی ضروری ہے تاکہ اس خطے میں امن و امان برقرار رہے۔
اس حکم سے کچھ خوشی ہوگی، پچیس سے زیادہ اہمیت والے خطے میں یہ ایک بڑا کامیابی ہوگا کہ اب لوگوں کو دفعہ 144 کے تحت غیر قانونی CAN کنی پر پابندی عائد ہونے کے خوف سے روکنا پی آگا
میں اس نئی پابندی سے متعلق تھوڑا سا گہرا غور کیا ہے... یہ پابندی توہین خاتمے کی دیکھ بھال کرتی ہے، لیکن اسے کچھ سوچنے پر انکار نہیں کیا جا سکتا... آب و ہوا کے نظام میں تبدیلیوں اور آبی وسائل کی طرف جانیں، تو یہ سب پابندی کے تحت آئے گئے اقدامات سے منسلک نہیں ہوسکتے... لیکن فوری طور پر نافذ کر دیا جانا؟ میں اس سے محترم تھوڑا گہرا مشقہ ہوں گا...