امریکا کے ساتھ مذاکرات اور Iranian Nuclear Program پر خامنہ کی سخت پالیسی بیان
خامنہ ای نے امریکی جانب سے ممکنہ مذاکرات اور Iran Nuclear Program پر واضح پالیسی بیان کیا ہے، جس میں ایران کو defends defence needs پر غافل نہیں رہنے کی وعدہ دی گئی ہے۔
انھوں نےIran کو ایک سے دو Words میں بیان کیا ہے کہ ایران اس حوالے سے کوئی بیرونی دبائو قبول نہیں کرے گا، جس پر अमریکا اپنی واضح پالیسی بیان کی ہے۔
ابбас عراقچی ، وزیر خارجہ ایران نے کہا کہ ایران اور امریکا کو براہ راست مذاکرات میں دلچسپی نہیں ہے، حالانکہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو میں Abbas Iraqchi نے کہا کہIran ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہے، لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول ہیں۔
ابбас عراقچی نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے، اور ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم اضافہ نہیں روکیں گے۔
اس پر ایران کی پابندیوں سے پوری دنیا میں ایک بڑا خوف پھیل گیا ہے اور اب تک بھی کسی نے ان کا جواب نہیں دے سکا۔ ایران کی یہ سخت پالیسی امریکا کی طرف سے تو پیش کر دی گئی تھی لیکن یہ سوال ہے کہ america ایسے شرائط پر آنے والا کیا چاہتا ہے؟ اور ایران کی جانب سے بھی ابھار کے پھول پوٹے تو انہوں نے ایک منصفانہ معاہدے کی وعدہ دی لیکن اس پر کوئی یقین نہیں ہو سکتا।
امریکا اور ایران کے مابीच یہ مذاکرات نہیں جس سے پوری دنیا میں دلچسپی ہو سکتی ہے۔ یہاں Iran کو ایک طرف موازنہ اور دوسری طرف دنیا کی طاقتوں کے ساتھ بے چینی کا مظاہرہ کرنا پڑ رہا ہے۔ Abbas Iraqchi کی بیان کے مطابق Iran کو ایک جانب منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہونے کا بھی موقع مل گیا ہے اور دوسری طرف یہ پابندیوں پر گزارنا پڑ رہا ہے جو ایران کے اس معاشرتی نظام کو توڑ سکتی ہیں جس کا انھوں نے بھی دفاع کیا ہوتا ہے۔
عرب ٹی وی کو انٹرویو میں Abbas Iraqchi نے کہا کہ Iran ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہے، لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول ہیں۔ یہ تو اس بات پر مشتمل ہے کہ Iran اپنی مدد کو روک کر دیں گا، لیکن اُنھوں نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے کچھ اور کہیں نہ پوچھیں گے۔
ابھی تو Iran کو ایک طرف ملک کی ترقی اور دوسری طرف وطن کی سلامتی کی پابندی کا موازنہ کرنا پڑ رہا ہے، اب انھوں نے اس میں دوسری طرف دنیا کے طاقتوں کے ساتھ بھی موازنہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایران میں ایک منصفانہ معاہدے کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے لیکن وہ شرائط اس وقت تک نہیں پائیں گے जबتاکہ ان کے مخالفین کو امن سمجھنے میں اچھا سہارہ ملے،Iran کی جانب سے بھی ایسا ہونا چاہیے کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات کو محفوظ رکھے اور پابندیوں پر قبول نہیں کریں،امریکا کی ان پالیسیوں سے لگبھر گئے ہوئے ایران میں ایسے معاشرتی تناؤ کا ماحول ہوا کر رہا ہے جو غلط فہمی کو بڑھا دیتا ہے
امریکا کی بہت سے معاملات میں ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کے بارے میں اچھی طرح متعصف رہتے ہیں اور دوسروں پر بھی ان کی چلن کا تھنا ہوتا ہے۔ یہاں ایران پر توجہ دی جاتی ہے، لیکن پھر کیا اس پر ان کی پالیسیوں کا بہت اچھا اثر ہو گا؟ آج کچھ لوگ Iran کو defend karte hain, lekin ab bas taqat ki baat hai.
امریکی جانب سے تو کھل کار دکھائی دیتے ہیں، لेकن ایران کی جانب سے یہ بات کتنی چیلنج ہو گی؟ ایران کو غلط نہیں رہنا پڑے گا اور وہ اپنے جوہری پروگرام کو بھی ٹھہرایا جائے گا
امریکا کی جانب سے مذاکرات کے بغیر ایران کو ایک خطاب کہا جاتا ہے، اور ابбас عراقچی نے کہا ہے کہ ان میں دلچسپی نہیں ہے، تو کیا انھوں نے مذاکرات سے پہلے امریکا کو اپنے جوہری پروگرام پر روک دیا تھا؟ Iran کی ایک سے دو words میں وعدی کرنی ہوتے ہیں، لیکن انھوں نے امریکا سے کہا ہے کہ انھیںDefense needs پر غافل رہنے کی وعدی دی جائے گی؟
اس کے بزور میں امریکا کی ایسی پالیسی بیان کر رہا ہے، جیسے ایران کو یہ بات سوجھنے پر مجبور کریں گے کہ وہ اپنی انحصاریت کی پلیٹ پر بھیغ کر دے۔ اور ابbas Iraqchi نے یہ بات بیان کی ہے، جیسے ایران کو اس معاملے سے باہر رہنے کا وعدہ دیا گیا ہے، لेकین امریکا کا یہ تو نہیں چالتا ، جب تک ایران اپنی انحصاریت کو قائم کرنا نہیں چاہتا۔
اس معاملے میں دھمکاواں ہونے والی ہر چیز کا ایک طرف کی بات پہلی بار بھی چلی ہوئی ہے، ایران اور امریکا کے درمیان یہ مذاکرات تو کیا کامیاب ہوں گے یا نہیں اس پر پوری دنیا کو نظر رکھنا پڑگا۔ Iranians اپنی جان و مال کی کھینچنے میں لازمی نہیں ہوتے اور انہوں نے بھی ایسا ہی کہا ہے کہ وہ اپنی جان و مال کی کھینچ کر کوئی مہان فتوح نہیں ہونے دیتے۔
یہاں تک کہ امریکا ایک طاقت پر بھرپور پالیسی بیان کر رہا ہے، لیکن اُس کی تنگ اُٹھنے کا امکان ہے؟ ایران کو ایسے معاہدے سے دوچکوجہ نہیں ہونے دیتا، جب وہ اپنی defends کی ضرورتوں پر غور کر رہا ہو۔ اگر وہ اس بات کو چھپانے کا کوشش کرے گا تو وہ فاش نہیں ہوگا۔
بہت مشکل صورتحال ہے، امریکا کی اس سخت پالیسی پر ایران کو کیا کروگا? ابбас عراقچی نے ایسا کہا ہے کہ ایران کو ان شرائط قبول کرنے کی ہی پھرک نہیں، جبکہ امریکا اس میں استحکام حاصل کرنا چاہتا ہے। اس سے ملک کو گھبرانے کا بے مثال موقع ملا ہوا ہے۔
امریکی جانب سے ممکنہ مذاکرات پر واضح پالیسی بیان کرنا یقینا مشکل، پھر کیسے ایسے شرائط پیش کیے جائیں جن کو ایران قبول نہیں کریگا؟ اس میں کئی دھچکے لاحق ہیں، اور یہ بھی یقینا مشکل ہے کہ Iran کی ایسی پابندی کو قبول کرے گا جو ایران کو اپنے دفاع کے حصول پر غافل نہ رہنے کی اجازت دیتی ہے۔
amerika ke saath mahaulat aur Iran ki nuclear program par khamenei ki mushkil ilaqa bilkul sahi hain . kisi bhi tarah ka ilaqa karna haal hi meh, chaloo iran ko apne defense ki zaruraton ka dhyaan nahi rakhne dein . khamaenei ne america se yeh darawa kiya hai ki iran ko koi beechi dabaav kabool nahi karna hogi, jis par america ne wazi ilaqa bilkul achaari liya hoga .
abbas iraqchi ne kaha hai ki Iran aur America ke beech rashi ilaqa me dilchasp nahi hai, lekin avam bilatasi ilaakon me taiyar hain . khamaenei ne bhi kaha hai ki Iran ek majboot maahol ka intezar karta hai, jab tak america ki shartein nakaee nahi hogi . is baat par kya America ko lagta hai ki iran ke liye koi darawa haal hi meh?
ایسا لگتا ہے ایران کو اپنی ذاتی ترجیحات پر چلنا چاہئے، کھونے و جیتنے کی ضرورت نہیں ہے۔ Abramski ki neeti bilkul sahi nahi hai, koi din Iran bhi apni safalta ko samajh nahi paayega.
امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کا حال ایک اچھی بات ہو گی، لیکن ایران کو اپنے دفاعی ضرورتوں کی واضح پالیسی بیان کرنی چاہئے۔ اس کے بعد امریکا ایران کو یہ محسوس نہیں کرے گا کہ ان کے-defense needs پر غافل ہو رہا ہے۔ اگر Iran Defence Needs پر غافل نہیں رہتا تو اس سے ایران کو کوئی فायदہ نہیں ہوسکتا۔ [Diagram: ]
مثلاً تازہ ترین ٹ्रینڈس کو دیکھ رہا ہوں، اور مجھے یہ سوچنے کا شوق ہے کہ کیا امریکا کی ایسی پالیسی ہیں جس سے وہ اپنی جانب سے ممکنہ مذاکرات کو مزید معقول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، یا یہ تو صاف دکھایا جا رہا ہے کہ وہ ایران پر تنکہ کرتے ہوئے کیسے کام کر رہے ہیں؟ اور میں یہ نہیں دیکھ رہا تھا کہ کیا انڈین پریس کونسٹیوشن بھی اپنی ایک نئی پالیسی جاری کر دی گئی ہے؟