27 ویں آئینی ترمیم پر ایک بار فिर حکومت کا یہ اعلان ہوا ہے کہ وہ ضرور اپنی جانب سے پہنچائیں گی جس پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بات چیت کی ہے اور اس پر اعلان کیا ہے کہ یہ ہماری ترمیم ہے۔
انھوں نے بتایا کہ سینیٹ میں ہونے والیDiscussion اور سینیٹ آگے بڑھنے کی منصوبہ بندی پر بات چیت کی گئی ہے، اسحاق ڈار نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے اور ہم ان سب سے مل کر 27 ویں ترمیم پر بیٹھے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اتحادیوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے کیونکہ قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔
اسحاق ڈار نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ علی ظفر کو یقین دلاتے ہیں ترمیم پر بحث ہوگی، اور قانون کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم پیش کریں گے اس سے پہلے بلاول نے ٹویٹ کیا ہے کہ وہ ہمارے اتحادی ہیں، اور ان سے بات چیت کی گئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے اس وقت 2 ہزار میٹرک ٹن امداد غزہ بھیجے تھے جبکہ امریکی صدر ٰتمپ نے امن منصوبے سے مشاورت کی اور اسرائیل ایمن معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے، اس کے باوجود انھوں نے غزہ کو امداد بھیجی تھی۔
اسحاق ڈار نے اور بے حد کہا کہ علماء کو دس ہزار یا 25 ہزار دینے کا مجھے علم نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو یہ افسوسناک ہے، اور کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کئی آپریشن کئے گئے، اور 2018 تک ان آپریشنز کی وجہ سے ملک میں دہشتگرد حملے بہت کم ہوگئے۔
اسحاق ڈار کی باتوں پر کچھ غلط فہمی ہوئی ہے، انھوں نے دکھایا کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور ان کی باتوں پر یقین کیا جائے گا، لیکن یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ وہ آدھے میں کامیاب رہے ہیں یا نہیں، پاکستان کی معیشت اور یو پی ایس مین سے بھی انھیں متاثر ہوا گئا ہے؟
یہ بات جھلکتی ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت کی گئی تھی، حالانکہ انھوں نے بعد میں کہا کہ اب ہمیں اعتماد حاصل کرنے کی ضرورت ہے، یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟
اسحاق ڈار نے بات چیت کے بعد پھر سے یہی بات تکرار کی جو اس وقت کے دور میں ملک میں دیر ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اتحادیوں سے بات چیت کرنے کا یہ کوئی نا کہ نا اثر نہیں ہوگا، لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ اس وقت ملک میں اتحادیوں کے ساتھ یہ بات چیت کی جارہی ہے جو نہیں لگتی، لیکن انھوں نے بتایا کہ وہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کئی آپریشن کئے گئے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے یہ بات تو جانتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنا مشکل ہے، کیونکہ یہ ایک پرانا Problem ہے جو کہ لگ بھگ 30 سال سے لاحق ہے، اور اب بھی ملک میں دہشت گردی کی سہولتیں موجود ہیں جو اسے پورے طور پر ختم نہیں کر سکتیں۔
اسحاق ڈار نے یہ بات بھی کہی کہ علی ظفر کو یقین دلاتے ہیں کہ اس وقت ترمیم پر بحث ہوگی، لیکن یہ بات جواب میں نہیں آتی کی وہ کیسے آئیں گی؟
اس وقت کی Politics ki baat karein? Pakistan mein ek din bhar ka drama ban raha hai. Ek side government aur dusa raheetwaat ke log, doosri side Atahadi aur Ali Zafar... Tumhara opinion kaisa hai?
اسحاق ڈار کا یہ اعلان کچھ اچھا ہے، اب یہ بات سائن ہوتی ہے کہ کچھ کیسے ہوتا ہے اور کس طرح ہوتا ہے؟ مگر اسحاق ڈار نے بھی یہ بات بیان کی ہے کہ 27 ویں ترمیم پرDiscussion ہونے والی، اس پر میں ذمہ دار ہوں گا، حالانکہ وہ بات چیت نہیں کر رہے تھے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے مقاصد سے زیادہ ترمیم ہے، مگر میٹھا بات چیت نہ کر رہا تھا تو کیسے؟
اسحاق ڈار کا یہ اعلان تو اچھا ہے، لیکن سینیٹ میں ہونے والی Discussion کی وضاحت نہیں دی گئی تھی۔ مجھے یہ بتانا چاہیے کہ انھوں نے یہ کس صورتحال پر بات چیت کی ہے؟ اور اسحاق ڈار نے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا کیسے پلیٹ فارم دیا گیا؟
اسحاق ڈار کی بات سے ایک واضح بات یہ ہے کہ وہ سینیٹ میں 27 ویں ترمیم پر بحث کرنے کے حوالے دیتے ہیں، لیکن وہ یہ بھی نہیں بتاتے کہ انھوں نے سینیٹ میں اس ترمیم پر بحث کرنے کی کس نوعیت کی ترغیب دی ہے، اور وہ یہ بھی نہیں بتاتے کہ انھوں نے سینیٹ میں اس ترمیم پر بحث کرنے والے اتحادیوں کو کیوں اعتماد میں لیا گیا ہے؟
اسحاق کو آپنی جانب سے کیا ہوا تو پھر یہ بات کرتے ہیں کہ وہ اپنے اتحادیوں کی ایک دوسری طرف سے بات چیت کر رہے ہیں اور 27 ویں ترمیم پر کام کیا جائے گا، لیکن یہ بات بھی یقینی نہیں کہ یہ ٹیکسٹ سے وہ مل کر 27 ویں ترمیم پر بات چیت کر رہے ہیں یا نہیں، اور اسحاق کو یقین نہیں ہے کہ Ali Zafar ko yeh discussion karni hogi.
اسحاق ڈار نے یقین دلاتے ہوئے کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث ہوگی، اور قانون کے مطابق پیش کریں گے، یہ تو کوئی بات نہیں!
لیکن دیکھو کہ انھوں نے پہلے بلاول سے ٹویٹ کرکے اتحادی ہونے کا اعلان کیا، اور اب اس پر بات چیت کر رہے ہیں! یہ توPolitics ka Game hai!
انھوں نے امریکا کی طرف سے 2 ہزار میٹرک ٹن امداد غزہ بھیجنا کیا، اور انھوں نے اسرائیل کو امن منصوبے سے مشاورت کی، لیکن وہ ایمن معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے! یہ تو کیا بات ہے!
اسحاق ڈار کا یہ اعلان پوری دنیا کے سامنے آنا normal hai, لہٰذا وہ اس پر زور دیں گے، لیکن میں سوچتا ہوں کہ اسحاق ڈار کی بات سے پہلے کیا ہوا تھا، اور انھوں نے سینیٹ کے ممبران سے پہلی منصوبہ بندی کروائی یا نہیں، مگر یہ بات بھی واضح ہے کہ انھوں نے دوسرے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کی ہے، اور اب وہ ان سب سے مل کر بیٹھ رہے ہیں جو اس 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کرنے والے ہیں۔
اسحاق ڈار کی باتوں پر توجہ دیجے تو یہ کہیں نہ کوئی سچائی ہے، وہ دوسروں سے بات چیت کر رہے ہیں اور ابھی وہ خود ان کا ایک حصہ بننے کا مطالبہ کرتے ہیں؟ پھر کیوں نہیں سماجتے، سینیٹ میں ہونے والیDiscussion پر بھی وہ بات چیت کر رہے ہیں اور ابھی یہ کہا کہ وہ ملک کے اتحادی ہیں، یہ تو توہین ختم نہیں کی جا سکتی?
ابھی یہ بات سامنے نہیں آی تھی کہ مین وچ 27 ویں آئینی ترمیم پر دوسرے ملکوں سے بات چیت کی جائے گی، اور ابGovernment نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ پہلے سینیٹ میں پیش کرنے کی یोजनا ہے، یہ سب 26 ویں آئینی ترمیم پر ایک بار فिर بات چیت ہوئی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2 ہزار میٹرک ٹن امداد غزہ بھجایا گیا تھا، اور اسرائیل ایمن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، لیکن انھوں نے اپنی طرف سے یہ امداد بھیجی تھی، وہ ملک کے لئے ایسا کیا چاہتے ہیں؟
یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پانچ اور ست سال کی उमریں 27 ویں ترمیم سے محفوظ ہونے والی ہیں، لیکن دوسرے ملکوں میں یہ بات تھی کہ وہ اس ہمیں پہلے ہی سینیٹ میں پیش کر چکے تھے اور بھی جارہے ہیں، لیکن وہ بھگت دھن کے حالات نہیں پائے کیونکہ یہ بھگت دھن کا سفر تو تیز کرنے والا ہے لیکن پچیس سال کی عمر میں وہ پہلے سینیٹ میں بیٹھنا کس طرح ممکن ہو گا؟
اسحاق ڈار کو یقین نہیں تھا کہ Ali Zafar اس پر بات چیت کر رہے ہیں، مگر وہ دیکھتے ہوئے بے حد خوش ہوئے، اور اب انھوں نے پھر 27 ویں ترمیم پر بات چیت کی ہے، یہ سب کچھ تو کافی تھا؟
اسحاق ڈار کو یہ بات تو آسان آتی ہے کہ انھیں ایک منصوبے سے بات چیت کرنی پڑی ہے جس پر وہ اسے اپنا کہتے ہیں، لیکن یہ بات پچھلے برسوں میں بھی تین بار دیکھی جانے والی بات ہے، اور پچھلے بار ایسا منصوبہ تو کیسے چلا؟
اسحاق ڈار نے امریکی صدر ٰتمپ کو بھی یہی طرح سے قرار دیا ہے جسے وہ اسرائیل کے خلاف اپنے موقف میں مدد کے طور پر استعمال کرتے ہیں، لیکن اس سے پہلے وہ امریکی صدر کو کیسے مینو لگاتے تھے؟
عالم میں یہ بات تو آسان آتی ہے کہ یہ منصوبہ اسحاق ڈار کی ایک ذاہنی جادو پٹی نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے سیاسی لڑاکوں کو دیکھ کر یہ بات سمجھتے ہیں کہ انھیں اس منصوبے سے بات چیت کرنی پڑی ہے، لیکن آخری بارے میں تو وہ یقین رکھتے ہیں کہ ان کی بات نہیں ہوگی!
اسحاق ڈار کی بات چیت کا یہ اعلان تو نہیں سونے والے گھنٹے کے لئے ہوتا ہے ، انھوں نے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا ہے اور اب وہ مل کر 27 ویں ترمیم پر بیٹھ جائیں گے تو یہ کیا ہوتا ہے؟ ہم سب جانتے ہیں کہ اتحادیوں کو کبھی بھی حکومت نے ان کی جانب سے پہنچائی ہے اور اب وہ اس پر ایک بار فिर چل رہی ہے۔ انھوں نے الازہر میں کیا ہوتا ہے وہاں پر بات چیت کی تھی اور اب وہ مل کر ایک معاہدہ پر بیٹھ رہے ہیں۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ انھوں نے پہلے سینیٹ میں ترمیم پیش کی جائے گی یا اس سے پہلے اس پر بات چیت کی جائیگی۔
اسحاق ڈار کی یہ بات کافی دلچسپ ہے کہ وہ اتحادیوں سے مل کر 27 ویں ترمیم پر بیٹھنے کیلئے تیار ہوئے ہیں، اور ان کی بات سمجھنی ہی بہت اچھی ہو گی کہ یہ ترمیم کس طرح ان ملکوں میں پہنچیں گی جو اس پر اعتماد لگا کر اس کی حمایت کریں گی
اسحاق ڈار کا یہ اعلان واضع تھا کہ حکومت اتحادیوں سے مل کر چل رہی ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، لیکن یہ سوال ہے کہ اتحادیوں نے ان سے کیے گئے عہودوں پر غور کیا ہے یا ان کا یہ مطالبہ حکومت کو ایسا کرنے کے لئے کیا جارہا ہے؟
میری نظر سے یہ بات واضع ہے کہ اتحادیوں کا یہ مطالبہ ان کے مفادات کے لئے نہیں بلکہ سیاست کی رائے کے لئے کیا جارہا ہے، اور یہ بات بھی واضع ہے کہ سینیٹ میں ہونے والی Discussion اور اس پر اتحادیوں کی رائے پر غور کیا جارہا ہے۔
لیکن یہ بات بھی واضع ہے کہ انہیں پہلے سینیٹ میں ترمیم پیش کرنے کا مطالبہ ہے، جو یہ بتاتے ہیں کہ وہ قانون سازی کے طریقوں پر غور نہیں کرتے ہیں بلکہ صرف اپنے مفادات کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔
اسحاق ڈار کا یہ بات چیت کیا گیا تو کبھی نہیں، وہ اتحادیوں کا ایک ہی پیمانے پر انصاف چاہتے ہیں، اور اس پر یقین رکھتے ہیں؟ لگتا ہے وہ اپنے پاس ملک کے لیے کوئی حل نہیں دیکھتے ہیں، اور یقین رکھتے ہوئے یہ بات بھی چاہتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی ختم کی گئی ہے؟ ان کا ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف اپنے مفادات پر چل رہتے ہیں، اور ملک کے لیے یہ بات جھٹلی نہیں ہو سکتی!
اسحاق ڈار کو اپنی بات چیت کی وضاحت کرتے ہوئے بھی دیکھا جائے تو، کچھ باتز میں یہ اعلان بھی ٹویٹ کرنے والوں کے لئے ایک نئا موڈل بن گیا ہے. دیکھتے ہیں تو پچیس دیکہ ہیں کہ اسحاق ڈار نے بات چیت کی، اور اب وہ 27 ویں ترمیم پر بات کر رہے ہیں. اس سے پہلے تو پانچ دیکہ تھا کہ پرویز میخا نے کیا ہوتا ہے، اب اسحاق ڈار کے لئے بھی یوں ہی رہا جاسکتا ہے.
اسحاق ڈار نے ایسا کہنا کہ انھوں نے بات چیت کی لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے، وہ صرف ایم کیو ایم اور اتحادیوں کو اعتماد میں لانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، لیکن ان کی رہنمائی کئی سیاسی جماعتوں کے مطالبے سے باہر ہوتی ہے