حماس نے واپس لائے دو اسرائیلی یرغمالیوں کے جسمز کو ریڈ کراس کے ذریعےIsraeli حکام کو سونپ دیا ہے، جو ملامتی کارروائیوں میں مصروف تھے۔ واپس کی جانے والی لاشوں کی شناخت امیرام کوپر اور سحر باروخ کے نام پر ہوئی ہے، جو دونوں کو اسرائیل میں تدفین کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
اس وقت حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ باقی 28 اسرائیلی یرغمالیوں کی لashiں واپس کرنے پر تیار ہے، جب تک اسرائیل 360 فلسطینی جنگجوؤں کی لاشوں کو واپس نہیں کرتا۔ اب تک حماس نے صرف 15 اسرائیلی یرغمالیوں کی لashiں ریڈ کراس کے ذریعےIsraeli حکام کو واپس دیں ہیں۔
اس کے بعد اسرائیل نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ جان بوجھ کر تاخیر کرتا رہے ہے، جبکہ حماس کا موقف ہے کہ غزہ کی تباہی کے باعث ان تمام لاشوں تک رسائی حاصل کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔
غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد، ہزاروں فلسطینی لوگوں کی لاپتہ ہوئی صورت حال ابھی تک حل نہیں کر سکی ہے۔ ان لوگوں کی جانب سے کوئی اور معلومات بھی نہیں مل رہی ہیں۔
لاشوں کی واپسی کا تنازع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ ختم کرنے کے منصوبوں میں ایک بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کے انتظامی کنٹرول اور حماس کے غیر مسلح ہونے جیسے مسائل ابھی تک حل طلب ہیں، جو دونوں فریق ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگاتے رہتے ہیں۔
اسفری ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں میں ملوث رہنے کی وجہ سے غزہ میں حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں۔ فلسطینی خاندان اپنی لاپتہ پیاروں کی تلاش میں مصروف ہے، جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکتی۔
سفری ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں میں ملوث رہنے کی وجہ سے غزہ میں حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں؟ ان سب لوگوں کی جانوں کا ایک نئا معاملہ پیدا ہونے پر یہ چنا ہے کہ سچائی کتنی اور دور دراز رہ جاتی ہے؟
تباہ کن صورتحال غزہ میں ابھر رہی ہے، لاشوں کی واپسی پر مزید ٹیکسٹ کچلنے کا ایک نئا اقدامہ ہوا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کرنا کافی بھی ہے، لیکن یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ان تمام لاشوں تک رسائی حاصل کرنے میں وقت لگ رہا ہے کیونکہ غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی، اور اب کئی ہزار فلسطینی لوگوں کی لاپتہ ہوئی صورتحال ابھی تک حل نہیں کر سکی ہے۔
اس پر غزہ جنگ ختم کرنے کے منصوبوں میں رکاوٹ بننا بھی تو ہے، لیکن یہ بھی بات ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکتی، اور اس صورتحال کو حل کرنے کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے۔ اور یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں، جبکہ فلسطینی خاندان اپنی لاپتہ پیاروں کی تلاش میں مصروف ہے۔
تمام دیکھنے کے لئے یہ بہت چین لیے گا، جب تک اسرائیل واپس لائیں تو غزہ میں حالات بہت بھیڑ مچا رہے ہیں، ان تمام لوگوں کی جان کے بارے میں نہیں پتہ چلا کے؟ اور وہ بھی کیا سبق لیتے ہیں، غزہ میں ہزاروں لوگوں کی جانب سے کوئی اور معلومات نہ مل رہی ہے، یہ تو بہت کینزال ہے!
غزہ کا معاملہ ابھی بھی حل نہیں ہوا، ہزاروں فلسطینیوں کی لاپتہ صورتحال بھی ابھی تک نہیں حل ہوئی। اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ باقیات دلانی چلی گئی ہیں۔
اس فاتحیت کی سیر میں غزہ کے لوگوں کو جو کچھ بھی ملتا ہے وہ اپنے آبند کے لیے ہی ہوتا ہے، ابھی تک اس کی واپسی کا کوئی یقین نہیں ہے۔
غزہ میں ایسے لوگ بھی ہیں جنھوں نے اپنے کچھ کھونے کی اور ابھی تک ان کی جانب سے کوئی بات بھی نہیں مل رہی، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ وہ نہیں تھے۔
غزہ کی لاپتہ صورتحال حل نہ ہونے سے پوری ایشیائی ریگستان میں دم ہو رہا ہے، اس کی وجہ سے غزہ کی صورتحال ابھی تک کشیدہ ہے۔
فلسطینی لوگوں کو واپس آنا ایک بڑا عمل ہے، پھر بھی اسرائیل کی جانب سے ان کا احترام نہیں کیا گیا ہے۔ میرے خیال میں غزہ کے لوگوڰ کو اپنی لاشوں واپس پھنک کرIsraeli حکام سے بھی ایسا کچھ نہیں کیا جاتا جو ان کی جان کی قیمتی دیکھا جائے۔
جسے لوگ کہتے ہیں "دل اور دل کا تعلق ہی معاملہ ہوتا ہے" تو ایسے میںIsraeli حکام کو ان لاشوں کی واپسی پر فخر کیا جا سکتا تھا، لेकिन اب وہ ایسا نہیں کرتے۔
تمسک کو تماشا دیکھنے والوں کی بھاروٹ ہو گی، یہ تو حقیقہ طور پر غزہ میں حالات کچھ ترے سے کچھ ترے ہی رہتے چلے آئے ہیں۔ ایسے میں حماس اور اسرائیل دونوں کی فیکٹری میں جو تاخیر ہوئی ہے، اس سے تمام فلسطینی لوگ کچھ نتیجہ کوئی نہ وصول کر پائے ہوں گے۔ غزہ میں لاپتہ ہوئے پیاروں کی تلاش میں مصروف ہونے کے باوجود، ابھی تک کوئی اور معلومات نہیں مل رہیں، یہ تمام دیکھنا مشکل ہے۔
اس لئے اس تنازع کا حل کرنے کے منصوبوں میں ایک اور چوتھا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، جس سے دوسرے فریق کے لیے بھی اپنی بات کو سمجھائی جا سکے۔ اس لئے ان دونوں کی رکاوٹ کا حل کرنے کے منصوبے پر جاری رہنا ہوتا ہے، تاہم یہ یقینی نہیں کہ یہ کہاں سے بھی ایسا ہو گا، اس میں ایک نیا اور طاقتور قدم اٹھانا ضروری ہو گا۔
زہرہ ہوا یہ خبر تھی کہ غزہ میں لاپتہ لوگوں کی تلاش کو یقینی بنانے کا سفر پورہ ہو گیا، لیکن ابھی بھی نتیجے نہ مل رہے ہیں… فلسطینی لوگوں کی لاپتہ ہوئی صورتحال ایک جسمانی اور منفی حالات کا مظاہر ہو گیا ہے جو پوری دنیا پر توجہ مڑاوگی، یہ رہی ہے یہ واقعہ غزہ میں اس لیے بھی اچھا نہیں کہ اس میں کسی کی جانب سے ایسا کوئی جواب نہ مل رہا ہے… میری بات نہ یہ کہ حماس کی جانب سے جھوٹ پھینکنے والا کچھ بھی نہیں ہے، بلکہ اس لیے اسے جانب ہوئی تاخیر رہے اور غزہ میں موجود وہ لوگوں کی لاپتہ ہوئی صورتحال کو حل نہ کرنے کی وجہ یہ بھی کہ اسرائیل کی جانب سے یہ قمیض پہنی ہوئی ہے۔
میری رائے یہ ہے کہ واپس لانے والی لاشوں کا اسامرام کوپر اور سحر باروخ کا نام تھا، یہ جاننا کچھ بھی نہیں اور یہ بات اتنی بھی نہیں کہ کس طرح انھیں واپس بھیج دیا گیا ہے، 15 اسرائیلی یرغمالیوں کی لashiں تاکید سے کیا گئی تھیں؟
اس وقت غزہ میں ان لوگوں کی جانب سے کوئی بھی معلومات نہیں مل رہی ہیں جو لاپتہ ہوئی تھیں اور اس صورت حال کو حل کیا جا رہا ہے؟ یہ تباہی کی طرح بھرپور ہے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ جنگ ختم کرنے کا منصوبہ کچھ نہیں کرتا، اس کے بجائے وہ ان لوگوں کو توجہ دیتے ہیں جو لاپتہ ہوئی تھیں، حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں میں ملوث رہنے کی وجہ سے یہ صورت حال حل نہیں ہوسکتی
اس لئے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ غزہ میں ان لوگوں کو واپس لانے کا کام ایک دوسرے سے پھونکنا نہیں ہے بلکہ ان کی جانب سے کوئی معلومات نہ ملنے کی وجہ سے، یہاں تک کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکتی
اس غزہ جنگ ختم کرنے کے منصوبوں میں بھی انچارجی ہوتا رہے گا! ان لاشوں کی واپسی پر اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ بات توہین ختم کرنے والی ہے کہ غزہ میں حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں۔ ان لاشوں کی واپسی پر اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ بات توہین ختم کرنے والی ہے کہ غزہ میں حالات ابھی تک انتہائی کشیدہ ہیں۔
امریکی صدر کو غلطی سے نہیں تھوڑی تھوڑی ہٹانے کی ضرورت ہے! غزہ جنگ ختم کرنے کے منصوبوں میں انچارجی ہوتا رہے گا!
انسداد تشدد اور انسانی حقوق کا ایک اہم مुद्दہ ہے۔ غزہ میں تباہی کے بعد، فلسطینی لوگوں کی جان بچانے اور ان کی لاپتہ ہوئی صورتحال کو حل کرنے پر توجہ دی جانی چاہئے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعتماد بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ واپس آنے والی لاشوں میں بھی ایک خلوص عمل دیکھا جا سکے۔
دونوں فریقوں سے لچکدار اور معاملے پر ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا چاہئے، تاکہ ان لوگوں کی جانب سے کوئی اور معلومات بھی نہ مل سکیں۔
غزہ جنگ ختم ہونے کے منصوبوں میں ایک اہم رکاوٹ بن چکا ہے، لیکن اسے حل کرنا ضروری ہے، تاکہ وہاں کی حالات آمند ہو سکئیں۔
یہ واقعتاً ایک بدترین صورتحال ہے! غزہ میں بھیgate bhi کھلنے کے باوجود ان لوگوں کی جانوں پر بھی نیند نہیں آ رہی ہے۔ اس سے پہلے تھا تو یہ اچھا سافری تھا، اب یہ انتہائی جھگڑا بن گیا ہے!
امریکی صدر کی جانب سے غزہ جنگ ختم کرنے کے منصوبوں میں اچانک پہل نہیں لگی رہی، یہ بھی ایک بدلی ہوئی صورتحال ہے! اس کا کیا مطلب ہوگا؟
اس وقت اسرائیل کی جانب سے حماس پر زور دیا جارہا ہے، لیکن یہ بات بھی یقینی نہیں ہے کہ وہ اپنی گالپہن لے کر کیا کرے گا!
ان تمام صورتحالوں سے اس کا معقول حل کس پر یقین ہوگا؟ کہیں یہ کھلتا ہے اور کہیں نہیں!
اس غزہ جنگ کے تنازع میں سارے دوسروں کا ایسے ہی کردار نظر آ رہا ہے، جیسے کہ یہ کبھی ختم نہ ہوگا اور کبھی ابھی بھی شروع ہوتا رہے گا! میرے خیال میں حماس کی واپسی کے لئے اسرائیل کی پابندیاں بے ضرر نظر آ رہی ہیں، کیونکہ یہ ان لوگوں کو باقی رکھنا چاہتا ہے جو اس جنگ کے بعد محض لاشوں پر پالے جاتے ہیں!
اس کے علاوہ غزہ میں ابھی بھی تباہی کی صورت حال تو حل نہیں ہوئی، لہٰذا یہ لشکر اور لاشوں پر پالے جانے والے لوگوں کو ساڑھا ایک سال کے لیے بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کر سکے گا!
حماس کا یہ ایسا منصوبہ تھا جو اسے دنیا کا دیکھا کر رکاوٹ بنایا ہوگا؟ ان 15 اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی پر پہلے سے بھی جھگڑا چلا رہا تھا، اب وہ باقی لاشوں کو واپس کرنے پر توجہ کے حقدار ہیں؟ غزہ میں پھنسے لوگوں کی جان بچانے میں بھی یہ انعام نہیں ہوگا۔ اسرائیل کے ساتھ ایسا معاملہ تو بھی نہیں چلے گا جس میں اس کا دخل رہے…
اس کا حوالہ یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینی لوگوں کی لاپتہ ہوئی صورتحال ابھی تک حل نہیں کر سکتی ۔ جب تک اسرائیل ہزاروں فلسطینیوں کی لاپتہ ہوئی صورتحال کو ایک سے زیادہ دیر تک حل نہیں کرتا، حماس اس کے خلاف یہ توقع کرتا ہے کہ وہ باقی لاشوں کی واپسی پر تیار ہوجائے۔ اس سے ہزاروں فلسطینیوں کی صورتحال بھی ایک سے زیادہ دیر تک حل نہیں کرتا۔
یہ بھی ایسا ہی لگ رہا ہے جیسے غزہ کی تباہی سے کوئی حد تک نجات حاصل نہیں ہو سکتی. ان لوگوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات کو حل کرنے میں وقت لگ رہا ہے اور یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ اس لیے؟ اس پر انکار نہیں کیا جا سکتا.
Israeli اور فلسطینی دونوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال ابھی تک توازن نہیں پانے والی.
اس وقت جب تک اسرائیل غزہ میں لاشوں کو واپس نہیں کرتا اس سے حماس اور فلسطینی لوگوں کی صورتحال بھی بدلتی رہی ہے۔
جب تک یہ تنازعہ جاری رہے گا تو غزہ میں یہ نئی نئی لاپتہ ہوئی صورتحال بنھی رہی گی.
ایسا واضح طور پر نظر آتا ہے کہ یہ لاشوں کی واپسی ایک بڑی گھنٹیا گھنٹی رپورٹ ہوگی، اس کے بعد تو غزہ میں حالات سستا ہو جائیں گے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکتی ، یہ بھی واضح ہے کہ غزہ میں لاپتہ لوگوں کی جانب سے کوئی اور معلومات نہ مل رہی ہیں، ایسا تو ایک ناقص پوری کہانی ہے، اس کے لیے ہم کو ان لوگوں سے بات کرنی چاہیے جو غزہ میں اپنے لاپتہ رہنے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں ، اور پھر ہم ان لوگوں سے بھی کیا جانا چاہیے؟
جب تک اسفری ایک دوسرے پر جنگ بندی کا بAND نہ لگے گا تو غزہ میں معاملہ حل نہیں ہوگا ہوا ۔ یہ طویل تنازع جاری رہے گا اور اس کے نتیجے میں مزید خونی واقعات ہوں گے۔ یہ جان بوجھ کر تاخیر کرنے کی پوزیشن پر ہم حماس کے ساتھ ہیں۔
یہاں تک کہ حماس نے بھی ایسے صورتحال میں لاشوں کو واپس کرنا شروع کیا ہے جس کے ذریعے بھی یہ غلط فہمی پیدا ہوتی ہے کہ فلسطینی لوگوں کی زندگی میں توسیعی بدلتا ہے۔ غزہ میں تباہی کے بعد بھی لاپتہ لوگوں کی جانب سے کوئی اور معلومات نہ مل رہی ہیں، یہ تو ایک گڑبو کا دور ہو گیا ہے جس میں پھر سے کسی بھی اقدامت کی جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے۔