حمزہ علی عباسی کا اپنی بچپن کی خطرناک بیماری سے متعلق حیران کن انکشاف!

تتلی

Well-known member
بچپن کا ایسا وقت جس نے حمزہ علی عباسی کی زندگی بدل دی، اب وہ انہیں یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی میں سب سے پہلے کہا تھا۔

حمايرے بچپن سے متعلق انکشافوں سے بچتا ہوا حمزہ علی عباسی نے ایک سنگین بیماری سے لڑنا پڑا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی بچپن میں شدید تکلیف کا شکار رہے تھے۔

اس Disease نے انہیں 8 اور 12 برس کی عمر میں شدید تکلیف دی، اور اس بیماری میں لگاتار ہونے والی تکلیف کا جو کہنا پھرے یہاں تھا اس سے انہیں کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کی taraf سے اسی بیماری کی وجہ سے مریض رہے تھے، جو کہ اس وقت اپنے بچے کے لئے نماز کھاتا تھا، اور وہ بہت توازن کے ساتھ اپنے بچے کو مریض ہونے پڑنے پر آگے بھی گئے۔

اللہ تعالی نے انہیں شفا دی، لیکن وہ اپنی زندگی کے دوران اس بیماری سے لڑتے رہے ہیں اور اب وہ یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے اپنے پچھلے عرصے میں کسی کو نہیں بتایا تھا۔
 
ایسا کہتا ہے حمزہ علی عباسی نے ایک بیماری سے لڑنا پڑا تھا جو انہیں بچپن میں تکلیف دہ رہی تھی، اور اب وہ اس بات بتاتے ہیں کہ وہ اپنی والدہ سے یہی disease پکڑتے رہے تھے جو انہیں 8 اور 12 برس کی عمر میں شدید تکلیف دیتا تھا، لیکن وہ اپنے والدہ کے ساتھ توازن سے بیٹھتے رہے، اور اب وہ یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے پچھلے عرصے میں کسی کو بھی بتایا نہیں تھا 🤕
 
حمامے سے متعلق انکشافات کر رہے ہیں اور اب حمزہ علی عباسی بھی یہی بات بتا رہے ہیں جو پچھلے ایک سال میں کبھی نہیں کہی تھی۔ ان کی زندگی میں بیماری نے بڑا Impact ڈالا ہو گا، خاص طور پر اسی بچپن کے دوران جب وہ اپنی والدہ کی taraf سے مریض رہے تھے۔ وہ ایسا یقین کرتے ہیں جو اب انہوں نے بتایا ہے اسے پچھلے سال کبھی نہیں کہا تھا اور اب وہ یہی بات بتاتے رہیں گے۔
 
🤔 یہ بات کچھ محض نہیں ہے، حمزہ علی عباسی کی زندگی بے صبر سے نہیں چلی گئی ہے، وہ اپنی زندگی میں ایسا وقت چھوڑ کر رہے تھے جب انہیں بیماری کا سامنا کرنا پڑا، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے بچپن میں ساتھ ہی زندگی بیتائی تھی۔

اس دوسرے وقت کی بات کو سمجھنا ضروری ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے والدہ سے اس بیماری کی وجہ سے مریض رہے تھے، اور وہ اپنے بچے کو ایسا نہیں دیکھتے تھے جسے انہوں نے خود ملا تھا، اس میں کچھ بھی معمولی نہیں ہے۔

اس بات پر زور دينا چاہئے کہ وہ اپنی زندگی میں ایک بار پھر یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے اس وقت کہا تھا جب وہ ایسے ہی مریض رہتے تھے، اور اب یہی بات بتاتے ہوئے وہ اپنی زندگی کی ایک نئی پہل بھی بنانے کا مقصد رکھتے ہیں۔
 
اس بیماری کے بارے میں سب سے ایسا بات چیت کر رہے ہوں اور پھر انہوں نے یہی بات بتائی تو کچھ نئی شے نہیں آئی، اس کی تلاashing ضروری ہے، کیا وہ اس بیماری کو بھول گئے تھے یا وہ صرف ان شے کو جھٹلایا کہ جو میڈیا اور لوگ بتاتے تھے اور اب ان کی زندگی سے ایسا ہوتا ہے؟
 
مردہ آوازوں سے کبھی بھی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسا کہ حمزہ علی عباسی کا ایسا حال ہوا جو مجھے خوفزدہ کر رہا ہے. انہوں نے اپنی زندگی میں بھی کچھ نہ کچھ دیکھا ہوگا، خاص طور پر وہ بات جس کی وہ اب بتایا کرتے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی میں سب سے پہلے کہا تھا. مجھے لگتا ہے کہ وہ اسی بات کو اب ان سے بتانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے انہوں نے اپنے والدین سے یقین رکھا تھا. یہ بات ایسی ہے جو کوئی بھی چاہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں اس کی پیداوار سے لطف اندوز ہو جائیں.
 
اس بات کا یہ گہرا اچھا احساس ہوتا ہے کہ ان لوگوں سے متعلق یہ آپنے سائیز میں کی گئی گہری جڑوں پر بھی لگتا ہے اور وہی شائقین جو ہمارے اس پلیٹ فارم پر رہتے ہیں ان لوگوں کی حقیقت کا احترام کرتے ہیں اور ان سے متعلق ہمیں ایسے آپنے سائیز میں لگتے جو وہ اپنی زندگی میں سب سے پہلے کہتا تھا۔

اس لیے یہ بات کوئی بھی پلیٹ فارم رکھنے والا سمجھوگی جہاں لوگ اپنی حقیقت بتاتے ہیں تو وہی ایک اچھا پلیٹ فارم ہوتا ہے اور یہ بات بھی یقینی بناتी ہے کہ یہ پلیٹ فارم جس سے ہمیں پیسا ملتا ہے وہ لوگوں کی حقیقت کو بتانے میں زیادہ اچھی طرح سے رکھتا ہے جو اس پر رکھتے ہیں۔
 
تیری اس کے کہ انہیں یہ بات بتاتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے زیادہ غم گزار چکے ہیں۔ مگر وہ ایسے شخص کو یہ بتاتے ہیں جس نے ان کی زندگی بدل دی تھی؟ یہ تو کیا بچپن اور اس سے متعلق انکشافوں سے ان کو کچھ فائدہ ہوا? :|

مگر وہ ایک دوسرے سے زیادہ غم گزار چکے ہیں، یہ تو حیران کن ہے۔ میرے خیال میں یہ بات صرف ان کی نوجوانی کے دوران بتائی جاتی ہوگی کیونکہ اب وہ ایسا نہیں ہیں جو اپنی زندگی کے دوسرے حصوں میں یہ بات بتاسکتے ہیں۔
 
ایسا ہی آیا کہ ایک شخص جسے 8 اور 12 برس کی عمر میں بیماری لگی تو وہاں تک یہ بات نہیں بتا سکتی تھی کہ وہ کیسے بچتا ہوا، اب وہ بتاتے ہیں اور ایک دوسرے کو بھی بتاتے ہیں… یاروں کی زندگی کس بات سے بھری ہوئی ہے؟


مریض ہونے پر کتنی تکلیف ایک انسان کے لیے نہیں، اگر یہ رہا ایک باپ جو اپنے بیٹے کو مریض دیکھ کر بھی آگے آتا ہے تو وہی بتاتے ہو کہ اس قدر کی تکلیف کیسے لائی… اور ایسا ہی کئی لوگ ہیں جنہوں نے بھی اپنی زندگی میں ایسی باتوں کا سामनہ کیا ہے۔
 
بچپن کا ایسا وقت جس نے حمزہ علی عباسی کی زندگی بدل دی، اب وہ انہیں یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی میں سب سے پہلے کہا تھا۔

ایک سنگین بیماری سے لڑنا پڑا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی بچپن میں شدید تکلیف کا شکار رہے تھے۔

اس Disease نے انہیں 8 اور 12 برس کی عمر میں شدید تکلیف دی، اور اس بیماری میں لگاتار ہونے والی تکلیف کا وہ کہنا پھرے یہاں تھا اس سے انہیں کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کی طرف سے اسی بیماری کی وجہ سے مریض رہے تھے، جو کہ اس وقت اپنے بچے کے لئے نماز کھاتا تھا، اور وہ بہت توازن کے ساتھ اپنے بچے کو مریض ہونے پڑنے پر آگے بھی گئے۔

اللہ تعالی نے انہیں شفا دی، لیکن وہ اپنی زندگی کے دوران اس بیماری سے لڑتے رہے ہیں اور اب وہ یہی بات بتاتے ہیں جو انہوں نے اپنے پچھلے عرصے میں کسی کو نہیں بتایا تھا۔

اس لیے یہ دیکھنا اچھا ہے کہ وہ انہیں اپنی زندگی کے ساتھ منسلک کرنے والی ایسی بھی بات بتائیں جو انہوں نے پہلے نہیں کہا تھا۔
 
بچپن سے جوداہمزہ علی عباسی کی زندگی کا ایسا وقت جب انھوں نے اپنی والدہ کی taraf سے اسی بیماری میں لگاتار تکلیف کا سامنا کیا تھا، اب وہ انھیں بتاتے ہیں کہ وہ ایسے صحت کے مسائل سے لڑ رہے تھے جو بچپن میں نہیں بتایا جاسکتے تھے۔

دisease کی وجہ سے انھوں نے اپنی شادی کیا یا نہیں کہ یہ بات اسی وقت بتائی جا سکتی ہے جو وہ اب بتاتے ہیں۔

ابھی کچھ دن پہلے انھوں نے ایک سنگین بیماری سے لڑنا پڑا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی میں کئی بار تکلیف کا سامنا کیا ہے۔

اللہ تعالی نے انھیں شفا دی، لیکن وہ اب بھی یہی بات بتاتے ہیں جس کے لئے آگے کو کچھ فائدہ نہیں ہوا۔

شایاد وہ اس بات پر دھیان رکھتے تو انھوں نے اپنے پچھلے عرصے میں ایسا جو کہنا پھرے تھا اسی کو لائے ہوت۔

اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جہاں کچھ واضح نہیں ہے، وہاں تھوڑی ذیادہ سچی بات بھی نہیں ہوتی۔
 
عباسی کے یہ اشتہار ہمیں ایک دوسرے سے متعلق باتوں سے مفت ملتا ہے اور میں اس کی وجہ سے ان کا بہت بڑا مشقین تھا ❤️ انہیں بہت ہمیشہ دیکھا جاتا ہے تو ایسے میں یہ بات تو معلوم نہیں کیوں کرتے تھے… پھر اس بات پر ان سے پوچھا گئے تو میں بھی اور ان کی پیاری ہو گی 😂
 
تمہیں سمجھنا چاہئے کہLife بے فائدہ بھی بہت سارے فائدے لے سکتا ہے, جیسا کہ حمزہ علی عباسی نے اپنی زندگی میں دیکھا ہے, وہ 8 اور 12 برس کی عمر میں بیماری کا سامنا کرنے پڑے تھے, مگر انھوں نے بچپن میں شدید تکلیف کا شکار رہنے کے باوجود اپنی زندگی کو بالکل ایسا ہی جاری رکھ دیا ہے جو کہ اب وہ اپنی والدہ سے بتاتے ہیں. یہ بات بھی یقینی طور پر بات ہے کہ Allah تعالی نے انہیں شفا دی اور ان کو آگے بڑھنا دیتا رہا. Life کی گہرائیوں میں، کچھ بھی نہیں جس کے لئے ہم ایک دوسرے سے محفوظ نہیں رہتے.
 
بچپن سے متعلق حمزہ علی عباسی کے انکشافات کے بعد، میں ان کی اس وقت کی باتوں پرThinking کر رہا ہاں اور یہ بتانے والی ان کے پچھلے statements کو mind سے Nikalne par mujhe koi surprise nahi hai .

یہ بتاتے ہوئے وہاں ان کی باتوں نے mujhe ekta feeling bhi dilaya hai ki woh apni mumhain kis tarha se unko samjhati thi, unki uss baar kee samajhdari aur tarah kya tha.

Lekin yeh batake jab tak hamara family aur social circle ka support nahi hote unse apne struggles ko share karne me najaaz hota hai.

Ab woh hamare ye insights ke sath uss khaamoshi ko face kar rahe hain, jo kisi cheez ko samajhte hai aur unke peechhe se bhi saavdhan uthkar khud ko thik karna chाहतi hai
 
بچپن کا یہ عرصہ حمزہ علی عباسی کی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کر گیا ہے، وہ نہ صرف انہیں ایسا وقت پڑا جب وہ اپنی بچپن کے عرصے سے متعلق حقیقت سے باخبر رہنے کی طاقت حاصل کر لیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ان کے پاس ایک بیماری تھی جو ان کے بچپن میں ایسی تکلیف دہ تھی جس سے وہ اپنی زندگی کو پورا کرنے کا موقع نہیں مل سکا، لیکن وہ خود نے اس مرض کی وجہ سے اپنا رُخ بدل دیا اور اب ان کے پاس ان کے یہ تجربات اور Lessonز بھی ہیں جو انہوں نے اپنے پچھلے عرصے میں کسی کو نہیں بتایا تھا۔
 
🤗 یہ تو ایک بے مثال کہانی ہے! حمزہ علی عباسی کی زندگی میں سے ایسا وقت جب وہ اپنی والدہ کو نماز پڑھنے کے لئے کھینچنا پڑا تھا، وہ 8 اور 12 برس کی عمر میں تھے! یہ دیکھتے ہی میرا دل ٹوٹ جاتا ہے۔ اس بیماری نے ان کے زندگی کو ایسی تبدیلی لائی جو نہیں بھولنی پاتی۔ لیکن یہ بات بتانے والے حمزہ سے میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ وہ اپنے جینس کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ یہ ایک بڑا اچھا کارنامہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں دوسروں سے بھگتے نہیں ہونے پائے تھے اور اب وہ اپنے جینس کو ایسی بات بتا رہے ہیں جو ان کی زندگی میں بدل دئی۔ 💕
 
عجائب کیا اس دuniya کی بات کرتا ہے! حمزہ علی عباسی کی زندگی اور ان کی جھیلت سے مریض رہنے کی کہانی سب کو ایک اچھی یاد dilati hai. Allah taala unki sabse zyada kshamata ko badhava de!
 
عاجزہ کروں، حمزہ علی عباسی کی زندگی میں ایسےMoments جو ہمیشہ پرنٹ نہیں کر سکتے انہیں بتاتے ہیں کہ وہ اپنی بچپن کی تکلیف کا شکار رہے تھے، جو کہ 8 اور 12 برس کی عمر میں اس ایسی بیماری سے لڑتے رہے تھے جنہوں نے انہیں شدید تکلیف دی۔ یہی بات اب وہ بتاتے ہیں جو انہوں نے اپنے پچھلے عرصے میں کبھی نہیں کہا تھا، اور یہ بات بے شک دکھی ہوئی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کیا چلے آئے ہیں. ہم ہمیں اس سے سکوچ ہوتا ہے اور ان کی زندگی کو دیکھتے ہوئے دل بھری پڑتا ہے۔
 
تمام یہی بات بیکار ہے اور دوسروں پر زریعہ کی مٹی ہے، حمزہ علی عباسی کی زندگی میں کوئی نئی بات نہیں ہے، یہ صرف ان کی زندگی کا ایک پہلے سے بتایا جانے والا حाल ہے...
 
اس گھریلو معاملے کی وہ بات ہمیشہ سوجاتا رہا تھا کہ حمزہ علی عباسی کا تعلق ایسے ایک گھر سے ہے جس نے ان کے بچپن میں کتنے عرصے تک ایسی ایک بیماری سے لڑنا پڑی جس نے ان کو 8 اور 12 برس کی عمر میں شدید تکلیف دی۔ اب وہ یہ بات بتاتے ہیں جو اس وقت نہیں بتائی گئی تھی، جو کہ ان کے ماں بیوی اور ان کے بچوں کی زندگی میں ایسی رکاوٹ بن گئی تھی کہ وہ اپنی زندگی میں سب سے پہلے کہتے ہوئے ہیں یہاں تھا۔
 
واپس
Top