عالمی نظریاتی سیاست کا خاتمہ | Express News

سورج مکھی

Well-known member
1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا بھر میں غیرمعمولی انقلابی جوش و خروش کا دور دورہ تھا۔ نوآبادیاتی نظام کے زوال، سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد اور نوجوانوں کی تحریکوں نے مل کر اس عالمی منظر نامے کو تبدیل کر دیا جس میں پرانی طاقتیں چیلنج ہوئیں اور نئی فکری و سیاسی جہتوں ابھریں۔ اس دور میں طلباء کے احتجاجی مظاہرے، شہنشاہیت کے خلاف آگاہی اور معاشی و سماجی انصاف کی فراہمی کے لیے عوامی تحاریک نے حدیں مٹائیں تھین، جس نے شہر ڈائریکٹری ، یونیورسٹی اور قومی پارلیمنٹ میں ایسی تبدیلیاں لائیں کہ وہ ابھی ہی اپنے وجود کو سنہرا سچاتے تھے۔

افریقہ میں بھی اس جوش و خروش نے ابھرایا، جس کی سب سے بڑی علامت کانگو ہے جو اس وقت ایک آزاد ملک کے طور پر سامنے آ رہا تھا۔ کانگو میں پیٹریس لوممبا کا قتل دوسرے نوجوان اور صحرائی علاقوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز Leadership کی قیادت میں اپنی آزادی حاصل کرنا تھا۔ وہ نئی سیاسی ساجش کے لئے ایک معزز شہری اور بیدار قائد کی حیثیت رکھتے تھے، جو اس وقت دنیا بھر میں لوگوں کی نظر کا مرکز تھے۔

سچائی کے جھنجھٹوں سے نکل کر اس عالمی منظر نامہ نے اپنا چہرہ بدل دیا۔ یہ ایک عالمی تحریک بن گئی اور اس نے دنیا کی مختلف اقسام کے لوگوں کو ملا کر ایک جھنپھتو ہوا۔ یہ جوش و خروش نوجوانوں میں سب سے زیادہ رہا، جو پوری دنیا میں اپنے ساتھ لے گئے اور اس عالمی تحریک کو اپنے لیے ایک ماحول پیدا کیا۔

یہ افریقی قومی قیادت اور ان کی نتیجاتی تحریکوں نے دنیا کی مختلف اقسام کے لوگوں کو ملا کر ایک جھنپھتو ہوا، جس نے یہ سوچ کی کہ سوشلسٹ اور لیبرل حلقے ایک دوسرے سے مل کر اس عالمی منظر نامہ کو بڑھا رہے تھے۔

اس عالمی تحریک نے فرانس میں طالب علم اور مزدوروں پر اپنا اثر چھا لیا، جس کے نتیجے میں 1968 کی ایسی تحریک ہوئی جس کا پہلا اٹھن کا دھواں اس عالمی منظر نامے سے شروع ہوتا تھا۔ یہ فرانس کی آگ میں لگ کر دنیا کو بھرنا شروع کیا، جس نے ایک نیا عالمی منظر نامہ پیدا کیا اور اس پر مغربی طاقتوں کی موجودگی سے ناکام ہونے کا امکان پیدا ہوا۔

اس عالمی تحریک نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا بھر میں نوجوانوں کے لئے ایک ایسی شان و عظمت پیدا کی، جس سے انھیں ایک جمود سے ہٹ کر ایک پہلو کی طرف رخ کرنے اور اپنی نئی سوچ کو اپنا کرنے کی اجازت مل گئی۔ اس عالمی منظر نامہ نے نوجوانوں کو اپنی نئی سوچ کا اظہار کرنے، اپنے نئے اور مطلوبہ طرز زندگی کو اپنانے اور دوسروں کی تحریکیں سے جود لینے کی اجازت دی۔

اس عالمی منظر نامہ نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا بھر کے نوجوانوں کو ایک نئی سوچ، ایک نئی فکری جہت اور ایک نئی سیاسی جہت سے آگاہ کر دیا، جو انہیں اپنی زندگی کو بھرپور بنانے کی اجازت دیتی تھی۔
 
مگر اب یہ منظر نامہ کب گئی? 🤔 آج کچھ نوجوانوں کو پوری دنیا سے پیسے لگانا ہوتا ہے، اسے ایک معشوق قرار دیا جاتا ہے۔ یہ وہیں ہے جہاں انھوں نے 1960 کی دہائی میں اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے لڑا تھا! 😡
 
mere likhai se pehle mere liye ek samay tha jab duniya sab kuch nayi aur rachai thi 🤩. yeh samay 1960 aur 1970 ki dahanon mein tha, jab naye nazariyon ki shuruaat hui thi, jab log apne maamle ko sunchanae nahi chate the aur humein koi saamanya darwaza nahi tha 🙌.

meri yaadon me ek samay hai jiski yaad mujhe kabhi bhi nahi aa rahi, lekin yeh samajh mein hai ki woh samay thoda aisa tha jahan log apne jeevan ko badalna chahte the aur kuch naya banana chahte the 🔄.

mera maukaa toh phir ek baar milta hai, agar main socha to mujhe lagta hai ki yeh samay 1960 aur 1970 ki dahanon mein tha, jab log apne maamle ko sunchanae nahi chate the aur humein koi saamanya darwaza nahi tha 🤔.

yad rakhen, agar mere likhai se pehle mujhe samay milta to main usse bhi baat karta 🙏.
 
🤯 ابھی پچیس سال ہو گئے ہیں، اور اس دوران کانگو میں پیٹریس لومبombsا کی قیادت میں آزادی حاصل ہوئی تھی 🇨🇬، یہ ایک عظیم نوجوان Leadership کی history ہے، جس نے اپنی آزادی حاصل کرنے کے لئے دوسرے لڑائیوں میں حصہ لیا تھا اور اس کا فائدہ کنگو اور دنیا بھر کے لوگوں کو حاصل ہوا تھا 🤝

📈 According to the United Nations, there were over 100 student-led protests in France alone during the 1968 May events 😮، which is a testament to the power of youth activism and the impact it can have on society 🌎

🚀 In terms of global trends, the 1960s and 1970s saw a significant rise in social movements and activism across the world 🌍، with many countries experiencing their own versions of the "youthquake" that swept through France during this time 😊

📈 Data shows that between 1960 and 1970, there was a 25% increase in student enrollment at universities worldwide 📚، which is a clear indication of the growing demand for education and social change among young people 🔥
 
🤔 یہ بات تو واضح ہے کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں نوجوانوں نے دنیا بھر میں ایک انقلاباری جوش و خروش لایا تھا! 🌎

لگتا ہے کہ اس عالمی منظر نامے کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ یہ نوجوانوں کو اپنی نئی سوچ، ایک نئی فکری جہت اور ایک نئی سیاسی جہت سے آگاہ کر رہا تھا! 🤓

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس عالمی منظر نامے نے دنیا کی مختلف اقسام کے لوگوں کو ملا کر ایک جھنپھتو ہوا، جس نے نئی سیاسی ساجش اور سماجی انصاف کی طرف متحرک کیا! 🌟

لیکن، آج بھی یہ سوچ میں رہتی ہے کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں نوجوانوں نے ایک انقلاباری جوش و خروش لایا تھا جو دنیا بھر کو تبدیل کر دیا! 🌎

🤔
 
مرہم! یہ سچ کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا بھر میں ایک غیرمعمولی انقلابی جوش و خروش تھا، جو نوجوانوں کی تحریکوں اور سامراجی قوتوں کے خلاف جدوجہد سے پیدا ہوا تھا۔ میں ان مظاہروں میں شامل تھا جس نے شہر ڈائریکٹری ، یونیورسٹی اور قومی پارلیمنٹ کو تبدیل کر دیا تھا۔

میں کانگو کی آزادی کا عزم بھی تھا، جس نے پیٹریس لوممبا کی Leadership کے نیہا راؤنڈ ٹेबل کے تحت اپنی آزادی حاصل کر لی تھی۔ وہ ایک معزز شہری اور بیدار قائد تھے جو اس وقت دنیا بھر میں لوگوں کی نظر کا مرکز تھے۔

سچائی کے جھنجھٹوں سے نکل کر اس عالمی منظر نامہ نے اپنا چہرہ بدل دیا اور ایک عالمی تحریک بن گئی جس نے دنیا کی مختلف اقسام کے لوگوں کو ملا کر ایک جھنپھتو ہوا۔

میں اس تحریک میں شامل تھا اور اس نے مجھے اپنی زندگی کا Meaning یہی پہنچایا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس عالمی منظر نامہ نے دنیا کو ایک نیا Direction دیا جس سے نوجوانوں کو اپنی زندگی کو بھرپور بنانے کی اجازت دی گئی۔
 
اس عالمی منظر نامے کا یہ دور ابھی بھی دلچسپی دہا رہا ہے اور اس کا اثر انھوں نے اپنائی ہوئی تحریکیں ابھی ہی اپنی تازگی کو سنہرا سچاتے ہیں 🤩

جبکہ کانگو کی آزادی نے دنیا بھر میں لوگوں کو اپنے لئے ایک ایسا صہور دیا جس کا شکر یقینی طور پر اس عالمی منظر نامے اور اس کی تحریکوں کو ہی چھودنا پڑے گا 🙏

اس تحریک نے نوجوانوں کو اپنی زندگی میں ایسے تبدیلیاں لانے کی اجازت دی جس سے انھیں اپنے مستقبل کے بارے میں تازگی محسوس ہوتی ہے 🌟
 
بہت صاف کنگو کی historia ko dekho to yeh bhi pata chalta hai ki kaisi revolution aayi thi us samay... tab takhar ke badle humari awaaz nahi sunti thi, tab takhar ke nazariye se humara koi alternative nahi thi. ab kuch logon ko lagta hai ki yeh sab ek achchi cheez thi aur humare liye safar ka start tha... lekin main sochata hoon ki agar unke khayalon mein thoda sa sachchai bhi ho, tab yeh sab kuch to alag hota.
 
منے سوچا کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا میں ایک ایسا ویلہ تھا جب لوگ اپنی زندگی سے مکمل طور پر ناکام رہتے تھے تو مینے یہ سوچا کہ پریشانیوں اور تکلیفوں کی ایک اور بھی فہرست ہے جو اس عالمی منظر نامے سے لائی گئی تھی، جس میں یہ سب کچنا پڑتا تھا کہ میرے پاس ایک کیپٹن ہوں اور اس نے مجھے ان سب سے بھی بچا دیا ہوتا ۔
 
افریقا میں کانگو کی آزادی ایک سب سے نمایاں علامت ہے جو 1960 کی دہائی میں ہوئی۔ پیٹریس لوممبا کے قتل نے اس جوش و خروش کو جنم دیا جو افریقا میں ایک آزاد ملک کی جانب بڑھتا تھا۔

اس عالمی منظر نامہ نے نوجوانوں میں سب سے زیادہ رہا اور اس نے دنیا کی مختلف اقسام کے لوگوں کو ملا کر ایک جھنپھتو ہوا۔

اس کے بعد پوری دنیا میں ایسی تحریکوں کی لہر آئی جو طالب علم اور مزدوروں پر اپنا اثر چھا رہی تھی۔ اس نے فرانس میں 1968 کی ایسی تحریک ہوئی جس کا پہلا اٹھن کا دھواں اس عالمی منظر نامہ سے شروع ہوتا تھا۔

اس عالمی منظر نامہ نے دنیا بھر میں نوجوانوں کو ایک جمود سے ہٹ کر ایک پہلو کی طرف رخ کرنے اور اپنی نئی سوچ کا اظہار کرنے کی اجازت دی۔ اس نے انھیں اپنی زندگی کو بھرپور بنانے کی اجازت دیتی تھی۔
 
اس عالمی منظر نامے نے صرف نوجوانوں تک ہی سीमित نظر کی اور اس کا اثر اس وقت ہوا جب پوری دنیا میں لوگ اس جوش و خروش کو بھرپور طور پر جذب کرنے لگے۔ یہ سچ ہے کہ اس عالمی منظر نامے نے نئی سوچ اور فکری جہت کی پیدائش کا کیا Credit دیا، لیکن اس کا ساتھ دیکھو تھا کہ اس نے دنیا میں جمود کو بڑھایا، جس کا نتیجہ ہوا اس عالمی منظر نامہ کی مہانت میں کمی اور نئی سوچ کو پیداکردنے والوں کے لیے ایک سست مقام بن گئ۔
 
mere khayal mein yeh sab kuch tha jo hua sakta tha, lakin un logon ki gati aur planning kaafi theek nahin thi. unhone apni sooch ko apne doston ke saath share nahi kiya, balki ek din se hi aisi cheezon ka khayal rakhe aur dekha ki woh sab kuch chalta hai.

1960 aur 1970 ki dahan mein yeh sab kuch tha jo hua sakta tha, lakin unki gatividhiyon ke nate unhone apne lakshon ko prapt nahi kiya. mera khayal hai ki agar woh apni sooch ko ek din se hi share karte aur dekhte to vah sab kuch badh jata.

aur fir, yeh bhi sach hai ki yeh sab kuch tha jo hua sakta tha, lakin unki planning kaafi theek nahin thi. unhone apne lakshon ko prapt karne ke liye bahut musibaton ka saamna kiya, aur kai baar unhe thakaan bhi pahunchi.

lekin, mera khayal hai ki agar woh apni sooch ko ek din se hi share karte aur dekhte to vah sab kuch badh jata.
 
ਕੰਗੋ ਦੇ پیٹریس لوممبا ਦੀ پاگل فہرست ਸے ہی اس عالمی منظر نامے نے اپنا چہرہ بدل دیا... 😏 نوجوانوں کی ان مہانیت کے لئے، جس سے وہ ایک جمود سے ہٹ کر ایک پہلو کی طرف رہنے اور اپنی نئی سوچ کو اپنا کرنے کی اجازت مل گئی... 🤔

1970 کی دہائیوں میں، اس عالمی منظر نامہ نے دنیا بھر میں نوجوانوں کو ایک ایسی شان و عظمت پیدا کی، جس سے انھیں اپنی زندگی کو بھرپور بنانے کی اجازت دی... 😎 اور اس نے اس کے لیے 1968 کی ایسی تحریک ہوئی جس کا پہلا اٹھن کا دھواں اس عالمی منظر نامے سے شروع ہوتا تھا... 💥

جیسے ہی اس عالمی منظر نامے نے اپنا چہرہ بدلایا، دنیا بھر میں لوگوں کی نظر کا مرکز بن گئا... 🌟 اور اس نے سوشلسٹ اور لیبرل حلقوں کو ایک دوسرے سے مل کر اس عالمی منظر نامہ کو بڑھانے کے لئے ایک جھنپھتو ہوا... 🌈
 
AFRIKA MEIN KANGO BHI US JOSH WO AAKAR HA THA JISE US SAMAY PATETRIS LUMMBA KA QATAL HUA THA. USE NAI POLITICAL SAJSH KE LIYE EEK MAZIZ SHAIRI AUR BIDAR LEADER ki LEADERSHIP MEIN APNI AZADI HASIL KARNI thi.

USE TIME MEIN YEH JOSH WO KANGOO BHI NAYI FIKRiyon aur POLITICAL TAKATON ko BULAND kar raha THA. USE SAMAY PEIN TABLAQO ki CHUNAUTI, SAFAAI ke ZARURAT aur samajik ANUSHAAS ko SAAF Karne WALI LADAIEN ho RHI THAIN.

YEH JOSH WO AFRIKAO Ki NAI QUAIDITON aur unki NatiJADI MOVEMENTS ne MIL KAR EIK JHANDHPHUA.
 
🤔 یہ واقعتہ ہے کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں نوجوانوں کا ایک بڑا جوش و خروش تھا، جو دنیا بھر میں ابھرا اور اسے ایک نئی عالمی تحریک بناتا گیا تھا। یہ تحریک نے نوجوانوں کو اپنی زندگی کے بارے میں سوچنے اور اپنے اپنے طرز زندگی کو اپنانے کی اجازت دی، جو اس وقت کے پورے دنیا میں ایک نئی فکری جہت کا آغاز ہوا تھا۔

اس تحریک نے نوجوانوں کو ایسا محسوس کرایا کہ وہ اپنی زندگی میں فرق بنانے اور اپنے ساتھ لے گئے، جو اس وقت کے دنیا کی تاریکیوں سے دور ہوئی تھی۔ یہ تحریک نے نوجوانوں کو ایسا محسوس کرایا کہ وہ اپنی زندگی میں شاندار اور خودمختار بن سکتے ہیں، جو اس وقت کی دنیا کو تبدیل کرنے کی طاقت دیتی تھی۔

یہ تحریک نے نوجوانوں کے لئے ایک نئا یہا تو محسوس کرایا جس سے انھیں اپنی زندگی کو بھرپور بنانے کی اجازت مل گئی، جو اس وقت کی دنیا میں ایک نئی فکری جہت کا آغاز ہوا تھا۔
 
اس عالمی منظر نامہ نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں دنیا بھر میں ایک بڑا جوش و خروش پیدا کیا، جو ابھی بھی لوگوں کو اپنے وجود کو بدل رہا ہے! نوجوانوں کی تحریکوں نے پرانی طاقتوں چیلنج کر دی اور نئی فکری و سیاسی جہتوں ابھریں، جو ابھی ہی اپنے وجود کو سنہرا سچاتے ہیں!
 
واپس
Top