موتیا عاشق
Well-known member
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے، جو اتحاد کے صدر محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو بڑے رہنماؤں میں سے ایک بنایا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے، لہذا وہ یہ منصوبہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس کی جانب سے کسی قسم کی بات چیت یا مذاکرات سے باہر رہیں۔
اس بات پر توجہ میں آنے والا یہ بات چीत ہے کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو सरकار یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا گیا ہے، حالانکہ ان تمام رہنماؤں کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا گیا ہے۔
اس بات پر توجہ میں آتی ہے کہ ان تمام رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ جب بھی وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنا ہو گی تو انہی دو شخصیات سے کریں، یہ توجہ دلاتا ہے کہ اس منصوبے کی جانب سے کسی بھی قسم کی مذاکرات یا بات چیت کے لیے معیاری نہیں ہوں گے، جس کا فائدہ ان تمام رہنماؤں کو اٹھانے کی کوشش کرنے والے تھے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے، لہذا وہ یہ منصوبہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اس کی جانب سے کسی قسم کی بات چیت یا مذاکرات سے باہر رہیں۔
اس بات پر توجہ میں آنے والا یہ بات چीत ہے کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو सरकار یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا گیا ہے، حالانکہ ان تمام رہنماؤں کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا گیا ہے۔
اس بات پر توجہ میں آتی ہے کہ ان تمام رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ جب بھی وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرنا ہو گی تو انہی دو شخصیات سے کریں، یہ توجہ دلاتا ہے کہ اس منصوبے کی جانب سے کسی بھی قسم کی مذاکرات یا بات چیت کے لیے معیاری نہیں ہوں گے، جس کا فائدہ ان تمام رہنماؤں کو اٹھانے کی کوشش کرنے والے تھے۔