عمران خان کی رہائی کے لیے سابق رہنماؤں کی رابطہ مہم شروع - Ummat News

نقاش

Well-known member
عمران خان کی رہائی کے لیے اس وقت تک صارم سیاسی اور معاشی بحران قائم ہے، جبکہ ملک بھر میں ان کی رہائی پر مختلف مشاورتوں اور رابطہ مہموں کا آغاز ہوا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے حکومت اور ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے رابطہ مہم شروع کر دی ہے، جو کوئی نہ کوئی معاملات میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور موجودہ بحران کے حل کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی جس میں پی ٹی آئی کے متعدد سابق رہنماؤں کی شرکت تھی، جن میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے اور موجودہ بحران کے حل کے لیے مشاورت کی گئی ۔ ملاقات کے دوران یہ طے پایا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے مختلف جماعتوں سے بات چیت کرنا ہوگا اور مصالحتی رابطے کیے جائیں گے۔

ان میں فواد چوہدری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر سابق رہنما شامل ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کے امکانات پر بھی غور کیا جا رہا ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی سے براہِ راست رابطے کی کوششیں بھی کی جائیں گی۔

شاہ محمود قریشی نے پارٹی کی موجودہ صورتحال، کارکنوں کے حوصلے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس سلسلے میں سابق رہنماؤں نے سیاسی محاذ آرائی کے بجائے مفاہمت اور استحکام کی راہ اختیار کرنے پر زور دیا تاکہ ملک کو بحران سے نکالا جا سکے۔
 
عمر خان کی رہائی کے وقت میں کبھی محض سیاسی اور معاشی بحران نہیں ہوتا، بلکہ ملکی سیاست میں ایسی صورتحال بھی پیدا ہوتی ہے جس سے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے مفاد کے لئے آواز ڈालनے پر مجبور کیا جاتا ہے، اور اس سے ملک بھر میں مختلف تحریکوں کے عمل کا آغاز ہوتا ہے!

اور اب عمران خان کی رہائی کے لیے یہ صورتحال ایسی ہو گئی ہے جس سے ملک بھر میں مختلف جماعتوں اور شخصیات نے اپنے مفاد کے لئے بات چیت کرنا شروع کردی ہے۔

اس صورتحال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی جو پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے مختلف جماعتوں سے بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور اس میں بھی محض سیاسی درجہ حرارت کم کرنا نہیں بلکہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے بات چیت کرنا ہو گا!
 
یہ گھڑیوں کے وقت ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ملاقات اور رابطہ مہموں ہونے لگائیں گی، لیکن یہ بات صاف کہی جائے تھی کہ اس سے پہلے کیئے گئے بے کار مہمات اور رابطہ مہموں نے کیا فائدہ کیا؟ اب تک ملک میں کتنے معاملات میں سیاسی درجہ حرارت کم ہوئی، کس طرح بحران حل ہوا؟ یہ بات یقینی ہوگی کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ان سے پہلے دوسرے مہموں کی جگہ آئیج نہیں تھی۔
 
اس وقت ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کے بعد نہیں ہوگا، جب انہی سارے لوگوں کا یہ رہنما کے بارے میں بات چیت کرنا شروع کر دیا جا رہا ہے۔ بھانے کی ناہ بھانے کی پوری سیریز کے بعد یہ سب کچھ اور بھی گہرایا، حالانکہ اس کے بعد یہ تو کوئی ایسا حل نکالنا ہوگا جس سے ناکام رہنما یوں آجہاں پہنچ گا؟ 🤔
 
یوں دیکھتے ہیں آس پہلے پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کا ایک بھی فیس بھارپور نہیں تھا؟ اب وہاں صارم سیاسی بحران اور معاشی مچالوں کا دور شروع ہوا ہے، اس کا مطلب کیا ہے؟ فوری طور پر یہ بتانا مشکل ہوگا کہ اب ایسے اہم واقعات کو کیسے حل کیا جائے گا، اور ان مختلف جماعتوں کی کس طرح بات چیت کرنے کا لافزہ کرنا پڑے گا؟
 
اس وقت پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی کے بارے میں تقریبا ہر سیاسی جماعت نے اپنی ایک پوزیشن لے لی ہے اور ان کی رہائی پر مختلف مشاورتوں اور رابطہ مہموں کا آغاز ہوا ہے 🤔

یہ بات پچتھی ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی اور معاشی بحران قائم رہوں گے تو یہ نتیجہ नکلے گا کہ مختلف جماعتوں کو ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہوگی اور مفادیت کے لئے کوئی نہ کوئی معاملات میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں 💡
 
واپس
Top