امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنے والوں سے مشورہ کیا ہے جس میں اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ عوام کو اپنی منزلیں اور انڈیکٹنگ پورٹس پر فون چارج کرنے والوں سے گریز کریں۔
یہ ایک بڑا خطرہ ہے جس سے لوگ اپنے فونز کے ڈیٹا کو چوری کرتے ہیں یا ان میں میل ویئر اور انسٹال کر سکتے ہیں۔ یہ خطرہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ يو ایس بی پورٹ جیسے فوریKonnect کینبل میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل کرتی ہیں اور یہ کنکشن اس وقت حاریر لگ سکتا ہے جب چارج کرنے والا اپنی نجی وولٹیج کو استعمال کرتا ہے۔
امریکی سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق یہ خطرے انتہائی کم دیکھنے میں آئے ہیں جس کی وضاحت اسی سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق کی گئی ہے جو کہ بتاتے ہیں کہ ’جوس جیکنگ‘ کا کوئی بھی مصدقہ کیس نہیں ریکارڈ پر موجود۔
اگرچہ اس خطرے کے بارے میں واضح بات کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوامی وائی فائی نیٹ ورکس سے جڑنا، غیر محفوظ یو ایس بی ڈرائیوز کا استعمال یا غیر لاک شدہ فون گم ہونا زیادہ عام اور حقیقی خطرات ہیں۔
اس لیے اگر آپ اپنے فون سے کسی نئے ڈیوائس سے جڑتے ہیں تو پوچھیں کہ ’کیا آپ اس ڈیوائز پر بھروسہ کرتے ہیں؟‘ تو ناں‘ کا انتخاب کریں اور اپنا فون کا سافٹ ویئر ہمیشہ ’اپ ڈیٹ‘ رکھیں تاکہ میل ویئر سے بچاؤ ممکن ہو۔
سفید چشمی والوں کو پہلو کرنا ہوتا ہے اور ان لوگوں پر یہ بات کیسے نہیں لگتی کہ وہ اپنے فون سے بھی چوری کی جانے والی گئیں؟ مگر یہ بات تو دوسرے لوگوں کے فون میں ہوتی ہے جو انھیں ناکام کرنا چاہتے ہیں تو کیوں نہیں؟ ایسا لگتا ہے لوگوں کو یہ بات سیکورٹی کی ضرورت پر زور دینا پڑ سکتا ہے اور نہ ہی انھیں اس کے بارے میں جانتا ہونا چاہئے اور یہ بات واضح کرنا ہوگا کہ یہ رکاوٹ ایسی ہو سکتی ہے جو لوگوں کو انھیں لاک نہ لگنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
جس بات کو یہ ایڈمنسٹریشن نے بتایا ہے وہ کہنے لگ رہی ہے کہ جو لوگ عوام مقامات پر موبائل فون چارج کرائیں وہ لوگ اپنی منزلیں اور انڈیکٹنگ پورٹس پر چارج کرائیں تو بھی اس کی ایک نئی سے نہیں ہوتی۔ یہ ایک بڑا خطرہ ہے کہ لوگ اپنے فونز کے ڈیٹا کو چوری کرائیں یا ان میں میل ویئر اور انسٹال کر سکتے ہیں۔ لاکھوں افراد نے فورٹین، ملویورڈ اور ایچٹ یو ایس بی کے ٹرانسفر کا شکار ہونے کی وضاحت کیا ہے۔
یہ ایک بڑا خطرہ ہے میرے فون پر جس میں کسی نے میرے بیٹے کا پہلا موبائل فون لینا تھا اور اس کا ڈیٹا چوری کر لیا تھا۔ میری آدھی نائن فون ڈیٹا نہیں رہ گئی، یہ ایک دیرپا نقصان ہے! امریکی سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کی بات کرتے ہوئے ان لوگوں کو بھی پوچھنا چاہئے کہ وہ اپنے فون پر جڑتے ہوئے ڈیوائس پر بھروسہ کرتے ہیں نہ!
اوہ ایسا ہی کیا ہوتا ہے جب لوگ اپنی منزلیں چوری کرنے والوں سے گریڈ نہیں کرتیں تو یہ خطرہ کھڑا ہو جاتا ہے... موبائل فون کے ڈیٹا کی بھنگڑی!
میں سوچتا ہوں گا کہ اگر کوئی شخص اپنی نجی وولٹیج کا استعمال کر رہا ہوتا ہے تو یہ ہرگز ایسے سے نہیں ہونا چاہیے... بجلی اور ڈیٹا دونوں میں لگتے ہوئے سیکورٹی پریشان کن ہوتے ہیں!
لیکن یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ عوام کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ ان ساتھ ساتھ اور زیادہ خطرناک خطرات ہیں... وائی فائی نیٹ ورکس کی گریڈ نہ کرنا، غیر محفوظ یو ایس بی ڈرائیوز کا استعمال، یا گم ہونے والا غیر لاک شدہ فون!
میں سمجھتا ہوں گا کہ اگر آپ نئے ڈیوائس سے اپنے فون میں جڑتے ہیں تو پوچھ لیں کہ ’کیا آپ اس ڈیوائز پر بھروسہ کرتے ہیں؟‘ اور ہمیشہ اپنا فون ‘اپ ڈیت‘ رکھیں... میل ویئر سے بچاؤ کی گہری نazar!
یہ ایک اہم بات ہے جو امریکی سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے سامنے لایا ہے کہ عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنے والوں سے گریز کریں تاکہ اپنا فون ڈیٹا کو چوری نہ ہو اور ان میں میل ویئر نہیں لگे। یہ خطرہ بہت ہے، خاص طور پر جب وہ فوریKonnect کینبل میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل کرتی ہیں۔
ماں بhai یہ بات طے ہو گئی ہے کہ یہ خطرہ انتہائی کم دیکھنے میں آتا ہے، لیکن عوامی وائی فائی نیٹ ورکس سے جڑنا، غیر محفوظ USB ڈرائیوز کا استعمال یا غیر لاک شدہ فون گم ہونا زیادہ خطرناک ہیں۔
اس لیے اگر آپ اپنے فون سے کوئی نئی جڑ نا لگائی تو پوچھیں کہ یہ ڈیوائس بھروسہ کرتی ہے یا نہیں، اور اپنا فون کی سافٹ ویئر کو ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ میل ویئر سے بچاؤ ممکن ہو۔
ایسے چارج کرنے والوں کا یہ مشورہ پورے ملک میں اٹھنا پسند نہیں ہوتا، کہیں ایسا نہیں ہوتا جتھے لوگ ساتھ ہی اپنے فونز کو چارج کرلوں تو یہ خطرہ کم ہو جاتا۔ اس کے بجائے، عوام کو ایسے چارج کرنے والوں کی پوری معلومات حاصل کرنی چاہئے۔ ہم اپنی منزلیں یا انڈیکٹنگ پورٹس پر فون چارج کرنا نہیں چاہتے، لیکن اگر ضرورت ہو تو کوئی بھی چارج کرنے والا یقینی طور پر سیکیور ہوتا ہے?
اس صورتحال پر غور کرنے کا ایک بڑا اہمیت ہے، خاص طور پر جب یہ بات سامنے آتی ہے کہ عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنے والوں سے گریز کریں۔ اس خطرے سے ہم اپنا فونز اور ڈیٹا کو چوری یا مداخلت سے بچا سکتے ہیں، جو کہ ایک اہم بات ہے۔ لہٰذا ، یہ بات ضروری ہے کہ ہم اپنے فونز کو چارج کرنے والوں سے دور رہیں اور اپنے ڈیٹا کی سلامتی کو Priority دےں
یہ بڑا ایسا خیال ہے کہ پوری دنیا میں موبائل فون چارج کرنے والوں کو منع کیا جائے گا، لیکن یہ سچ تھا کہ لوگ خود اپنی ذمہ داری کی وجہ سے اس بات پر فوجی ہوا دکھائی دیتے ہیں کہ وہ اپنے فون کو چوری یا مچلا ہوا ڈیٹا تو لگایں گے لیکن اب یہ اس بات پر ہم ایسا نہیں کرسکتے جب بھرے موسم میں ہتھیار رکھنا سے اچھا لگتا ہو لیکن وہی حال ہو جائے گا، ایسے میڈیا کی بات ہو جائیگی کہ لوگ اپنے فون چارج کرنے والوں سے 10 کلومیٹر دور رہنا شروع کریں گے اور اب یہ بات کس کا کوئی معنی رکھتی ہے؟
یہ بات تو نہیں کہ عوام کو اپنے فون چارج کرنے والوں سے گریز کرنا چاہیے، پھر بھی یہ ایک بات ہمیشہ قابل تردید رہتی ہے کہ عوام کے فونز کو چوری یا ملین وائر میں چلنے سے بچایا جا سکے۔ اور یہ بات تو نہیں کہ USB پورٹس جیسے فوریコンیکشن کینبلز میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل ہوتے ہیں، لیکن اس سے پہلے کہ اسے انفاسٹھن کیا جائے، فون کے ڈیٹا کو چوری کرنے والوں کو گھر اور کاروبار تک بھی پہنچایا جا سکتا ہے۔
موبائل فون چارج کرنے والوں سے گریز کریں؟ یہ ایک بڑا معصوبہ نہیں ہے، یہ ایک ضروریٹ ہے! Mobil phone charge karna bahut samajhdaar hai, lakin agar aapka phone unke charge ke liye use nahi kar rahe to yeh toh ek bada risk hai . Aapka data chori ho sakta hai ya unmein mail veer aur install kiya jaa sakta hai.
Aapko pehle se puchaana chahiye ki aap us device par trust karte hain ya nahi? Agar nahi to aapko phone ke software ko update karna chahiye taaki mail veer se bacha ja sake . Aisi si situation mein aapka data safe rakha ja sakta hai.
Lekin kuch log yeh soch rahe hain ki mobile charge wala unki private voltage ka istemaal kar raha hai to yeh toh ek aur risk hai . US Bureau of Transportation Security Administration ne bataya hai ki jaisa seking karna is tarah ka risk nahi deta, lekin main kahoonga ki aapko pehle se puchaana chahiye ki mobile charge wala aapka data bachane mein musibat kar sakta hai.
ارے وہ یہ خطرا تو بالکل نہیں ہوتا کہ لوگ اپنی منزلیں چارج کرائیں گے؟ میری بھائی کی فون میں ابھی تک یو ایس بی پورٹ لگنا ہر تین ماہ میں آتا ہے اور اس کے بعد وہ اپنے فون پر ڈیٹا چوری کر لیا کرتا ہے… میری بہن کی بات سے لگتا ہے ان لوگوں کو پھانسی دی جائیگی۔
لگتا ہے یہ کم دیکھنے میں آئا ہے، لیکن میرے فون سے میری بھائی کے فون تک ووٹجے ٹریسٹ کرنا ایک عجیب بات ہے۔ کیا یہ صرف میں ہی نہیں، اس سے منسلک لوگ ڈیٹا چوری کر لیں گے؟
تومorrow کو میری پوسٹنگ پر ایک شخص نے بھی لکھ دیا کہ وہ اپنی فون کی یو ایس بی کو لگایا ہے اور اس سے ڈیٹا چوری ہو رہا تھا… میری بات تو بتاتے ہیں کہ وہ جوس جیکنگ بھی نہیں کرتا ۔
ایسا لگتا ہے کہ لوگ اپنے فون چارج کرائیں گے تو یہ فوریKonnect جیسے کنبلز میں بھی ایسی پریشانیوں سے دوچکہ دیتے ہیں جو انہیں ناہیں چکی ہیں!
ایسے باتوں کو سامنے لانے کے بعد بھی عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنا ایک خطرناک کام ہو گا، جو اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ لوگ اپنی منزلیں اور انڈیکٹنگ پورٹس پر فون چارج کرنے والوں سے گریز کریں۔ لگتا ہے کہ جیسے جہاں بھی وائی فائی نیٹ ورک موجود ہوتا ہے وہاں لوگوں کو سب سے پہلے اپنے فون کی سافٹ ویئر کو ’اپ ڈیٹ‘ کرنا چاہیے تاکہ میل ویئر کے خطرے سے بچایا جا سکے۔
دوسرا بات ایسی ہو گی کہ لوگ اپنے فونز کو یہیں ناہیں چھوڑ دیتے، جس کی وضاحت ایسے ماحول میں ہوتی ہے جہاں عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنے والوں سے گریز کیا جا رہا ہے!
اس نئی پالیسی کی آج تک کتنی حد تک ایف ایف ایلز پر عمل میں آئی? کیونکہ یہ رپورٹس میں نہیں تھی کہ یہ پالیسی کب سے شروع ہوئی اور اس نے جتنی حد تک کام کرنا ہے، اور جیسے ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کا کہا ہے کہ یہ خطرات انتہائی کم دیکھنے میں آئے ہیں، تو اس کو کیسے توجہ دی جائے؟
اس پالیسی کی آج تک کتنی حد تک ایف ایف ایلز پر عمل میں آئی?
آپ کا خیال ہے کہ عوام کو اپنے فون سے کسی نئے ڈیوائس سے جوڑنے سے پہلے یہ سوال کیا جانا چاہیے کہ ’کیا آپ اس ڈیوائز پر بھروسہ کرتے ہیں؟‘ تو ناں‘ کا انتخاب کریں اور اپنا فون کا سافٹ ویئر ہمیشہ ’اپ ڈیٹ‘ رکھیں تاکہ میل ویئر سے بچاؤ ممکن ہو۔
کیوں نہیں؟ یہ سب کچھ اسی لئے ہوتا ہے کہ عوام کو اپنے فون سے کسی نئے ڈیوائس سے جوڑنے سے پہلے یہ سوال کیا جانا چاہیے اور ان سافٹ ویئر کو ’اپ ڈیٹ‘ رکھنا چاہیے۔
اس نئی پالیسی کی واضح بات ہونے کے باوجود، عوام کو موثر طریقے سے جاگرو۔ موبائل فون چارج کرنے والوں سے گریز کرنا ایک بڑا کوشش ہے لیکن یہ واضح بات نہیں کی گئی کہ عوام کو ان سے کیسے نمٹایا جائے؟
موبرائل فون چارج کرنے والوں کو ایک سسٹم ڈیزائیں جس سے وہ اپنی منزلیں اور انڈیکٹنگ پورٹس پر چارج کر سکیں لیکن یہ بھی بات نہیں کہ عوام کو اس کا استعمال کرنے میں مدد ملے گی یا نہیں؟
اس میں ایک اور خطرہ ہے کہ لوگ اپنا فون دیکھتے ہوئے چوری کی کوشش کریں گے لہٰذا اسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ایسے سارے چوری کا کھیل کروانے والوں کو ایسی ایمیجی کی ضرورت ہے جو ان کے ذہن میں بھی اٹھ جائے
ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ اپنے فونز کو ایسے سارے خطرے سے دوڑتے ہوں۔ اگر آپ اپنا فون یو ایس بی پورٹ پر استعمال کر رہے ہیں تو یہاں تک کہ اس میں ڈیٹا چوری نہ ہونا ٹھیک ہے
لیکن اگر آپ فون کی سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کر رہے ہیں تو اس خطرے کے خلاف بھی اچھا محفوظ تھوڑا دیرپا ہوتا ہے
ایسا لگتا ہے کہ لوگ فون چارج کرنے والوں کی طرف جاتے ہیں تاہم اس وقت تک کہ وہ ڈیٹا کو چوری نہیں کرتے… یہ رکھنا ہوتا ہے کہ آپ اپنے فون کو چارج کرنے والے سے گریز کریں اور ان سے پوچھیں کہ وہ ڈیٹا کی گھنٹی رکھتے ہیں یا نہیں...
मुझے خیال ہے کہ یہ پوری بات درست نہیں ، اگر ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے عوامی مقامات پر موبائل فون چارج کرنے والوں سے مشورہ کیا ہے تو یہ کہیں سے بھی درست نہیں اور یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ یہ خطراً کم دیکھنے میں آئے ہیں?
اس سے پہلے، جو لوگ اپنی منزلیں اور انڈیکٹنگ پورٹس پر فون چارج کرنے والوں سے گریز کرتے ہیں وہ تو اپنے فونز میں بھی کچھ اچھا نہیں رکھتے!
لیکن، اگر کھوج کی جائے تو یہ بات بھی بتائی گئی ہے کہ یو ایس بی پورٹ جیسے فوری Konnect کینبل میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل کرتی ہیں اور یہ کنکشن اس وقت حاریر لگ سکتا ہے جب چارج کرنے والا اپنی نجی وولٹیج کو استعمال کرتا ہے...
شायद ان لوگوں پر مشورہ کرنا زیادہ بھلائی نہیں اور ایسے سے لوگ فون چارج کرنے والوں کو بھی روک دیتے ہیں!