آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ایک واضح اتحادی فارمولا طے ہو گئا ہے جس پر مبنی فیصلے سے ایوانِ صدر کے باہر دونوں جماعتوں نے تعینات کیے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت میں شامل نہیں ہوں گی بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں ووٹ کی صورت میں تعاون فراہم کرے گی، لیکن حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔
آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں ن لیگ سے مل کر تعاون کیا ہے اور اس فیصلے کے بعد انہیں نئے وزیرِ اعظم کا اعلان کرنے کی یقینیات ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد لائے گی اور موجودہ حکومت کو وفاق کی مداخلت کرنا پڑی ہے۔
اس ملاقات کے بعد رانا ثناء اللہ نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں تعاون کرے گی اور اس فیصلے کے بعد انہیں Government کی نشست پر بیٹھنا نہیں پڑے گا بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گئے ہیں۔
یہ ایک اہم فیصلہ ہے جس سے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو وفاق کے اعلان پر موثر طور پر پابند کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ملاقات نے ایوانِ صدر میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی اور اس کے بعد دونوں جماعتوں نے ایوانِ صدر کے باہر معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں ن لیگ سے مل کر تعاون کیا ہے اور اس فیصلے کے بعد انہیں نئے وزیرِ اعظم کا اعلان کرنے کی یقینیات ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد لائے گی اور موجودہ حکومت کو وفاق کی مداخلت کرنا پڑی ہے۔
اس ملاقات کے بعد رانا ثناء اللہ نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں تعاون کرے گی اور اس فیصلے کے بعد انہیں Government کی نشست پر بیٹھنا نہیں پڑے گا بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گئے ہیں۔
یہ ایک اہم فیصلہ ہے جس سے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو وفاق کے اعلان پر موثر طور پر پابند کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ملاقات نے ایوانِ صدر میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی اور اس کے بعد دونوں جماعتوں نے ایوانِ صدر کے باہر معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔