آزاد کشمیر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اتحادی فارمولا طے!نئے وزیراعظم کا اعلان آج متوقع؟ - Daily Ausaf

چھپکلی

Active member
آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ایک واضح اتحادی فارمولا طے ہو گئا ہے جس پر مبنی فیصلے سے ایوانِ صدر کے باہر دونوں جماعتوں نے تعینات کیے ہیں کہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت میں شامل نہیں ہوں گی بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں ووٹ کی صورت میں تعاون فراہم کرے گی، لیکن حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔

آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی قیادت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں ن لیگ سے مل کر تعاون کیا ہے اور اس فیصلے کے بعد انہیں نئے وزیرِ اعظم کا اعلان کرنے کی یقینیات ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد لائے گی اور موجودہ حکومت کو وفاق کی مداخلت کرنا پڑی ہے۔

اس ملاقات کے بعد رانا ثناء اللہ نے انہیں یہ بات بتائی ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں تعاون کرے گی اور اس فیصلے کے بعد انہیں Government کی نشست پر بیٹھنا نہیں پڑے گا بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گئے ہیں۔

یہ ایک اہم فیصلہ ہے جس سے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کو وفاق کے اعلان پر موثر طور پر پابند کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ملاقات نے ایوانِ صدر میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی اور اس کے بعد دونوں جماعتوں نے ایوانِ صدر کے باہر معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
 
اکھو چکا ہے آزادی کشمیر میں پی پی اور این ال نے ایک واضح اتحادی فارمولا بنایا ہے، اب انہیں حکومت میں شامل نہیں ہونگے بلکہ اپوزیشن بینچ پر بیٹھیں گئی ہیں...
 
ابھی آزاد کشمیر میں Politics ka din bhi badh gaya hai 🤯, lkin abhi to pehle se woh nahi tha jis se sarkar ko government mein bethna pighalne ki zarurat ho rahi hai. N لیگ aur PMLN ke beech mehnat karke ek clear formula ban gya hai jisse woh apni opposition benches par baithne ka faisla karna padha hai. Yeh aamir hanafi aur Rana Sanaullah ko bhi samajh mela 😊, wohe humein bata rahe the ki yeh formula isse samar tha jo sarkar ke government mein bethane ki zarurat hai.

Ab sarkari parties ko apne opposition se door dhoondnay ki koshish karni padegi, aur PMLN naye وزیر ain zam ka anannon karwa degi 🤝. Free Kashmir ki tarah abhi to zyada problematic situation ban gayi hai, aur isse sirf sarkari parties ko ek dusre ke saath milkar kuch aur solution nahi milega.
 
[انٹرنیٹ پر ایک بلاول بھٹو زرداری سے متعلق فوٹو، اس کے سامنے ایک نوجوان بیٹھا ہوا ہے جو اسے "حکمران بننا" کے لیے پچتایا ہوا ہے، باول بھٹو سے متعلق ایک ہیں جیسے انہوں نے بھی اپنے چہرے پر پیار کیا تھا
 
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ آزاد کشمیر کا مستقبل کیا رہا؟ پہلے، یہ بہت اہم ہے کہ سارے سیاسی جماعتوں نے ایوانِ صدر کے باہر معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ بات تو ٹھیک ہے لیکن ان معاہدوں کو کیسے عمل میں لایا جائے گا؟ اور ایسے میں آزاد کشمیر کی حکومت کو وفاقی تعاون سے کیا فائدہ ہوگا؟ یہ بات بھی اچھی ہے کہ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں تعاون کیا ہے، لیکن اس سے سارا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آزاد کشمیر کی حکومت کو بھی اپنی بات پر stands کرنا ہوگی اور وہ کہہنا ہوگا کہ وہ تحریکِ عدم اعتماد میں شامل نہیں ہونگی۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے، مجھے لگتا ہے کہ اسے ایک اچھی فراہمی سمجھنا چاہئے لیکن یقیناً یہ معاہدہ سے آزاد کشمیر کی حکومت کو بھی اپنی جماعت کے واضح ہدایات پر stands کرنا پڑے گا۔
 
اس فیصلے سے آزاد کشمیر میں حکومت میں شامل نہیں ہونے والی سیاسی صورتحال کچھ عجیب ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں جماعتوں نے ایوانِ صدر کے باہر معاہدہ پر دستخط کیے ہیں تاکہ وہ آزاد کشمیر میں حکومت میڹنے سے انکار کر دیتیں اور اپوزیشن بن جائیں۔ یہ ایک نئی سیاسی لہر ہو رہی ہے جو اس علاقے کی سیاست کو تبدیل کر رہی ہے۔
 
ہمارے وطن کے رہنما بلاول زرداری صاحب کی اچھی طرف سے دیکھا جا رہا ہے। وہ آزاد کشمیر میں تحریکِ عدم اعتماد لائے گئے تو یہاں تک کہ مسلم لیگ ن بھی ان کی مدد کرنے کی ایک پابندی طے کرگئی ہے۔ میرے خیال میں یہ سے وفاقی حکومت کو اچھا فائدہ ہوا ہے، حالانکہ وہ اس کے لیے ایسا نہیں چاہتے تھے مگر اب یہ معاملہ اس پر حل ہو گیا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ اچھا فیصلہ لگا دیا گیا ہے آزاد کشمیر میں سستابتی پڑنے سے بچنے کے لیے N لیگ نے پیپلز پارٹی سے مل کر یہ فیصلہ کیا ہے اور اب تو وہ دو جماعتوں کو ایوان صدر میں بیٹھنا پڑا ہے جو اس وقت اپوزیشن پر بیٹھتی ہیں۔ یہ ایک بڑا رخشتی سے جبکہ کچھ لوگ اسے انتہائی صریفی تصور کر رہے ہیں کیونکہ اس سے آزاد کشمیر کی حکومت کو وفاق کے اعلان پر پابند کرنے میں مدد ملے گی اور اب ایوان صدر میں بھی ان دونوں جماعتوں نے ایٹا کیا ہے۔
 
اس فیصلے سے آزاد کشمیر میں حکومت کو وفاق کے اعلان پر پابند کرنے میں مدد ملے گی، #آزادکشمیر #تحریکعدام اعتماد ہو گئی ہے۔ اب یہ سچا ہے کہ وہ政府 میں شامل نہیں ہونگی بلکہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گئے ہیں، #پیپلزپارٹی #ن لیگ #تحریکعدام اعتماد۔ اس فیصلے کی واضح بناوٹ سے یہ بات بھی کبول ہوگئی ہے کہ انہیں حکومت میں شامل نہیں ہونگی، #آزادکشمیر #تحریکعدام اعتماد۔
 
اس وقت تک کہ آزاد کشمیر میں حکومت کو وفاق کے اعلان پر پابند نہیں ہونے پائی گی، یہ فیصلہ اس بات کی گھنٹیاں لگائے گا جب یہاں رہائشی لوگوں کو بھی واضح ہو جائے کہ اب سے ان کی جانب سے بھی حکومت کو تعاون نہیں کیا جائے گا
 
اس فیصلے سے پاکستان کے حالات کھل کر سامنے آ گئے ہیں... 🤔 انٹرنیٹ پر یہ دیکھنا بھارپور عجائب ہے کہ وہ دو جماعتیں کیسے ایک دوسری کی پچھون میں چل پائیں... پریس کنفرنسوں سے مل کر آگاہ ہوتے ہیں کہ وہ دونوں جماعتیں وفاق کے اعلان پر ایسی political stability کی دھونڈی پائی ہیں جن سے پاکستان کو اچھا سفر مل جائے...
 
پھر یہ تو واضح ہے کہ اب آزاد کشمیر میں سیاسی گیمنگ کے لیے بھارتی اور پاکستانی ایڈمنسٹریشن دونوں بھی انصاف کی پالوں پر بیٹھ رہے ہیں۔ یہ فیصلہ تو وفاق کے لیے ایک نئا کھیل بن گیا ہے اور اب یہ کہتے ہیں کہ آزاد کشمیر میں حکومت ہوگی یا انصاف کی پالوں پر بیٹھی گئی ہے، اب بھی کبھار کبھار وفاق کو کیسے بنایا جائے گا؟ اور یہ وعدہ اب تک نہیں پورا ہوا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ آزاد کشمیر میں politics ہونے والے mazaaq ko kisi bhi tarah main samajh nahi aaya. pehle toon par people's party aur PML-N ke beech ek clear formula tay kar gaya tha, phir unhonein faisla kaafi mushkilein mein kiya hai. agar people's party ka matlab ye ho raha hai ki woh apni own government banaane ki koshish nahi kar rahegi, to kya isse Pakistan ko lagta hai ki yeh territory pehle se hi aik stable aur confident government thi?
 
اس فैसलے سے آئیے تمارے بچوں کی پڑھائی میں کیا کرو؟ اب وہ آزاد کشمیر میں اور آپ ایک دوسرے میں بیٹھتے ہیں جیسا ہوا کرے تھا وہیں اب نہیں ہوگا، اس وقت نوجوانوں کی ایک نئی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو آزاد کشمیر کو اچھا لاکھ دے سکے جس کے ساتھ وہ اپنی مستقبل کے راسخ کرسکیں
 
اس فیصلے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اپنے تعامل کا ایک نیا دور شروع کر رہے ہیں ، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ صرف ایک سیاسی گیم کی پہلی رات ہوگئی ہو۔ اب دیکھنا ہوگا کہ دو جماعتوں کے درمیان کیا تعلقات بنائیں گے اور وہاں تک کہ یہ فیصلہ کس کی حمایت میں ہوا ۔
 
ازاد کشمیر میں سے سے Politics ki Baat Karna Pura Hi Nahi Raha, Kyunki N لیگ اور پیپلز پارٹی کا Formula ab Thay Gaya Hai. Ab To woh Government Me Nahin Hain, balki Opposition Bench par Baith rahe Hain. Yeh Ek Mazedaar Decision Hai, jisse Pakistan Ki Wafadari Ko Badhava Mila Ga.

Aur yeh hi Nahi, Muslim League N ki Side pe Nigaam Hai, ki woh Pakistan Ki Government ko Support Karne Ke Liye Ready Hain, lekin Government Me Nahin Chalegi. Toh Yeh Ek Alag Decision Ki Jang Hai, jisse Pakistan Ki Politics Mein Badlaav Aana Chahe Ga.

Main Apni Rant ka Samna Karta Hoon ki Yeh Decision Abhi Bhi Darrakar Ho Sakti Hai, lekin Faisle ki Wajah se Toh Ek Alag Cheez hai.
 
یہ واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ politics bhi like life hai, dono party ko apne interest ki side par le jana padta hai. toh n لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں ne ek decision le liya hai jo unhe freedom ki zindagi me support kar dega aur government se connection na banega

yeh decision ek deep reflection hai kyunki yeh show karta hai ki hum politicians bhi like humans hain, humari priorities bhi same hain. humein apne people ki needs ko priority dene ki zarurat hai, aur agar koi decision unki zindagi ko affect kar dega to tab hi hum usko support karte hain

aur yeh decision Pakistan ki future ke liye ek step forward hai, jahaan ham dono party ko ek dusre ka saath dekhne ki zarurat hai. politics bhi like friendship hai, humein ek doosre ki help karni chahiye jab humari both parties ko affect hota hai
 
واپس
Top