ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور | Express News

خطاط

Well-known member
کراچی میں ٹریفک ای چالان سے حاصل ہونے والی کروڑوں کی آمدنی کو شہر کے انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کا ایسا مطالبہ کردیا گیا ہے جس سے شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال کو بہتر کیا جا سکے۔ بلدیہ عظمی کراچی نے ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز کوکے ایم سی کو منتقل کرنے کی سفارشات پیش کرلی ہیں اور اس سلسلے میں مختلف پرپوزل تیار کئے جارہے ہیں۔

او زیڈ ٹی شیئر کی طرح ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز بھی بلدیاتی اداروں کو دینے کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے تاکہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال کو مشترکہ طور پر بہتر کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں بلدیہ عظمی کراچی نے 106 بڑی سڑکوں کی تعمیر ودرستگی میں مذکورہ رقم کا بڑا حصہ خرچ کئے جانے پر زور دیا ہے اور اس سلسلے میں شہری حلقوں کے ساتھ ساتھ سینئر کنٹریکٹرز نے بھی وزیر اعلیٰ سندھ سے کراچی کی سڑکوں کی درستگی کیلئے ٹریفک ای چالان کا فنڈز بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
ہمیشہ کراچی کی سڑکوں پر ٹریفک چالان ہوتے رہتے ہیں، اب تو انھیں بھی معاملہ بنائے جا رہے ہیں... 😒 یہ کہتا ہے کہ اور تو بلدیہ کو کافی فنڈز ملا ہوں، اب وہ انھیں بھی اپنی فیکٹری میں رکھ کر ٹریننگ دیں... 🚂 اور 106 بڑی سڑکوں کی تعمیر کروں گے؟ یقیناً وہاں سے بھی ٹریفک چالان ملا ہو گا! 🤑
 
یہ واضح ہے کہ شہر کی سڑکوں میں درستگی اور بھرپور ترقی ضروری ہے، اس لیے ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز کو اس مقصد پر لگایا جائے گا تاکہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں میں توسیع اور ترقی ہو سکے۔ یہ بھی اچھا ہے کہ شہری حلقوں اور سینئر کنٹریکٹرز نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ٹریفک ای چالان کا فنڈز بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ بہت اچھی رائے ہے۔
 
اس پوری بات سے میرے لئے سوچ رہی ہے کہ ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والا انماڈن کیا ہے? شہر کے لئے بہتر سڑکوں کی تعمیر کیسے، یہی پہلے سے ہو چکی ہے لیکن اب وہی بات نا ہونے پر دوسرے اداروں کو بھی اپنی مدد کی ماجاد کہنا شروع ہوگئے ہیں۔ سڑکوں میں تعمیر کرتےSamے وقت یہ سوچ رہی تھی کہ یہ بھی کچھ لگتا ہے، مگر اب یہ سوچ کر رہا ہوں کہ سڑکوں کی تعمیر اور درستی اس وقت ہونی چاہئے جب ٹریفک کم نہیں ہو، اور اب اس وقت آگی ہے جب ٹریفک زیادہ ہونے کے باعث سڑکوں کی تعمیر پر یہاں انماڈن ہو رہا ہے۔ اور اب اس نے شہر کے بھیجے جانے والے ساتھ ساتھ اس کے بھیجے جانے والے فیصلوں میں کوئی بدلाव نہیں کیا اور اب تو یہی بات ہے۔
 
یہ دیکھنا عجیب ہے کہ کراچی میں شہر کی سڑکوں پر خرچ کرنے والوں کو اب ٹریفک چالان سے حاصل کرنے والا ایسا فنڈ بھی ملا ہے جو اُس شہر کے انفراسٹرکچر کی تعمیر و درستگی میں خرچ ہو۔ یہ بات بھی یقینی نہیں کہ تمام ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز کو بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے سے شہر کی تمام سڑکوں پر درستگی حاصل ہوجائے گا، لیکن یہ بھی بات کافی حقیقی ہے کہ یہ وہ بات ہے جس پر ہم سب کو توجہ دینا چاہیے۔
 
اس کراچی سڑکوں کی صورتحال تو توھی ہے، یار پورے شہر میں ایسے چلن پھینتے ہیں جو لگتا ہے کہ اس کو بھی ٹریفک ای چالان سے حاصل کرلیں۔ واضح یہاں کہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں پر سے گھومتے ہوئے لاکھوں لوگ ہوتے ہیں، تو یقیناً ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز کے ذریعے اس صورتحال کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔
 
یہ تو واضح ہے کہ اس وقت شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال کا حل صرف ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز میں تلاش کیا جا رہا ہے... بلیکولر اور پیالوں والی ناجائز لائسنس کھینچنے کی ایسی اقدامات کا تھیما چھپایا گیا ہے جس سے کروڑوں کی آمدنی پر رکاوٹ پڑنے کی لازمی ضرورت ہے...
 
یہ واضح ہے کہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال اس وقت میں بہت آچھی نہیں ہے جیسا کہ لوگ چاہتے ہیں، لاکھوں کی آمدنی ٹریفک چالان سے حاصل ہوتی ہے اور اب یہاں ان فنڈز کو بھی شہر کے انفراسٹرکچر پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے، اس سے نہیں کہیں ایک ایسی صورتحال پیدا ہو جس میں شہر کی سڑکوں کو بھی آسان اور محolini بنایا جا سکے?
 
واپس
Top