امیر بڈھے یتیم لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے کا ایک طویل نزع و توازن ہے جس میں اس وقت کی معاشیات اور مذہبی احکامات کو شامل کیا گیا ہے۔
شادیوں سے باہر، گھروں میں امیروں نے اپنی مرضی کی عیASHI اور فحاشیوں کی شروعات کر دی جاتی ہے اور اس کا معذور اور مایوس رشتہ دار کو سہارا دینے پر ایک سہولت بن چکی ہے، جو کہ وہ معاذت اور ندامت کی صورت میں جانتے بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے گھروں میں بیوہ کو بھی شادی کرنے پر مجبور کیا گیا جاتا ہے۔
اس طویل دور کے شاخسانہ اور عیسائی تعلیم سے متاثر ہونے والے مذہبی احکامات کی وجہ سے ایسے عیاشی و فحاشے میں رکھا جاتا ہے، جو کہ آسانی سے ملنے والی دولت کا نتیجہ بنتے ہیں، شادیوں کی اجازت دینے کی وجہ ایک بھی رشتہ دار کو ان کی قریبی عورت پر حرم زما۔
شادیوں سے باہر، گھروں میں امیروں نے اپنی مرضی کی عیASHI اور فحاشیوں کی شروعات کر دی جاتی ہے اور اس کا معذور اور مایوس رشتہ دار کو سہارا دینے پر ایک سہولت بن چکی ہے، جو کہ وہ معاذت اور ندامت کی صورت میں جانتے بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے گھروں میں بیوہ کو بھی شادی کرنے پر مجبور کیا گیا جاتا ہے۔
اس طویل دور کے شاخسانہ اور عیسائی تعلیم سے متاثر ہونے والے مذہبی احکامات کی وجہ سے ایسے عیاشی و فحاشے میں رکھا جاتا ہے، جو کہ آسانی سے ملنے والی دولت کا نتیجہ بنتے ہیں، شادیوں کی اجازت دینے کی وجہ ایک بھی رشتہ دار کو ان کی قریبی عورت پر حرم زما۔