A woman is a story | Express News

بطخ

Well-known member
امیر بڈھے یتیم لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے کا ایک طویل نزع و توازن ہے جس میں اس وقت کی معاشیات اور مذہبی احکامات کو شامل کیا گیا ہے۔

شادیوں سے باہر، گھروں میں امیروں نے اپنی مرضی کی عیASHI اور فحاشیوں کی شروعات کر دی جاتی ہے اور اس کا معذور اور مایوس رشتہ دار کو سہارا دینے پر ایک سہولت بن چکی ہے، جو کہ وہ معاذت اور ندامت کی صورت میں جانتے بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ایسے گھروں میں بیوہ کو بھی شادی کرنے پر مجبور کیا گیا جاتا ہے۔

اس طویل دور کے شاخسانہ اور عیسائی تعلیم سے متاثر ہونے والے مذہبی احکامات کی وجہ سے ایسے عیاشی و فحاشے میں رکھا جاتا ہے، جو کہ آسانی سے ملنے والی دولت کا نتیجہ بنتے ہیں، شادیوں کی اجازت دینے کی وجہ ایک بھی رشتہ دار کو ان کی قریبی عورت پر حرم زما۔
 
امیر بڈھے کی یہ بات تو اچھی ہے کہ وہ یتیم لڑکیوں سے شادی کر رہے ہیں، لیکن اس کو لوگ ایک طویل نزع و توازن کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ کہ وہ اپنی مرضی کی عیashi اور فحاشیوں میں لگے ہوئے ہیں جو کہ معذور اور مایوس رشتہ دار کو سہارا دینے کا ایک آسان Means بن گیا ہے۔
 
امیر بڈھے اور یتیم لڑکیوں کے نکاح کی بات کر رہے ہیں، اس سے پہلے میں بھی تھا نہیں ? شادیوں سے باہر گھروں میں ان کے لوگ اچھی طرح اچھی طرح اچھے فحاشے کی پالٹی چلائیڈیں ہیں، اب وہاں یتیم لڑکیوں نے بھی شادی کر لی ہیں تو جسمانی اور منشیات کے فحاشے زیادہ تھے کیونکہ اس میں مایوس رشتہ دار کو سہارا دینا شامل ہوتا ہے، اب یتیم لڑکیوں نے بھی ایسا کرنا پڑتا ہے تو وہ محض دولت کا ذریعہ بن گئے ہیں، اس لیے یہ بات سوچنے لायक ہے کہ شادیوں کی اجازت دینے سے بھی یہ معذور اور مایوس رشتہ دار کو سہارا ملتا ہے، نہیں تو وہ اچھے فحاشے میں دھل جاتے ہیں
 
امیر بڈھے یتیم لڑکیوں سے شادی کرنے کا یہ نزع و توازن، مجھے ایک دوجی طرح کا ہی غلط فہمی دیکھ رہا ہے। آج کی معاشیات سے بھی تو لگتا ہے کہ اس میں اپنی مرضی کے مطابق گزشتہ زندگی کی عیاش و فحاش میں شامل ہونا، مجھے یہ بات غلط نہیں دیکھتی، لیکن مذہبی احکامات کو شامل کرنا تو بھی ایک اور problem ہے۔

جب تک شادیوں کی اجازت دینے کا عہد نہیں تھا تو یہ سب رشتہ داروں پر ملا نہیں تھا، لیکن اب اس معاذت اور ندامت کی صورت میں بھی، مجھے لگتا ہے کہ شادی کرنا ایک انفراسٹرکچر نہیں ہونا چاہیے۔
 
امیر بڈھے لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے کی بات اور اس میں شامل ہونے والی معاشی و مذہبی اصولوں پر مجھے بہت گھبراہٹ ہوئی ہے

اب تک شادیوں سے باہر اس وقت کے معاشرے میں رشتے داروں کی زندگی کی وہ عجیب بے کار پہلوات جو نکلتی ہیں ان سے بھی اچھا نہیں لگ رہا۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مجھے پتہ چلنا ہو گا کہ یہ معاشی و مذہبی اصولوں کی وجہ سے ہی ایسے گھروں میں رشتے داروں کے اس عجیب تہذیب کو روکنا پڑے گا یا نہیں؟
 
ایسے تھی کی اميروں کا یہ رواج آج بھی جاری ہے۔ میں نہیں سمجھ سکا کے لڑکیوں کو نکاح کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے یہ تو عادت کی بات ہے، مگر اس وقت تک یہ رواج جاری نہیں ہوا گا جتنی لڑکیوں کو انھی کی مرضی کے برائے نکاح کرنا پڑے. 😐
 
امیروں کی یہ عیاشی اور فحاش کا کھٹکا تو واضع ہے، لیکن اس کے پیچھے بھی ایک معقدStory hai, وہ رشتہ دار جو اپنے بیٹے کو امیر کی شادی سے روک دیتے ہیں، وہیں اپنی آم کا ساتھ نہیں دیتے, ایسے میں ان کے لئے گھر وینا تو بھی نہیں ہو سکتا، اس لیے بیوہ کی شادی کرنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے, اور Amir bade ko apni عیashi ka sahara milta hai 🤔
 
امیروں کا یہ رویہ وہی ہے جس سے غرضی اور کٹار پٹار نہیں ہوتا 🤑 اور ان کی شادیوں میں بیوہ کو بھی ایک نئی زندگی دوانتے رہتے ہیں، یہ تو اعلی تعلیم سے ملا رشاد کیسے کرتا ہے?
 
امیر بڈھے یتیم لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے میں تو اس کو اکیلے نہیں دیکھا جاسکتا، پورے گھر میں ایسے تعاملات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے معاشی اور مذہبی مظالم کو پہچانا جاتا ہے... 🤔

امر اور ان کے گھروں میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ایک ایسی چھلنگ ہیں جن سے نکلنا مشکل ہوتا ہے... 💸

یہ طویل نزع و توازن کس کی بدولت بڑھ رہا ہے، یہ بات نہیں پانے کی لازمییت ہے کہ شادیوں سے باہر اس معاشی و مذہبی ماحول کو جھیلنا مشکل ہے... 😬
 
امیر بڈھے یتیم لڑکیوں سے نکاح کرنے کا یہ معاملہ واضح طور پر ایک اور چیلنج بن گیا ہے. میں اس بات پر بات نہیں کروں گا کہ شادیوں سے باہر اميروں کی اپنی مرضی بھی سب کو پسند آئی ہو گی، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ یہ معاملات میں کسی نہ کسی طرح کی حرم زما ہوتی ہے اور بیوہ کو بھی شادی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے. اس بات پر بات کرنا چاہئے کہ یہ معاملات کی ایک سہولت بن گئی ہے جو وہ لوگ استعمال کرنے والی ہوں گی؟
 
امیروں کی یہ عیاشی اور فحاشے، دوسروں کے لیے بھی کچھ سگنل دیتی ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی میں ایسا نہیں رہتے تو آپ کے رشتہ دار آپ کو محنت کرنے اور معاشرے کے لیے س CONTRیباشن کرنے پر مجبور کریں گے۔

جب آپ اپنی عورت کو شادی کی ایک بھی پہچان نہیں دیتے تو وہاں ہی آپ کے معاشرے کے لیے سگنل ملتا ہے کہ جس رشتہ دار کی ایک عورت کو شادی کرایا جائے گا، اسے بھی اس طرح کی عیاشی اور فحاشے میں رکھ دیا جائے گا۔

اس لیے یہاں تک کہ جب آپ شادیوں سے باہر اپنی عورت کو بھی شادی کرنے پر مجبور کرتے ہیں تو وہ اور اس کیFamily ایسے معذور اور مایوس رشتہ داروں سے دوپہر اٹھتے ہیں جو آپ نے اپنی عیاشی اور فحاشوں کا شکار ہونے کی وجہ سے لائے ہیں۔
 
واپس
Top