کابل نے مذاکرات ناکامی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی - Ummat News

فنکار

Well-known member
پاکستان کی جانب سے استنبول میں مذاکرات کا سفر پورا کرتے ہوئے ، افغان طالبان نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ امارت اسلامیہ افغانستان کے نمائندوں نے استنبول میں مذاکرات کا سفر شروع کیا تھا لیکن ایکس پر سلسلہ واری ٹویٹس کرتے ہوئے ، ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران پاکستانی فریق نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تمام ذمہ داریاں افغان حکومت کو سونپنے کی کوشش کی لیکن اس نے افغانستان کے لیے سیکیورٹی کی ذمہ داری قبول کرنے پر کوئی آمادگی ظاہر نہیں کی۔

امارت اسلامیہ کا یہ دعوی ہے کہ ایسے حوالے سے نہیں جہاں کہ افغان طالبان کو اپنے مفادات کی وجہ سے کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنا پڑے اور انھوں نے ایک دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی ہو۔

کابل کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں اور اسلامی امارت ان کے لیے خیرخواہی اور امن کی دعا کرتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کے مطابق ان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔

افغانستان کے عوام اور سرزمین کا دفاع Islamic Emirate کا ایک اسلامی اور قومی فریضہ ہے اور یہ اللہ کی نصرت اور اپنے عوام کے تعاون سے کسی جارحیت کا مضبوطی سے دفاع کرے گی۔
 
ایسے بھی کہنے کی ضرورت ہے کہ مذاکرات کے دوران پوری دباو، بڑی دہشت گردی اور فوجی عمل کا سلسلہ کوئی بھی طرف نہ ڈالے اور تیزاب سے آگے بڑھنے دیجئے کیوں کہ افغانستان میں طالبان کے قائم کردہ حکومت کی چپکائی پھیل گئی ہے، یہ نہیں کہ کہتے کہ طالبان نے کوئی جارحیت کی ہو، اس میں کہیں بھی دھارنہ اور بھراوات کی طرف سے کچھ نہیں ہوتا۔
 
[مemez ]

[انٹرنیٹ پر طالبان کے رہنماؤں کی چھپنے والی تصاویر]

[دیکھو تو یہ طالبان کا ایک نوجوان ہے جسے ان کے باپ کو دیکھ کر کہہ رہا ہے "ابھی بڑھو بھائی"]
 
انٹرنیٹ پر ایسا لگتا ہے جیسے افغانستان اور پاکستان کی کامیابی کو ناکام کرنے والے وہ لوگ جو امارت اسلامیہ کے تازہ توئٹس پڑتے ہیں انھیں بالکل نا منچتہ سمجھنا چاہیے.

اس کے بعد بھی کبھی بھی ایک دوسرے کی معاشرت کرنے کا جواب دینے سے انھیں نقصان ہوتا ہے اور فائدہ بھی نہیں ہوتا.

اس طرح امارت اسلامیہ کی جانب سے استنبول میں مذاکرات کا سفر پورا کرنا انھیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور اب وہ لوگ ایک دوسرے پر ٹویٹس کر رہے ہیں، انھیں یہ سمجھنا چاہیے کہ پوری بات اس وقت تک تک نہیں کی جائے گی جتنی انھوں نے خود بھی ایسی بات کہی ہوتی ہے.

انھیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا اور خود کو جواب دینے کا راستہ اختیار کرنا چاہیے لیکن ایسے توئٹس کرنا جس سے ناکامی کے بعد ہر وقت ناخوشی محسوس کی جائے.
 
ایسے تو انٹرنیٹ پر بھی بات نہیں ہوتی کہ استنبول میں مذاکرات کتے ہوئے افغان طالبان نے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی! 🤔 تو یہ لگتا ہے کہ امارت اسلامیہ کا ایک بھی فریق نہیں ہے، سارے کام پاكستانی جانب سے کر رہے تھے!

مذاکرات کے دوران سیکیورٹی کے حوالے سے تمام ذمہ داریاں افغان حکومت کو سونپنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن اس نے اپنی حکومت کی جانب سے اس پر کوئی آمادگی ظاہر نہیں کی!

یہ بھی تو لگتا ہے کہ کابل کے ترجمان نے ہی سب کچھ کہی ہے، ایسا ہی پکڑتے ہوئے کہ انٹرنیٹ پر بھی وہی باتنے کی پڑتی ہے! 🙄
 
مذاکرات میں پھنس گئے پاکستانی فریق نے کیا اسٹینڈ نہیں لگا رہا؟ #بہتخاموش
امارات کی واضح بات یہ ہے کہ ان کی جانب سے صرف ایسا آئے جو ان کے مفادات کے مطابق ہو، وہ بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان کو اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سونپنے دی جائیں #افغانطالبان
اسلامک ایمیirate نے کھل کر بتایا ہے کہ ان کی پوری توجہ افغان عوام اور سرزمین کے دفاع پر ہو گئی ہے، وہ بھی ان کے ساتھ ٹیکسٹ لگائیں گی نہیں؟ #افغانستان_کا_معاشرہ
یہ بات بہت اچھی ہے کہ کابل کے ترجمان نے ایسی بات کی ہے جو پاکستانی عوام کو محسوس ہونے چاہئیں، لہذا انہیں اس پر توجہ دی جانی چاہئیے #پاکستان_کا_عوام
 
بھاگتے ہوئے آئے ان شادیات کی نیند! پاکستان کی جانب سے مذاکرات کا سفر پورا نہیں کیا گیا، تو کیا افغان طالبان نے بھی اپنی جانوں کو بھگتایا ہوں گے? امارت اسلامیہ کی آمادگی تو ہر جگہ ظاہر ہوتی ہے، مگر یہ بات کبھی نہ کہی جائے گی کہ ابھی بھی پورے دنیا میں امارت اسلامیہ کی جانب سے کئی بدنیاں کی گئی ہوںگی!
 
استنبول میں مذاکرات کا سفر نہ ہونے پر افغان طالبان کی پیٹرن کو دیکھتے ہوئے اس کے پیچھلے اور آگے کے کیا خیل چلاتے ہیں؟ کابول نے واضح کیا ہے کہ اسلامی امارت کی جانب سے مذاکرات کو موثر طریقے سے جاری رکھنا پوری ذمہ داری پاکستان کی ہے، اس کا یہ معیار بن گیا ہے کہ کیا وہ اپنے تعاون اور انصاف کے ساتھ مل کر ان مذاکرات کو موثر طریقے سے جاری رکھ سکتے ہیں؟
 
افغانستان کے لیے ایک بدلی ڈھال پوری نہیں کی گئی ، انٹرنیشنل کمیونٹی کی ہمدردی میں یہ بھی شامل نہیں ہوا ۔ یہ کہا جاتا رہا ہے کہ افغان طالبان کو اپنے مفادات کی وجہ سے کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنا پڑتا ہے ، ایسے نہیں جہاں وہ صرف ایک دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
 
جب تنگ آگے پہنچے تو بھی افغان طالبان نے اپنی جانب سے زیادہ معقول رائے کی . کیا انھوں نے کہا کہ انھیں یہ دعوی کرنا چاہئے کہ افغان طالبان کو ابھی تو پچیس سال سے اپنے ملک پر قابو رکھنے کی کوئی صلاحیت ہے؟
 
ایسا پتا چلا کہ آج بھی ایک سے زیادہ افراد اور دوسرے ملکوں کے نمائندوں نے افغانستان کی سیکیورٹی کو کبھی یہ تو ان کی نئی جماعتی آدmi کے ساتھ اور کبھی وہاں کے دہشت گردوں کے ساتھ منسلک رکھنے کی کوشش کی ہے ، ایسے میڈیا پر ایکس پر ٹویٹس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، یہ سب پہلے سے ہی جانی جانے والی بات ہے ، اور اب ایسے لوگ جو افغانستان کی جانب مایوس ہوئے ہوں تو انھیں بھی اس فریق کا سامنا کرنا پڑے گا جس نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے تمام ذمہ داریاں سونپ دی ہوں ، ایسا تو آسان نہیں تھا اور اس میں بھی کسی کی پوری کامیابی نہیں ہوسکتی ہے
 
ایسے میں پھیکر ، ایک بار پھر مذاکرات نہ ہونے کی بات کرو . یہ تو اس لئے ہوا کہ افغان طالبان نے اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں قبول کرنے میں دلچسپی نہیں کی. اور ایک بار پھر ، اس لئے کہ امارت اسلامیہ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان्हوں نے پاکستان کے مسلمان عوام کو اپنی ذمہ داریاں سونپنے کی کوشش کی اور وہی بات جو افغان طالبان نے اس وقت بھی کی ہے. کچھ لگتا ہے اس میں کسی نے بھی نہیں سوچا .
 
افغانستان کے مظالم پر بات ہونے کے لیے استنبول میں مذاکرات کا سفر پورا کرنے کے بعد افغان طالبان کو کامیابی نہیں ملنی چاہئے؟ انھوں نے اپنے مفادات کی وجہ سے سیکیورٹی کی ذمہ داری قبول کرنے پر ایک بھی آمادیگی ظاہر نہیں کی تو اس کا Meaning کیا ہوگا؟ افغانستان میں امن و صلح پانی پٹی نہیں ہوگی۔
 
[Image of a person looking disappointed with a 🤷‍♂️ emoji]

🚫🇵🇰🇦🇫

[Afghanistan government officials are shown sitting at the negotiating table, but the talks collapse 😔]

[Dhahabat Khan is shown shaking his head with a 💔 emoji]

[Image of a person saying "I don't trust you" with a 🚫 emoji]

💣
 
مذاکرات کا سفر پورا نہیں ہوا تو یہ سوچنا مشکل ہے کہ مذاکرات میں کوئی لازمی بات نہیں تھی کیونکہ اس وقت سے وہ بات چیت شروع کرنے والا اور بھیجتا ہوا جانا ایک عجیب معاملہ ہے۔ امaret اسلامیہ افغانستان کے حامیوں کو ان کی مذاکراتی جگہ پر ایسے لوگوں کا بھرا ہوا خیال کرنے میں نہیں آنا چاہتا جنہوں نے اس معاملے سے کوئی بات چیت کی۔
 
[Diagram of a broken bridge 🌉]

ابھی پہلے بھی کچھ گویا تھا کہ اس معاملے میں ایک حل تلاش ہوگا لیکن اب یہ معلوم ہوگیا ہے کہ یہ ایسا نہیں ہوگا

[Simple ASCII art of a person shrugging 🤷]

یہ تو کھل کر کہتے ہیں کہ افغان طالبان کو کبھی بھی کسی بھی معاملے میں اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری کو قبول نہیں کرنا چاہئیے وہ اس معاملے میں ایک اور ملک کے خلاف استعمال کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں

[Diagram of a warning sign 🚨]

ایسا نہیں ہونا چاہئیے کہ ایک ملک دوسرے ملک کے خلاف اسٹریٹجmic استعمال کرے اور اس طرح امن کا راستہ رکھ دیے
 
ایسا لگتا ہے بھائیوں کے لیے مذاکرات کو ایک ایسا سفر سمجھنا چاہئے جس میں سب کچھ یقینی بنانے کی کوشش کی جا۔ اس بات پر مجھے یقین ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے استنبول میں مذاکرات کا سفر مکمل نہیں ہوا چکا ہے لیکن اس سے ایک بات پتھروں پر لگ گئی ہے۔

آج کے دہائی میں مذاکرات کا سفر بہت پیچیدہ ہو گیا ہے اور اس کو یقینی بنانے کی کوئی سہولت نہیں ہوتی، تو یہ بات بالکل چھوٹی ہی بھی ہے کہ مذاکرات میں کسی بھی دوسری طرف کی جانب سے یقین نہیں کیا جا سکتا۔

اس لیے اس بات پر مجھے حیرت ہوئی کہ افغان طالبان کی جانب سے پوری دیکھ بھال کے بغیر مذاکرات کا سفر شروع کیا گیا تھا اور پاکستانی فریق نے اس کے لیے اپنی تمام ذمہ داریاں ایسے ہی سونپ دیں جو افغان طالبان نے قبول کرنے کی کوشش کی تھی۔

اس بات پر مجھے بھی گہرا غور ہوا کہ امارت اسلامیہ کا دعویٰ بھی بالکل ہی درست نہیں کہ افغان طالبان کو اپنے مفادات کی وجہ سے کسی بھی ذمہ داری کو قبول کرنا پڑے اور انھوں نے ایک دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی ہو۔

اس لیے مجھے لگتا ہے کہ مذاکرات کو یقینی بنانے کے لیے ایسا مشورہ دیا جاتا ہے جس پر پوری دیکھ بھال نہیں کیا جائے اور اس کی وجہ سے مذاکرات میں پڑنے والے خوف و Hazard کو مکمل طور پر دور نہیں کیا جا سکta ہے۔
 
بھائیوں یہ تو طالبان کا دھंधا چل رہا ہے مگر ان کو وہ اپنے مفاد کے لیے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں قبول کرنا پڑتی ہیں نہیں؟ یہ تو بھائے ایسے حوالے سے نہیں جہاں ان کے مفاد کو پہلا Priority بنایا جاتا ہے مگر وہاں پر اس کی کچھ بھی نہیں ہوئی اور اب یہ کہہ رہے ہوں گے کہ ان کو پاکستان کے مسلمان عوام کی شان میں کچھ کرنا چاہیے مگر نہیں یہ تو اپنے ذمہ داریوں سے کھینچ جاتے ہیں اور اب یہ کہہ رہے ہوں گے کہ ان کی شان میں اساں کچھ نہیں کر سکتے
 
یہاں تک کہ مذاکرات کا سفر بھی فیل ہوگیا۔ پھر بھی افغان طالبان نے کامیابی حاصل نہیں کی۔ وہ لوگ ہمیشہ یہی کہتے رہتے ہیں کہ میری بات سمجھو۔ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ اس میں اپنی ذمہ داریوں سے نکل کر اس کی رینج میں آ پھوسیں۔
 
افغانستان میں ایسا کیا ہوگا؟ انھوں نے یہ کہا کہ مذاکرات سے بھی کوئی فائدہ نہیں نکلتا۔ امارت اسلامیہ کی پوری بات تو یہ ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور وہ اس لیے کہنغے کہ انھوں نے ان کے خلاف جارحیت کیا تو کیا؟ پھر افغانستان میں ان کا اثر ہونے کا کیسا طریقہ ہوگا؟ ہم نے بھی اس سے بھاگنے کا راستہ دیکھنا اور دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ اس کی مدد کرتے رہتے ہیں تو کچھ یہی نہیں کرتے ہیں؟

 
واپس
Top