اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کی تقرری کے لیے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت کو لازمی قرار دے دیا

گول گپہ فین

Well-known member
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دیئے اور ججز کی تقرری کیلئے ایک نئی پالیسی متعارف کرائی۔ فیصلے کے مطابق ریاست کے تین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ آزادی ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں ہو سکتا۔

عدالت نے ججز کی سروس کے لیئے شرائط متعارف کرائیں، جو آزادی، غیر جانبدار اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہیں۔ جج تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارت اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے گا۔

عدالت نے ایک اور ترمیم متعارف کرائی، جس سے صوبوں سے لائے گئے ججز کی عدلیہ کی خودมختاری کو متاثر نہیں کیا جائے گا۔ عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کیلئے حکومت ترمیم کرے گا۔

ترمیم کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی کو غیر قانونی تصور کیا گیا ہے۔ عدالت نے وزیر قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دیا ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ ترمیم ایک بڑی تبدیلی ہو گئی ہے، جس سے عدالت میں آزادی بڑھ گئی ہے 🤝. جج کی تعیناتی میں وفاقی حکومت کے حقوق کو Islam آباد ہائیکورٹ نے محدود کردیا ہے، جو ایک اچھا فैसलہ ہو گا। عدالت کی خودمختاری کو متاثر کرنے والی ترمیم کی پابندی زیادہ ہونے سے یہ آگاہی پیدا ہوئی ہو گی کہ ججز کی ایک ایسی پالیسی تائیہ کی گئی ہے جو انھیں دوسرے کے مقابلہ میں نہیں لے سکتی ہو۔
 
تمام ججز اچھی طرح سے تعینات ہوئے ہوں گے، وہ نئی پالیسی کے تحت کام کر رہے ہوں گے اور کسی کو دوسرے سے بالادستی حاصل نہیں ہو سکتی 🙌 یہ ایک بڑا کامیابmove ہے جس پر صوبائی عدالتوں میں توسیع اور تعاون کی جانب لوگ توجہ مرکوز کر رہے ہیں، اس سے وفاقی حکومت اور صوبائیوں کے مابین تعلقات بھی بہتر ہون گے
 
یہ سب کچھ سیاسی توجہ سے ملتا جلتا ہے، نئی پالیسی اور اس کے پیچیدہ ترمیم نے شامل رہنما کی حکومت کو اپنی اہتمامیت ظاہر کرائی ہے۔ جج تعیناتی میں وفاقی حکومت کے اختیار کے حوالے دینے سے انھوں نے اپنے سیاسی استحکام کو بڑھایا ہے، یہ صرف ایک سیاسی مہم نہیں ہے، یہ وفاقی حکومت کی صلاحیتوں اور ان کی کامیابی پر ایک جدید پالیسی کی پیروی کی بات ہے۔
 
یہ رہا ایک اچھا قدم، جس سے ایگزیکٹو اور عدلیہ میں آزادی حاصل ہوسکے گے. مگر یہ بات بھی محفوظ رکھنی چاہئے کہ اسے نہیں بدل دیا جائے، تو یہ پوری sistema کو نقصان پہنچائے گا. جج تعیناتی کے بارے میں، میٹھا یہ اور، وفاقی حکومت کے لیے ایک بہترین منصوبہ ہے. اور یہ دوسرا ترمیم بھی، عدالت کی خودمختاری کو محفوظ رکھنے میں اچھا کام کرے گا
 
ایسا لگتا ہے کہ ان سب ترمیموں سے یہ واضح ہو جائے گا کہ ججز کی کارکردگی پر حکومت کا ایک پہلے تو غیر مسلسل، اور اب واضح طور پر دھمال دیکھتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ یہ سچ ہی کہ ایکسیکٹو کی عدلیہ اور ججز کی سروس کو بڑی آزادی دی گئی ہے لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان سب کے بعد کیا ہوا کرے گا؟ یہ سچ ہی کہ ان ترمیموں سے ایک نئا دور شروع ہوگا لیکن اسے کیسے اپنایا جائے گا؟
 
یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی بن گئی ہے، اور ججز کی تقرری کیلئے نئی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے! یہ تو ایک بڑا قدم ہے. سچ میں وفاقی حکومت کو آگہ کروانے کے لیے آزاد جوازو پر جارحیت کرنا پوری آزادی نہیں ہے!
 
اس سے پہلے یہ بات یقینی نہیں تھی کہ ججز کے لئے پالیسی متعارف کرائی گئی، اب دیکھتے ہیں انہوں نے یہ بھی بات کہی ہے کہ کوئی جج کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں کر سکتا... لیکن وہی شخص ہمیشہ کے لئے کسی اور پر بالادستی رکھتا ہے!
 
یہ ایک بڑا اہم فیصلہ ہے جو ججز کی سروس کو مستقل بناے گا اور انھیں کسی دوسرے شعبے سے ملازمت چھوڑنے کے بعد بھی معاشرت میں استعمال کرنا مشکل نہ ہوگا ❤️

مگر یہ واضح طور پر ایک پالیسی ہے جو ججز کی سروس کو آزادی دی گئی ہے، انھیں کسی بھی دباؤ یا ملازمت چھوڑنے کے بعد اس کی استعمال کرنا مشکل نہیں ہونا چاہیے 🙌
 
یہ تو اچھا واضح ہوا کہ جج تعیناتی میں فدرال حکومت کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے مشاورت کرنی پڑے گی، تاہم یہ بھی دیکھنا پڑا کہ اب بھی فیصلوں پر وزیر قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کی جانب سے توجہ نہیں دی جائے گی؟ اگر انہیں فیصلے کی نقول بھجوانا پڑتا ہے تو یہ تو اچھا ہو گا، لیکن یہ بھی دیکھنا پڑا کہ اٹھارہ سال کی عمر میں جج تعینات کرلیے جا رہے ہیں، یہ تو دوسرے نوجوانوں کو بھی توقع ہے کہ ان کا کچھ کرنا پڑے گا؟ 🤔
 
اسے تو واضح طور پر ایک نئی پالیسی متعارف کرائی گئی جو ججز کی تقرری کیلئے بنائی گئی ہے اور یہ بات بالکل درست ہے کہ ریاست کے تین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ آزادی ہیں #JusticeForAll.

مگر ایک بات جاری رہے گا کی جج تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارت اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے گا #TransparencyIsKey.

اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ عدالت نے ایک اور ترمیم متعارف کرائی، جس سے صوبوں سے لائے گئے ججز کی عدلیہ کی خودمختاری کو متاثر نہیں کیا جائے گا #RespectForJudiciary.

شوق ہے کہ یہ پالیسی انساف و انصaf کی سڑک پر بڑھنا ہوگئی ہے #JusticeReform.
 
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دیئے؟ یہ تو بہت اچھی بات ہے! اب جج کے تعینات میں کوئی حد کے اندر اپنے اختیارت اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کر سکتے ہیں، یہ تو معقولیت کی بات ہے! اور جھٹکے والوں کو بھگتنا پڑے گا! یہ تو فائدہ کے لیے لائے گئے ججز کی عدلیہ کو ایسا کرنے دو! وہ اچھے لوگ ہیں جو اپنی زندگیوں کو لازمی میں دکھائی دیتے ہیں!
 
یہ ایک اچھی بات ہے کہ ججز کی سروس کو آزادی حاصل ملے گی، لیکن یہ بات دیکھنی پہلے چاہئے کہ یہ آزادی کس حد تک ہوگی؟ کیا یہ اچھی طرح سے نظم و ORDER ہوگا? کیونکہ وفاقی حکومت جج تعیناتی میں اپنے اختیارت کا استعمال کیسے کرے گی، اس بات کا کوئی یقین نہیں ہوتا... 🤔
 
یہ ایک بڑا تبدیلی ہے جس سے پاکستان کی عدلیاتی سروس کو بہتر بننے کا موقع ملا ہے …… 🙌

اب جج تعین کرنے پر وفاقی حکومت کے حکم میں مشورہ لیتے ہیں تو یہ سچا راز ہے کہ پاکستان کی عدلیات بھی ایسے کچھ پر انحصار نہیں چھوڑ سکتی جیسا کہ امریکا اور برطانیہ کی عدلیات ہی کر رہی ہیں ……. 💼

اب جج تعین کرنے پر وفاقی حکومت کے حکم میں مشورہ لیتے ہیں تو یہ سچا راز ہے کہ پاکستان کی عدلیات بھی ایسے کچھ پر انحصار نہیں چھوڑ سکتی جیسا کہ امریکا اور برطانیہ کی عدلیات ہی کر رہی ہیں …….
 
بilkul sahi hai ki ایگزیکٹو کی عدلیہ کے لیئے مشاورت لازمی ہونی چاہیے 🙌، یہ پالیسی نا صرف ایک اچھی نئی توجہ دیتی ہے بلکہ قانون کی صحت کے لیئے بھی چاہیے. لگتا ہے جج تعیناتی میں وفاقی حکومت سے مشاورت کرنا ایک گروپ منٹ بھی ہو گا، بالکل اچھا. اور یہ پالیسی انضمانیہ کے لیئے بھی اچھی ہوگی, کبھی کوئی جج اپنے آپ کو دوسرے سے برتر نہیں سمجھتا 🤔. اور یہ ترمیم بھی ایک گروپ منٹ ہی ہوگا, لکین یہ معقول ہے کہ وزیر قانون و انصاف کی کوئی نہیں پریشانی رہی.
 
یہ نئی پالیسی ایک اچھی بات ہے، جج تعیناتی میں وفاقی حکومت کے لئے مشاورت کے بعد استعمال کرنے والوں کو دوسرے ججز پر بالادستی نہیں رکھنی پڑ سکتی ہے، یہ صاف اور سچائی کی پالیسی ہے
 
بھی اچھی بات ہے کیوں نہ ہو کے ایگزیکٹو کی عدلیہ کے ساتھ مشاورت لازمی ہو جائے گی؟ اور اس نئی پالیسی سے بھی فیصلے میں آزادی اور غیر جانبداری کو یقین دہانی ہو گئی ہے۔ لہٰذا، ججز کی تقرری کے لیئے ایک نئا عمل شروع کرنا ایک بھلائی ہوگا۔
 
اس حقیقت سے متاثر ہو رہی ہوں کہ ججز کی تقرری کیلئے اور ایگزیکٹو عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے ، یہ ایک بڑا کदम ہے ۔

یہ دیکھنا مشکل ہو گا کہ صوبائی حکومت کو اور اس کے وزیر کی تقرری کیلئے کیے جانے والے فیصلے سے کیا لाभ ہوگا ، مگر یہ بات پتہ چل گیی ہے کہ ایگزیکٹو عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے اور ججز کی تقرری کیلئے نئی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے .

انھیں صوبائی حکومت کو دوسرے سے براہ راست معاونت کے حق میں لایا جانا چاہیے اور انھیں ایک ایسا نظام بنانے کی ضرورت ہے جہاں وہ اپنی پوری آزادی رکھ سکیں۔
 
واپس
Top