گول گپہ فین
Well-known member
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایگزیکٹو کی عدلیہ سے مشاورت لازمی قرار دیئے اور ججز کی تقرری کیلئے ایک نئی پالیسی متعارف کرائی۔ فیصلے کے مطابق ریاست کے تین ستون مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ آزادی ہیں اور کسی کو دوسرے پر بالادستی حاصل نہیں ہو سکتا۔
عدالت نے ججز کی سروس کے لیئے شرائط متعارف کرائیں، جو آزادی، غیر جانبدار اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہیں۔ جج تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارت اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے گا۔
عدالت نے ایک اور ترمیم متعارف کرائی، جس سے صوبوں سے لائے گئے ججز کی عدلیہ کی خودมختاری کو متاثر نہیں کیا جائے گا۔ عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کیلئے حکومت ترمیم کرے گا۔
ترمیم کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی کو غیر قانونی تصور کیا گیا ہے۔ عدالت نے وزیر قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے ججز کی سروس کے لیئے شرائط متعارف کرائیں، جو آزادی، غیر جانبدار اور بیرونی دباؤ سے آزاد ہیں۔ جج تعیناتی میں وفاقی حکومت اپنے اختیارت اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد استعمال کرے گا۔
عدالت نے ایک اور ترمیم متعارف کرائی، جس سے صوبوں سے لائے گئے ججز کی عدلیہ کی خودมختاری کو متاثر نہیں کیا جائے گا۔ عدالتی افسران کی تقرری، مدت ملازمت اور برطرفی کیلئے حکومت ترمیم کرے گا۔
ترمیم کے بغیر تقرری، ٹرانسفر یا برطرفی کو غیر قانونی تصور کیا گیا ہے۔ عدالت نے وزیر قانون و انصاف اور کابینہ ڈویژن کو فیصلے کی نقول بھجوانے کا حکم دیا ہے۔