بولنگ میں بہتری لائیں گے، غلطیاں نہیں دہرائیں گے، سلمان علی آغا

آکٹوپس

Active member
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے بتایا ہے کہ ٹیم بولنگ کے شعبے میں مزید بہتری لانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے، جبکہ بیٹنگ پر بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے تاکہ آئندہ میچوں میں بہتر کارکردگی دکھائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم کو ایک مؤثر آل راؤنڈر کی ضرورت ہے اور اس پہلو پر بھی غور جاری ہے۔ انہوں نے اپنی ذاتی کارکردگی میں بھرپور توجہ دے رہا ہوں، کیونکہ میری پوری کوشش یہی ہے کہ میری کارکردگی سے ٹیم کو جیت ملے۔

لیکن انہوں نے بتایا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا اور انہیں جلد از جلد درست کرنا ضروری ہے، کوشش کرتے ہیں کہ غلطیاں نہ دہرائیں۔

سلمان علی آغا نے بتایا کہ پچز 180 یا 190 رنز والی نہیں تھیں، اس لیے کھلاڑیوں کو وہاں مشکلات کا سامنا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم سلیکشن اجتماعی عمل ہے، تمام ارکان کی رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی20 ورلڈ کپ تک موجودہ حکمت عملی کو برقرار رکھا جائے گا۔ سلمان علی آغا نے تسلیم کیا کہ پچھلی دو سیریز میں کارکردگی توقع کے مطابق نہیں تھی، مگر پوری کوشش رہتی ہے کہ میچ جتوانے والی اننگز کھیلوں۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم ورلڈ کلاس پلیئر ہیں، ان کے اسکواڈ میں شامل ہونے سے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ گراؤنڈ میں تمام فیصلے میں خود کرتا ہوں اور جہاں ضرورت محسوس ہو، وہاں بولنگ بھی کرتا ہوں۔

اختتامی اوورز کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمیں ڈیتھ اوورز کی بولنگ مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیم مضبوط انداز میں مقابلہ کر سکے۔
 
بے شک سلمان علی آغا کی یہی بات اچھی ہو گی، لیکن اس کے لئے نہیں کہ چپکے ہوئے توجہ معطلی ہو جائے، بلکہ ایسے موقع پر ٹیم کی کوشش کرنی چاہیے جب اسے سب سے بڑی تھامتیں ملن۔
 
سلمان علی آغا کے الفاظ سنیے دھنڈت نہیں، بلکہ وہ ٹیم کی ترقی کے لیے ایسی باتوں کہے جیسے لوگ انہیں سن سکتے ہیں اور اس پر عمل کر سکتی ہیں۔ ٹی20 ورلڈ کپ میں جیتنے کی کوشش نہیں بلکہ ہمارے اندر رائے ملاپ اور بھرپور منافقت کو فروغ دینا چاہئے۔
 
تمام ٹیم کے کھلاڑیوں کو ایک ڈیرکٹ کارکردگی کی ضرورت ہے، کروڑ پتی اور ان کی سلیب کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ وہ کس ٹیم میں کھیلتے ہیں۔

آغا کی باتوں سے یہ بات بھی چلتی ہے کہ پچز 180 رنز والی نہیں تھیں، لہٰذا وہاں کھلاڑیوں کو مسائل ہوئے، لیکن وہ اسی پر کامیاب ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بچپن میں لگتا تھا کہ پچز رنز نہیں تھے، تو اس وقت وہ بہت مشکل ہیں، اور اب ان پر اننگز کرنا ایک چیلنج ہے، لیکن یہی وجہ ہے کہ وہاں کھلاڑیوں کو مشکل موقف ملا۔
 
آگے بڑھتا رہو! یہ بات کوئی نہیں جانتا کہ کرکٹ ایک ہار-جیت کا खیل ہے، اور آپ کو ایسے وقت میں ہارنے کا بھی منصوبہ بنایا پڑتا ہے جب آپ جیت سکتے ہیں! ~ 😊
 
ਜਿس سے پہلے کھیلتے تھے وہاں سے اچھی طرح مختلف ہو گئے ہیں، آج بھی ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے پر دوسرے کا دوسرا دیکھنا پڑتا ہے۔
 
یہ سچ ماجا کے لیے دلکش ہے کہ سلمان علی آغا نے ایسا کہا ہے کہ ٹیم میں اچھی کارکردگی دکھائی دینے کے لئے بھرپور مہم چلا رہی ہے، اور اس پر ان کی توجہ بہت ہو رہی ہے۔ یہ ایک اعجاز خیز بات ہے کہ وہ ٹیم کو ایک مؤثر آل راؤنڈر کی ضرورت بتایا ہے، جو ایک اچھا سائنس ہے۔ اس پر ٹیم کی کارکردگی میں توجہ دینا بہت اچھا ہوگا۔
 
یہ واضح ہے کہ آغا کی باتوں کو اس لائے پڑھنا چاہئے کہ ٹیم نے ہنہدہ کیا ہے اور انہیں جتنی بھرپور توجہ دی جا رہی ہے وہی نہیں ہوگا کہ اسے ٹیم میں تبدیلی کرنا ہو گا۔ سلمان علی آغا نے بتایا ہے کہ ایک مؤثر آل راؤنڈر کی ضرورت ہے اور ان کو اس پہلو پر توجہ دی جا رہی ہے، لیکن یہ بات واضح نہیں ہے کہ ٹیم نے اسے جس سے بھی ضرورت ہے اس پر کام کرنا شروع کیا ہے۔
 
ਇਹ ਤੋٹੀ ہوئی کھیلوں ਦੀ ایک نئی پلیٹ فارم ہے جہاں ٹیموں کو اپنی کارکردگی پر اپنا نظارہ چلا رہا ہے اور ان کی کارکردگی سے ٹیم کا ماحول بدل رہا ہے . کھیل کا محنت مند لڑائی بھی آج کا دور ہو گيا ہے۔

اکيل اور شاکر سے پہلے ہم نے ان کے عزم کو دیکھا تھا کہ وہ ایک نئی جگہ پر قدم رکھو گے اور اپنی کارکردگی میں بھی تبدیلی لائیں گی . پچاز 180 یا 190 رنز والی نہیں تھیں، یہ تو کھلاڑیوں کو وہاں مشکلات کا سامنا رہا ہو گا اور ان کی نئی پلیٹ فارم پر قدم رکھنے کا ایسا خطرہ تھا ہی نہیں ۔

ان نے اپنی تازہ کارکردگی سے اس نئی جگہ کو نہایت دھیما سے چلائے گا اور ٹیم کی موجودہ حکمت عملی پر بھی توجہ دی جائے گی اور ان کی پوری کوشش اس سے ہی نکلے گی۔
 
مگر یوں آ پھر پاكستان کو 180 اور 190 رنز کے اسکواڈ سے بچنا پڑتا ہے؟ 2019 ورلڈ کپ میں انہیں 15 رنز تھے اور اب یوں ٹیم نے دھمکی دی، مگر کوئی بات سچ نہیں کہ ہمارے پاس بہترین بلے بازز کی ضرورت ہے۔

میری Opinion میں یہ بتایا جائے گا کہ انہیں ایک موثر اسٹرائیکس مین کی ضرورت ہے، کوئی وہی کھلاڑی نہیں رہ سکتا جس کے پاس پچاس کے لیے ایک خاص ٹاک لگا ہو، مگر یہ اس بات پر مبنی نہیں کہ اس کو دوسرے تمام کھلاڑیوں کی قیمتیں کم نہیں کر دی جائیں گی.
 
بilkul ! پکیز ٹیم کی حالات بدلنے کا ایسا محور ہے کہ دیکھنا مصیبت ہوگی۔ انڈر 20 ورلڈ کپ تک کیا پلان رکھنے والے ہیں؟ انہوں نے بھی بتایا ہے کہ ان کی پوری کوشش اور اس کو نہیں سمجھا جاسکتا کہ وہ اچھی کارکردگی دکھائی سکیں گے۔ ان کا یہ ڈھانچا تو کچھ بھی نہیں تھا، لیکن اب کچھ محنت کر رہی ہو گی تو وہاں تک پہنچ سکیں گے۔
 
ٹی20 ورلڈ کپ میں ناواقفیت اور سلیکشن کی ناکامیاں دیکھنا انتہائی متعصبانہ ہو گیا ہے، لیکن پچیز میں بھی انہوں نے پتہ نہ دیا کہ ٹیم کی سلیکشن کیسے تھی، انہیں اس پر مزید غور کرنا چاہئے تاکہ آگے بڑھنے میں معینہ جات بنائے جا سکیں 💡
 
تمام بڑی مشق کا ماحول ہے، جہاں غلطیوں کو نہ ملنا چاہئے بلکہ اسے سمجھ کر درست کرنا چاہئے۔ انسٹاگرام پر بھی دیکھتا ہوں کہ لگتے ہی نئی پوسٹ پڑتی ہیں اور سب کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے، تو اس میں غلطی کرنا نہیں چاہئے بلکہ بھرپور کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
 
واپس
Top