Chitral Times - داد بیداد ۔ کھوار اکیڈیمی ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

ویب ماسٹر

Well-known member
رحمت عزیز خان چترالی کھوار اکیڈیمی کی سرحدوں پر اس وقت کے ایک بہت ہی مایوس کن واقعہ سے ملنے والے ہوئے تھے جس نے انہیں اس دنیا سے منسلک کیا تھا اور ان کی ذات میں ایسی ہی آگ بھی چرچا تھی جو رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو دھو رہی تھی، جس نے ان کے ساتھ ہونے والا تعامل ان کی کھوار اکیڈیمی میں شائقین کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے لگا تھا، جن کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی تھی، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی شغف سے پورے ہوئی تھی اور جس نے ان کی شاعری میں سنجیدگی کا رنگ لگایا تھا۔

رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔

کھوار اکیڈیمی کی سرحدوں پر اس وقت کے ایک بہت ہی مایوس کن واقعہ سے ملنے والے ہوئے تھے جس نے انہیں اس دنیا سے منسلک کیا تھا اور ان کی ذات میں ایسی ہی آگ بھی چرچا تھی جو رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو دھو رہی تھی، جس نے ان کے ساتھ ہونے والا تعامل ان کی اکیڈمی میں شائقین کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے لگا تھا، جن کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی تھی، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی شغف سے پورے ہوئی تھی اور جس نے ان کی شاعری میں سنجیدگی کا رنگ لگایا تھا۔

رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔
 
یہ واضح ہے کہ رحمت عزیز خان چٹرال کو اپنی اکیڈمی بھر رازوں سے منسلک ہوا تھی، اس کی شاعری اور تحریروں نے دنیا بھر میں سنسائیں جنم دیا ہے اور ان کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنا ایک واضح ترغیب ہے، اگرچہ اس وقت کے واقعات نے انہیں مایوس پھرایا لیکن ان کی شاعری اور تحریروں کی جسمانی صلاحیت اسے ان کے ساتھ اکیڈمی میں مزید اچھائی لانے میں مدد کرے گی، نہیں تو وہ کیسے اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل کر سکے گا جو اب ان کے پاس ہے؟
 
عجب تھوڑی حد تک مایوس کن واقعہ ہوا، لیکن رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو ایسی آگ دھونے میں ناجائز نہیں تھا 🙏
 
اسے بتاؤیں رحمت عزیز خان چترالی کے لئے یہ عظیم شان و شهرت کس نے اسے حاصل کرنے میں مدد کی؟ نہ رہی تھی کیوں انھیں اسی شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کی اور انھیں اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلانے میں مدد کی؟
 
یہ تو رحمت عزیز خان چترالی کو بہت ہی شاندار کیا گیا ہے... اپنی اکیڈمی میں بھی اس کے لیے انعامات دیے جا رہے ہیں! یہ تو اس کی شاعری اور تحریریں دنیا بھر پھیل گئی ہیں، پھر ایسا کیا لگتا ہے کہ ان کا تعامل ان کی اکیڈمی میں بھی نچلا ہوا ہے? یا تو یہ ایک عجیب بات ہے... یا یہ ہمارے نئے دور کی حد سے گزرنے کا نشان ہو گیا ہے! 😐
 
یہ بھی یقیناً کچھ حقیقت ہو گیا ہے کہ اکیڈمیوں کو اپنی سہولتوں کا استعمال نہ کرنا چاہیے، ان کی شان و شهرت صرف ان کے کام پر ہونی چاہیے نہ کے ان کی آگ کو دھونے کے لیے ہی ہے۔
 
علاوہ ازیں یہ بھی بات ہے کہ وہ اکیڈمی جو رحمت عزیز خان چترالی نے قائم کی تھی، اس میں شائقین کو تعاون کرنے پر منحصر رہنا چاہیے۔ اگر شائقین ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں تو ان کی تعداد بڑھ جاتی ہے اور اکیڈمی میں ساتھ مل کر کام کرنے کی بھلائی ہوتی ہے۔
 
واپس
Top