رحمت عزیز خان چترالی کھوار اکیڈیمی کی سرحدوں پر اس وقت کے ایک بہت ہی مایوس کن واقعہ سے ملنے والے ہوئے تھے جس نے انہیں اس دنیا سے منسلک کیا تھا اور ان کی ذات میں ایسی ہی آگ بھی چرچا تھی جو رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو دھو رہی تھی، جس نے ان کے ساتھ ہونے والا تعامل ان کی کھوار اکیڈیمی میں شائقین کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے لگا تھا، جن کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی تھی، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی شغف سے پورے ہوئی تھی اور جس نے ان کی شاعری میں سنجیدگی کا رنگ لگایا تھا۔
رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔
کھوار اکیڈیمی کی سرحدوں پر اس وقت کے ایک بہت ہی مایوس کن واقعہ سے ملنے والے ہوئے تھے جس نے انہیں اس دنیا سے منسلک کیا تھا اور ان کی ذات میں ایسی ہی آگ بھی چرچا تھی جو رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو دھو رہی تھی، جس نے ان کے ساتھ ہونے والا تعامل ان کی اکیڈمی میں شائقین کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے لگا تھا، جن کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی تھی، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی شغف سے پورے ہوئی تھی اور جس نے ان کی شاعری میں سنجیدگی کا رنگ لگایا تھا۔
رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔
رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔
کھوار اکیڈیمی کی سرحدوں پر اس وقت کے ایک بہت ہی مایوس کن واقعہ سے ملنے والے ہوئے تھے جس نے انہیں اس دنیا سے منسلک کیا تھا اور ان کی ذات میں ایسی ہی آگ بھی چرچا تھی جو رحمت عزیز خان چترالی کے دل کو دھو رہی تھی، جس نے ان کے ساتھ ہونے والا تعامل ان کی اکیڈمی میں شائقین کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے لگا تھا، جن کی تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی تھی، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی شغف سے پورے ہوئی تھی اور جس نے ان کی شاعری میں سنجیدگی کا رنگ لگایا تھا۔
رحمت عزیز خان چترالی کو اپنے شعبۂ ادب پر ایسی شان و شهرت حاصل ہوئی ہے کہ اس نے اپنی شاعری اور تحریریں دنیا بھر میں پھیلایا ہے، جو کہ ان کی شاعری اور تحریروں سے پوری ہوئی تھی، جس نے ان کو اس شان و شهرت حاصل کرنے میں مدد کرنے لگا تھا جو کہ اس وقت تک نہیں رکھا جاتا تھا، جو کہ رحمت عزیز خان چترالی کی اکیڈمی کو ایسے شعبۂ ادب میں شامل کرنے کی ترجیح دیتا تھا۔