جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں اتفاقِ رائے ضروری ہے: گورنر پنجاب - Daily Ausaf

بھیڑیا

Active member
سردار سلیم حیدر کی ایک بار फिर سے politics کا مقلہ بن چکی ہے، اور اس پر گھنے تار انہیں گروپ لاکھوں کی رائے پر لے آ رہے ہیں کہ جمہوریت میں سیاسی Parties کے مختلف جھگڑے تو نہیں سولہ اور اسی لیے انھوں نے پی پی ٹی اور پی ٹی آئی سے بات کی ہے۔

سردار سلیم حیدر نے ایک بے مثال بات کہی ہے جس کا مقصد یہ تو نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر پی پی ٹی الگ بیٹھ جاتی تو صورتحال اور بھی غیر واضح رہتی، اسی لیے انھوں نے politics کو ایک ایسا تیزاب بنایا ہے جو اس کے تمام مخالفات کو کم کر دے۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
 
سردار سلیم حیدر کی politics پر گھنے تار لگنے سے پہلے، وہ Politics کو ایک ٹیزاب بنانے کا مقصد بتایا ہے جس سے ان کے تمام مخالفات کو کم کر دیا جائے۔

اس کی بات کے ساتھ ساتھ، مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم، یہ بات ضروری ہے کہ Politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس لیے،Politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر ر۹ی ہیں۔

اس سے پہلے،Politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس لیے،Politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
 
میں اس بات پر اصرار کرتا ہوں کہ politics میں parties ki alag-alagta zaroorat hai, nahi to hum sab ek hi view per rahein. ab ye kaha ja raha hai ki Siradar Salim Haider ne PPT aur PTI se baatcheet ki hai, lakin main sochta hoon yeh ek strategy hai jo unki party ko benefit dene ke liye hai. politics mein alag-alag opinions theek hai, yeh humein think karna aur apne views share karna milta hai.
 
اس کا مقصد politics ko tizaab banane ka nahi tha, balki logon ki sahi soch ko kam karne ka tha 🙄. agar party alag lagegi to situation aur bhi ghairelu rah jati, lekin issey party ko ek tarha sach्चayi se bhar saka ho sakta hai.
 
اس politics ke baare mein kuch to bolna hai, par usse pehle ek cheez samjho. yeh politics sirf party ka jhagda nahi hai, balki yeh logon ki soch aur apne vichaaron ko vyakt karne ka tareeka bhi hai.

aur agar hum iske baare mein sochenge toh humein pata chalta hai ki yeh politics ek aisi cheez hai jo logon ke beech mein musaalon ka kaarvan ban sakti hai. aur agar hum isse sahi dhang se samjhein to hamari desh ki bhavishyat ka bhi koi naya nazariya samajh sakte hain.

Lekin yeh toh ek baat hai, politics ko sirf ek jhagda ke roop mein nahi dekha ja sakta, balki yeh humein apne desh ki bhavishyat aur humare logon ki soch ko samajhane ka mauka deti hai.
 
اس سارے بات چیت کی سیر کا مقصد یہ نہیں ہو گا کہ politics کو ایک تیزاب کی طرح بنایا جائے جو تمام مخالفات کو کم کر دے۔ politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنےPolitics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن یہ بات بھی نہیں ہو سکتی کہ ان سے نچلے لینے والا وہ شخص politics میں ہاتھوں اور پناہ کی چادری پہنے رکھتا ہے۔

میری opinion میں politics میں ایسی بات نہیں ہونی چاہیے جس سےPolitics کو ایک تیزاب کی طرح بنایا جائے۔
 
سردار سلیم حیدر کی بات بہت اچھی ہے, وہ سمجھتے ہیں کہ جمہوریت میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں, یہ بات بھی صحیح ہے کہ پہلے سے اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں،

سردار سلیم حیدر کی بات کو سمجھنا چاہئیے, وہ سیاسی parties کے مختلف جھگڑوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور وہ پی پی ٹی اور پی ٹی آئی سے بات کر رہے ہیں،

یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ اگر پی پی ٹی الگ بیٹھ جاتی تو صورتحال اور بھی غیر واضح رہتی, لیکن سردار سلیم حیدر نے ایک اچھا Point Raise Kiya ہے،

اس کی بات کو سمجھنا چاہئیے کہPolitics کو ایک ایسا تیزاب بنایا جائے جو اس کے تمام مخالفات کو کم کر دے، اور وہ ایسا کیا رہے ہیں،

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اس سے پہلے یہ بات کا انھیں کچھ فائدہ نہیں ہوا ہو گا کہ اس میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہوئی ہیں اور وہ اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں.
 
اس سیاسی تیزاب نے بھرپور رد عمل دیکھا ہے، لیکن یہ سوال ہے کہ اسے politics کی بنیادوں پر بنایا جا سکتا ہے؟ Politics میں مختلف جھگڑے تو چلنے دلاتے ہیں، اس لیے انھوں نے جو کیا ہے وہ ساتھ ہی ساتھ معاملات کو بھی حل کر رہا ہے۔

اس میں ایک بات ضرور ہے کہ politics میں حقیقت بنانے کی کوشش کئی دفعے ہوتی ہے، لیکن اس کو ساتھ ہی معاملات کو حل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

اس لیے politics کو ایک تیزاب نہیں بنایا جا سکتا۔
 
سردار سalim حیدر کے politics میں ایسی باتوں پر غور کرونا چاہئے جیسے اس نے پی پی ٹی اور پی ٹی آئی کی الگ رائے کو ایک سیاسی ساتھ بنایا ہے، یہ بات تو سمجھ لیوں۔ اس کے بعد کس طرح مختلف جماعتیں اپنی سیاسی چلاں بھرنے میں آئیں۔
 
سردار سلیم حیدر نے politics میں ایک ایسا تیزاب بنایا ہے جو تمام مخالفات کو کم کر دے، لیکن یہ بات اس کے ذریعے کہی۔ پی پی ٹی اور پی ٹی آئی میں الگ ہونے کی صورتحال بھی ایک نئی صورت حیرانی دیتی ہے، جس سے politics کو تواضع کا ماحول بنایا گیا ہے۔

اس کی بات کو سمجھنا مشکل ہے، کیونکہ یہ سیاست میں ایک نئی پہچان لینے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اس کی بات کو سمجھنے سے Politics میں تواضع کا ماحول پیدا نہیں ہوا، بلکہ politics کے مخالفات کو بڑھا دیا گیا ہے۔

اس کے بغیر سیاست کی پہچان وہ ہی ہوتی ہے جس سے Politics میں ایک نئی پہچان لینی ہو۔
 
اس política داری میں، جب لوگ اپنی سیاسی جماعت سے متصدد ہو جاتے ہیں اور لوگوں کو ایک ایسا تیزاب بناتے ہیں جو تمام مخالفات کو کم کر دیتا ہے، تو وہ اپنی جماعت کی حقیقت سے دور ہو جاتے ہیں اور politics کو ایک خوفناک جھگڑے کے جال میں لپٹ جاتے ہیں 🤔

اس لیے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ politics میں مختلف جماعتیں الگ لگی ہو کر اپنے Politics کو ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن اُس جال میں سے بھی نکلنا مشکل ہوتا ہے جو انہوں نے بنایا ہے 💔
 
سردار سلیم حیدر نے politics میں تیزاب بنایا ہے جس میں تمام مخالفات کو کم کیا جائے؟ یہ بات بہت خطرناک ہے، کیونکہ Politics میں توسیع اور مختلف دیکھ بھالوں کا عمل ضروری ہے، اور انہیں ایک حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، لेकین یہ بات تو ہمیشہ نہیں ہوتی کہ Politics میں سب کو ایک جیسا بنایا جائے؟ 🤔
 
واپس
Top