پیپلز پارٹی کا سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس، جس میں 27ویں ترمیم کا دیکھ بھال لیا گیا تھا، اس میں اس وقت کی حکومت کے حلقہ دباو سے ان کے نتیجے اور آگاہی کے بعد ارکان مجلس عاملہ ڈراپ رائے کے حوالے سے اعتماد میں لیا گیا تھا۔
اتحاب کی رائے میں ایسے ایک Nikat نے بھی کی جھاں سی ای سی کے ارکان نے آئینی عدالتوں سے متعلق ترمیم پر مثبت رائے دی، اس کے علاوہ اس میں قانونی اور سیاسی کمیٹی کے ارکان نے بھی ایسا ہی کیا تھا جیسا ذرائع کے مطابق تھا۔
اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ سی ای سی کے رائے میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن سے متعلق ڈرافٹ نے جھاڑ پھرا تھا، انھوں نے تجویز کی کہ الیکشن کمیشن سے متعلق ایسی شق شامل ہو جس سے حکومت کو کچھ ممتاز رہنما کا دور کیا جا سکے اورGovernment کے عمل میں حصول نہیں رہتا۔
اتحاب کی رائے میں ایسے ایک Nikat نے بھی کی جھاں سی ای سی کے ارکان نے آئینی عدالتوں سے متعلق ترمیم پر مثبت رائے دی، اس کے علاوہ اس میں قانونی اور سیاسی کمیٹی کے ارکان نے بھی ایسا ہی کیا تھا جیسا ذرائع کے مطابق تھا۔
اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ سی ای سی کے رائے میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن سے متعلق ڈرافٹ نے جھاڑ پھرا تھا، انھوں نے تجویز کی کہ الیکشن کمیشن سے متعلق ایسی شق شامل ہو جس سے حکومت کو کچھ ممتاز رہنما کا دور کیا جا سکے اورGovernment کے عمل میں حصول نہیں رہتا۔