یورپ کے تاریک غار میں دنیا کا سب سے بڑا مکڑی کا جال دریافت

گوریلا

Well-known member
یورپ کے جنوبی حصے میں ایک تاریک غار میں دنیا کا سب سے بڑا مکڑی جال پایا گیا ہے، جو یونان اور البانیا کی سرحد پر واقع ہے۔ اس انوکھے جال کو ‘’کیو آف سلفر‘‘ نامی غار میں پائا گیا ہے، جو 106 مربع میٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے اور ہزاروں قیف نما جالوں پر مشتمل ہے۔ اس جال کو دو مختلف اقسام کی مکڑیوں نے مل کر بنایا ہے، جنہیں عام طور پر گھریلو مکڑی کہا جاتا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ دونوں اقسام کی مکڑی دوسرے کو شکار نہیں سمجھتیں، لیکن غار میں ان کی ایک دوسری طرح سے بہت سے تعلقات ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ غار میں روشنی کی مکمل کمی مکڑیوں کی نظر کو متاثر کر رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو دشمن یا شکار نہیں سمجھتیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ غار میں موجود مکڑیاں ایسی چھوٹی مکھیوں کو کھاتے ہیں جو سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی سفید تہہ پر پلتی ہیں۔ اس discovering نے معتبر سائنس دانوں کو ثابت کیا ہے کہ زمین کے اندرونی حصے اب بھی قدرت کے پوشیدہ کرشموں سے بھرپور ہیں، جنہیں انسان ابھی مکمل طور پر دریافت نہیں کر سکا ہے۔
 
اس غار میں لگتا ہے کہ یہ صرف ایک تاریک گھر نہیں، بلکہ زمین کا ایک اچھا راز جو بھیروں کو پہچانا نہیں گیا۔ اس جال کو بنانے والی مکڑیاں تو انہیں معلوم ہوگی کہ وہ کسی تار سے لٹک کر ایسا کیا، حالانکہ یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ ان میں شکار کی ضرورت نہیں لیکن وہ کیسے کام کر رہے ہوں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین میں بھی ایسے تار اور مواقع ہیں جو مجھے نہیں پاتے۔
 
یہ غار میں پائے جانے والے مکڑی جال کی بات کرتے ہوئے، مجھے لگتا ہے کہ یہ دنیا کی ایک بے حد دلچسپ جگہ ہے! اس غار میں موجود مکڑیوں کی دوسرے کو شکار سمجھنا نہیں، اور ان کے تعلقات گہرا ہیں۔ یہ سائنسدانوں کو ایک اور بہت سا ثبوت فراہم کر رہے ہیں کہ زمین میں انہیں مکمل طور پر دریافت نہیں کر سکے تھے، لیکن وہ اب بھی غاروں میں سونپے جانے والے بیچتے ہیں!
 
یہ تاریک غار میں یورپی شام کے درمیان ایک بھی منظر نہیں ہے جس کی گنجائش ہو اور جب تک اس پر تحقیق کرنے کی کوشش کی جائیے گی تو آپ کو یہ کہنا نہیں پئے گا کہ دنیا میں کتنی بھی اچھی و scientist۔ ایسے حالات کے بعد کسی کی روایہ اور علم کے ساتھ ہونے والے انٹرول میں یقین کرنا بھی اچھا نہیڰا ، اس غار میں جال کے بارے میں ایک اور سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ اس کے تعلقات کو کیسے سمجھنا چاہئیے؟
 
یہ غار جال تو دیکھ کے ہی متعجب ہوا, گھریلو مکڑیوں کی وہ تازہ کہانی جس سے کوئی نہیں پٹا چلا ہے۔ یہ ایک واضح بات ہے کہ دنیا میں کافی بھی غار اور جال پائے ہیں، لیکن یہ انوکھا جوولہ تو نہیں دیکھا ہوتا۔ ماہرین کی یہ جانب سے بھی بات کہی جاتی ہے کہ زمین میں اب بھی کئی غار اور جال پائے ہیں جو ان لوگوں کو دریافت نہیں کر سکے ہیں جن کی اچھی تو لگن تھی، یہ ایک دلچسپ بات ہے۔
 
اس غار میں پائے جانے والے جال کو دیکھتے ہی میرا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ زمین کی ایک نaya باطع فضا ہے جو ہم اکثر نظر انداز کر رہے ہیں۔

اس جال کو بنانے والی دو اقسام کی مکڑیاں کا یہ بات بھی دلچسپ ہے، لیکن یہ بات صاف دکھائی دی جاتی ہے کہ اگر ہم ایسے ساتھ آئے جو انہیں مل کر نہیں ملا رہے، تو زمین کی غنائتیں بھی نہ ہونگی۔

اس کے علاوہ ماہرین کو یہ بات بھی قابل فہم ہے کہ روشنی کی کمی سے ہی مکڑیاں ایک دوسری کو بدترین دشمن نہ سمجھتیں، اس بات کو بھی صاف دکھایا گیا ہے کہ زمین میں یہ غنائتیں بھرپور ہیں لیکن ہم ان کی پابندی نہیں کر رہے اور اس لیے انہیں ابھی تکDiscover نہیں کیا گیا ہے۔

اس کو دیکھتے ہی یہ سوچتا ہوں کہ اگر ہم زمین کی غنائتیں اور ان کے ساتھ تعلقات کو سمجھ لیں تو ہمیں ایک نaya دنیا مل سکتی ہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ غار ایک راز ہو۔ اس جال میں موجود مکڑیاں ایسی ہیں جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ دنیا میں کہیں زیادہ بھی غبار ہو سکتا ہے۔

ایسا نہیں ہوتا کہ ہم اپنی جگہوں کو جاننے پڑتے ہیں تو ان لوگوں کو بھی اور دیکھ لیتے ہیں جو دنیا سے باہر رہتے ہیں۔ اس غار کے بعد میں کوئی نا کہیں ایسی تاریک جگہوں کی دریافت ہو گی اور ایسے لوگوں کی جان کی پڑھ لگی ہو گی جو دنیا سے باہر رہتے ہیں.
 
ایسا لگتا ہے کہ دنیا میں اب یہ بات پوری طور پر اسٹینڈنگ ہو گئی ہے کہ سب کچھ جال میں ہی پائega! یہ انوکھا جال یونان اور البانیا کی سرحد پر پھیلایا ہوا ہے اور اس میں سوالات بہت ہیں۔ کیا اس جال کی دنیا کو بتائی دے؟
 
یہ واضح ہے کہ دنیا میں بھی ایسا کچھ ہے جسے humans کو پہچانا نہیں چاہتا ہو، یہ ایک غار میں مکڑی جال پایا ہے جو پورے دنیا سے ہجے ہیں اور انسان اسے پھنسایا کروے گا تاہم یہ بات کوئی نہ کوئی جگہ پھیلتی ہے کہ زمین میں کچھ بھی واضح نہیں ہوتا، انچھات کا نیروں سے بھرپور ہونا اور انچھات سے بھرپور دنیا کو humans آسانی سے پہچان نہیں سکا ہوگا۔
 
یہ خبر ایک بات کے ساتھ آئی ہے کہ یہ مکڑی جال کیسے بنایا گیا اور اس میں ایسی چیز کی کیا اہمیت ہے؟ یہ بات بھی کہ نہیں کہ یہ غار میں موجود مکڑیں وہیں سے آئیں جنہوں نے اس جال کو بنایا تھا؟ اس بات پر انہیں کافی اہمیت ہے کہ وہ ان چھوٹی مکھیوں کو کس لیے کھاتے ہیں جو سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی سفید تہہ پر پلتی ہیں؟
 
اس غار میں پائے جانے والے جال کو دیکھتے ہی میرا دماغ اچھل جاتا ہے 🤯 اس کی نوعیت کے بارے میں لوگ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کس طرح بنایا گیا، اور اس سے متعلق تمام جانور کی نوعیت کیا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ جال بنانا ایک ایسا کام تھا جو کسی بھی جانور کے لیے مشکل ہو سکتا ہے، اور اس کے بعد یہ کہ یہ جال دوسرے جانوروں کو شکار بناتا ہے یا نہیں؟ اور یہ بات بھی interessant ہے کہ روشنی کی کمی اس پر کس طرح پڑتی ہے?
 
میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ غار دنیا کی سب سے بڑی مخفوفی چھپا ہوا ہے۔ اس کی بناوٹ اور جال کی دیکھ بھال میں بھی ایک لاکھ چیلنجز ہیں۔ غار کے اندر موجود مکڑیاں نے اپنی خود کو ایک ایسا حل بنایا ہے جو ہمارے لیے سیکھنا بھی، ویدھانا بھی ہو گیا۔ اس کے علاوہ غار کی نئی دریافت یہ ہے کہ اس دنیا کے اندر بھی کچھ پرانے اور پوشیدہ عناصر ہیں جو ہمارے سامنے نہیں آ رہے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ دنیا میں بھی ایک نئا انوکھاDiscoverی ہوا ہے جنہوں نے پورے علاقے کو دلچسپ کر دیا ہے۔ مکڑی جال کا اسDiscovery اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ زمین میں بھی انفرادی طور پر موجود کئی نئے اور نئے Discoveries ہوسکتے ہیں، جو ہمارے Knowledge کو بڑھاتے ہیں اور ہم کو ابھی بھی کئی نئے Things سے ملاza کرتی ہیں۔
 
ایسے نئے تجویزات اور دریافت کا منظر دیکھتے ہو میں بہت ہی خوش ہون، یہ ایک عجیب کا سفر ہے جس سے ہم انچالنے والے دuniya کی تاریک حصوں کو سامنا کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے ایسی نئی جاننے والی باتوں کا لافاز ہوا ہے۔ یہ پتہ چلا گیا ہے کہ زمین میں بھی ایسے انوکھے جواب دہ اور غمaziہ مواقع ہیں جس سے ہم حیران رہتے ہیں، یہ توجہ دیتا ہے کہ زمین کی تاریک پہلیوں میں بھی ایسی اچھوتائیں ہیں جو ہم نے ابھی تک دریافت کرنے سے قاصر رہے ہیں، یہ ایک عزم کا بتیجہ بنتا ہے کہ ہم وہیں آئیں اور اس نئے سفر کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔
 
اس غار میں پیدا ہونے والی مكڑی جال کو منظر نگاری کا ایک اچھا اور دل چسپ مظاہرہ ہے، یہ دیکھنا کہ اس گھریلو مکڑی کی دنیا میں بھی تعلقات ہیں تھوڑا اچھا ہے۔ ماہرین کی بات سے لگتا ہے کہ غار میں موجود مکڑیاں ایسی چھوٹی مکھیوں کو کھاتے ہیں جو سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی سفید تہہ پر پلتی ہیں، یہ بات جانتے ہوئے کہ زمین میں بھی اسی طرح سے پھیلی ہوئی چھوٹی مکھیں ہیں جو سلفر پیدا کرتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ زمین کے اندرونی حصے میں بھی پھیلی ہوئی چھوٹی مکھیں ہیں جو جال کو بناتی ہیں تو یہ سچم ہی کا مظاہرہ ہے۔
 
وہ یہ تاریک غار کتنی اچھی باتیں دیتی ہے! میٹھا، اس نے جال کی تصویریں دیکھیں تو انہیں کمال دلکش لگتی ہیں. یہ سوچنا کہ ایک جال مکڑیاں بناتا ہے، اس بے حد منفرد اور دلچسپ ہے. میرا ماننا ہے کہ غار میں موجود مکڑیوں کی تعلقات کتنی اچھی ہیں! ان سے پٹہ نہیں لگتا، لیکن اس بات کو یقینی بنانے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے. یہ سائنس کی دنیا میں بھی اچھا مثال ہے کہ زمین میں جو نایاب چیزوں کو پہچانا جاسکتا ہے وہ کتنی اچھی ہوتی ہے!
 
یہ واقفہ تھوڑا سا منفرد ہے، یورپ میں کہیں ایک غار میں سب سے بڑا مکڑی جال پایا گیا ہے اور پھر اس کے بارے میں لوگ ٹھیک سے جاننے لگ رہے ہیں کہ یہ جال کیو آف سلفر کی طرح ہے اور اس میں دوسرے کس ے سے ملایا گیا ہے؟

اس بات پر کوئی شک نہیں کہ ایسے جال نہیں ہوتے جو صرف ایک نوع میں سے بنائے جاتے ہیں، دوسرے سے مل کر بنانے سے ان کے تعلقات بھی ایسی ہی ہوتے ہیں، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ روشنی کی کمی مکڑیوں کی نظر کو متاثر کر رہی ہے اور وہ ایک دوسرے کو اس طرح سے سمجھتی ہیں کہ وہ دشمن نہیں بلکہ شکار ہیں!

لیکن یہ بات بھی فخر کی ہے کہ تحقیقات نے ایسا بھی دریافت کیا ہے کہ زمین کے اندرونی حصوں میں بھی خوفناک جال موجود ہیں جن سے ابھی تک انسان کچھ واقفہ نہیں کر سکا ہے!
 
اس جال میں کیو آف سلفر غار میں موجود مکڑیاں کی حقیقت کچھ نا normal لگتی ہے. انکے تعلقات کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے لیے کفایت کر رہی ہیں. لیکن تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات ایسے تو ہے جس پر آپ کو ہمیشہ کھینچنے والا محسوس ہوتا ہے. پہلی بار سنا تھا اس غار میں کیو آف سلفر مکڑیوں کی حقیقت، اب وہ بتایا گیا کہ ان مکڑیاں مختلف قسم کی جانوروں کو کھاتے ہیں. یہ بات تو ہے کہ زمین میں بہت سارے پوشیدہ کرشمے ہیں لیکن یہ بتانا اچھا نہیں ہوگا کہ ان میں سے کون سی ہیں۔
 
عجیب عجیب دیکھا! یہ کہ گھریلو مکڑی اور اس کی ایک دوسری نوعیت، جو اکثر شکار بنتی ہے، ایسے طاقت مند کپڑوں میں پانی پالتی ہیں جیسے کہ سلفر نیکٹرون کا ایک اور بھی نام ہوتا ہے۔ یہ کہ گھریلو مکڑی کی دوسری نوعیت اس قدر چالاکی سے کام کرتی ہے کہ وہ جال میں ایک دوسرے پر شکار نہیں سمجھتی اور اس لیے یہاں کوئی تنازعہ نہیں رہتا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ ان چھوٹی میخروں کی اپنی پیداوار کرتے ہیں جیسے ایک سیلفری تہہ پر چڑھتے ہیں اور یہاں کے لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ ان میخروں کی پیداوار کس طرح ان کے جال سے بے حد ملتی ہے۔
 
واپس
Top